{۵۳} بَابُ الْحَجْبِ عَنِ الْاِرْثِ میراث سے روکنے کا بیان


میراث سے روکنے کا قاعدہ کلیہ
وراثت سے روکنا کبھی تمام ارث میں ہوتاہے کبھی بعض میں ۔ چنانچہ قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ جملہ میراث سے محرومیت کے لئے قرابت کا لحاظ کیا جائے۔

کون کس کو میراث سے روکتا ہے ؟
چنانچہ اولاد ہوں تو اولاد کی اولاد،چاہے مرد ہویا عورت میراث کا حقدار نہیں حتیٰ کہ بیٹی ہو تو بیٹے کا بیٹا وارث نہیں بن سکتا جب اولادکی اولاد جتنی نیچے کو جائیں، جمع ہوجائیں تو سب سے قریبی رشتہ دار دور کے رشتوں کو وارثت سے روکتا ہے۔ میت کی اولاد والدین یا صرف والد یا والدہ کی طرف سے قریبی رشتہ داروں کو وارثت سے روکتی ہے۔مثلاًبھائی اور انکے بچے‘،دادااور انکے آباء، چچا،ماموں اوران کی اولاد۔
اولاد کیساتھ وارثت میں سوائے والدین اور میاں بیوی کے کوئی شریک نہیں ہوسکتا۔ جب اولاد اور باپ نہ ہوں تو بھائی اور دادا وارث ہیں۔ بھائی بھائی کی اولاد کومیراث سے روکتا ہے ۔ اگر اوپر یا نیچے کے مختلف وارث جمع ہوجائے تو جو میت کازیادہ قریبی رشتہ دار ہوگاوہ دور کے رشتہ دارکووراثت سے روکے گا۔
بھائی اور بھائی کی اولاد اگرچہ وہ جتنے نیچے کو جائیں وہ داداکی جانب سے قریبی رشتہ دارچچا،ماموں اور ان کی اولاد کو وراثت سے روکتے ہیں ۔ تاہم یہ داداکے آباء کو وراثت سے نہیں روکتی کیونکہ داداجتنے اوپر کو جائیں دادا ہیں ۔
لیکن اگر اوپر والے بطون جمع ہوجائیںتو میت کے قریبی رشتہ دار دورکےرشتےکووارثت سے روکتا ہے۔چنانچہ چچا، ماموں اورانکی اولاد والد کے چچا، انکے مامو ںکو میراث سے روکتی ہے ۔ اسی طرح والدکے چچا اور مامو ںکی اولاد داداکے چچا اورماموں اورانکی اولادکو وراثت سے روکتی ہے۔
صرف باپ کا قریبی رشتہ دار ماں اور باپ دونوں کے قریبی فرد کی موجودگی میں ارث سے محروم ہوجاتاہے ، اگرچہ یہ دونوں درجے میں برابر ہی کیوں نہ ہو۔ نسبی اور سببی ورثا کے ہوتے ہوئے ولاء کے ذریعے کوئی ارث نہیں ملے گا۔ (۱)

( ۱) ولاء کی ایک صورت یہ ہے کہ ایک غلام یا کنیز کو مولیٰ نے آزاد کردیا پھر غلام یا کنیز فوت ہو جائے اور اس کے نسبی ورثا مثلاً والدین یا اولاد موجود ہوں تو آزاد کرنے والے مولیٰ کو کوئی ارث نہیں ملے گا لیکن اگر اس غلام یا کنیز کا کوئی نسبی یا سببی وارث نہ ہو تو ان کا وارث ان کو آزاد کرنے والاشخص یا اس کی اولاد وغیرہ ہے۔ )

بعض وراثت سے روکنے کی دوصوتیں ہیں۔ (۱) اولاد کا حاجب بننا (۲) بھائیوں کا حاجب بننااولاد چاہے جتنی نیچے کو چلی جائیں چاہے مرد ہو یا عورت وہ والدین کو چھٹے سے زائد حصے سے روکتی ہے اور یہی اولاد شوہر اور بیوی کو ان کے اعلیٰ حصے یعنی شوہر کو نصف اور بیوی کو چوتھائی حصے سے روک کر ان کے کم ترین حصے یعنی شوہر کو چوتھائی اور بیوی کو آٹھواں حصے کی طرف لے آتی ہے۔
بھائی حضرات ماؤں کو ان کے چھٹے حصے سے زائد ملنے والی وراثت سے روکتے ہیں۔(۲)

(۲) وَمَابَقِیَ لِلْاَبِ رَدًّا( چھٹے حصہ سے) زائدترکہ رد کی صورت میں باپ کو ملے گا ۔)

وہ جنہیں وراثت سے نہیں روکا جاسکتا
وہ ورثاء جن کو وراثت سے کوئی نہیں روکتا وہ یہ ہیں:(۱) والدین (۲) میاں بیوی (۳) اور صلبی اولاد۔ یہ وہ ورثا ہیں جو دوسروں کو روکتے ہیں لیکن انکی وراثت نہیں روکی جاسکتی۔