جنازہ اور اس کے احکام


جنازہ اور اس کے احکام

نماز جنازہ فرض کفایہ ہے اس نمازکی دو واجبی شرائط ہیں

۱۔ مردے کو غسل دینا
۲۔ کفن پہنانا یہ دونوں حکم شہید کیلئے ساقط ہوجاتے ہیں ۔ ان دو نوں کے بعد ایک اور واجب ہے وہ دفن کرنا ہے پس (نماز جنازہ سمیت) چار واجبات ہوئے ۔
(۱) پہلا غسل اسکی کم ترین صورت نجاست دور کرنے کے بعد جنابت والے کی طرح اسکےپورے جسم تک پانی پہنچانا ہے
(۲) کفن پہنانا :اس کی کم ترین صورت مردوں کیلئے مقام پردہ کا چھپانا ہےاور خواتین کیلئے تمام اعضاء کا چھپانا ہے۔
(۳) نماز جنازہ : اس کی کم ازکم صورت نیت اور چار تکبیروں کا پڑھنا ہے اور اعلیٰ صورت پانچ تکبیریں اور ہر دوتکبیر وں کے درمیان غیر معین دعائیں پڑھنا ہے اور اگر سات تکبیریں پڑھ لیں تو بھی حرج نہیں۔
(۴) دفن کرنا :اسکی ادنیٰ صورت یہ ہے کہ قبر اتنی کھودے جوبد بو چھپائے اور اسے درندوں سے بچائے۔

کسی کی موت کے وقت مسنون افعال

(۱)امریض کو توبہ کی طرف رہنمائی کرنا اور اگر توبہ گزار ہو تو تجدید کرانا سنت ہے۔ یہ عمل اشارے سے ہو صراحت سے نہیں بشرطیکہ مریض سرعام فسق و فجور کرنیوالا نہ ہو۔ بہتر صورت یہ ہے کہ اس کے سامنے توبہ کی جائے تاکہ اسے توبہ یاد آجائے۔
(۲) جب موت قریب ہو تو یہ کلمہ پڑھے ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ‘‘مریض کو پڑھنے کا حکم نہ دیا جائے ۔
( ۳)سورۂ یٰسین کی تلاوت کرے بشرطیکہ لوگ بیمار کی چاہت دیکھے یا بیمار اشارہ کرے ورنہ نہیں۔
(۴) جب روح پرواز کر جائے تو اس کی دونوں آنکھوں کو بند کرے ۔ اسکے جبڑےکو باندھ دیا جائے تاکہ بدنمائی نہ لگے ۔ اور اس کو قبلہ رخ کر کے لٹائے رکھے یا دائیں کروٹ یا پیٹھ کے بل رکھے اور اس کے دونوں پیر قبلہ کی طرف ہوں۔ دونوں ہاتھوں اور پیروں کو کھینچ کر برابر کرے۔ میت پر ہلکا کپڑا ڈال دے جس میں میل نہ ہو۔ اگر غسل میں تاخیر ہو تو اس کے پیٹ پر کوئی بھاری چیز رکھے۔ اس کے کپڑوں کو پورا یا کچھ حصے کو پھاڑ کر پیروں کی طرف سے اتارے اگر زندوں کی طر ح سر کی طرف سے اتارے توبھی کوئی حرج نہیں ۔ میت کا محرم اس کے کپڑے اتارنے کا زیادہ حقدار ہے۔
(۵)غسل دینے میں جلدی کرے بشرطیکہ موت کے واقع ہونے کا یقین ہو جائے۔ اگرموت واقع ہونا مشکوک ہو تو جلد بازی جائز نہیں۔

غسل میت کے احکام
غسل میت میں نیت واجب ہے اور تین مرتبہ غسل سنت ہے پہلا غسل سدرہ ملائے پانی سے۔ دوسرا کافور یاخطمی ملائے پانی سے اور آخری تازہ پانی سے۔غسل سے پہلے میت کا وضو کراناسنت ہے۔(اشارتاً)کلی کرانا، ناک میں پانی ڈالنا اگر ان دونوں کو چھوڑ دیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ۔ اگر غسل دینے والا استنجاء کی طرح غسل کے دوران اپنے ہاتھوں پر کوئی کپڑا لپیٹ کر رکھے تو بہتر طریقہ ہے۔ یہ طریقہ بھی جائز ہے کہ میت کا سر اورداڑھی کو خطمی وغیرہ سے دھونے کے بعد بائیں جانب دھوئے اور پھر دائیں جانب تاکہ دائیں طرف پر ہی غسل کا اختتام ہو جائے ۔اسکی الٹی صورت بھی جائز ہے تاکہ زندوں کی طرح داہنی طرف سے ابتداء ہو۔ میت کو بٹھانا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرنا یہ دونوں واقع ہوں یا نہ ہوں جواز کے لحاظ سے دونوں برابر ہیں۔

گرم اور ٹھنڈے پانی سے غسل دینا جائز ہے اور اگر پہلا غسل گرم درمیانی نیم گرم اور آخری غسل ٹھنڈے پانی سے ہو تو بہتر ہے ۔اگر غسل کسی چھت والے خالی مکان میں دیا جائے تو افضل ہے اگر غسل کے بعد اس سے کوئی چیز نکل آئے تو اسکا ازالہ واجب ہے غسل اور وضو کا اعادہ نہیں
واجب ہے کہ مردہ مردکو مرد اور عورت کو عورت غسل دے اور میاں بیوی میں سے ہر کوئی ایک دوسر ے کو غسل دے سکتا ہے ، کنیز بھی بیوی کی ما نند ہے تاہم وہ اپنے ہاتھوں پر کپڑے کا ٹکڑا لپیٹ لیں۔ اگر مردہ مرد کیلئے عورت اور عورت کیلئے مرد کے علاوہ کوئی غسل دینے والا نہ ہو نہ ہی کوئی محرم موجود ہو تیمم کے علاوہ کوئی اور جائز نہیں۔ تیمم کی نیت یہ ہے’’میں اللہ کی قربت کیلئے سدرہ ،کافور یا تازہ پانی کے بدلے اس مردہ مرد یا عورت کوتیمم کراتا/کراتی ہوں‘‘۔

اگر کسی ایک کو غسل دینے والوں کا ہجوم ہو جائے تو سرپرست زیادہ حقدار ہے یا قریبی وارث یا وہ شخص جس کو دونوں میں سے کوئی اجازت دے۔ میت کو پہنانے سے پہلے اگر کفن میں خوشبو لگائی جائے تو جائز ہے مگر حج کے مُحرم کیلئے جائز نہیں ،اسکے سجدہ کے مقامات اور سوراخوں وغیرہ پر اگر دستیاب ہو تو کا فور لگانا مستحب ہے۔ سر مونڈ نے ،ناخن تراشے، مونچھیں کاٹنے ،بغل اور ناف کے نیچے بال صاف کرنے ،سر اور داڑھی میں کنگھی کرنے کی ضرورت نہیں ،اگر ایسا کیا جا ئے تو کوئی حر ج نہیں۔ڈوبنے والے کو دھونا واجب نہیں۔

کفن کا مسئلہ

مردہ مردکے لئے تین کپڑوں کا کفن پہنانا سنت ہے۔ یا تین اوڑھنیاں پہنائی جائیں یاایک پگڑی ،ایک قمیص اور ایک اوڑھنی

کفن کے واجبات و مسنونات

واجبی حکم مقام پردے کا چھپانا ہے اور عورت کیلئے پانچ کپڑوں کا کفن مستحب ہے۔ قمیص ،پاجامہ ،دوپٹہ اوردو اوڑھنیا ں واجب حکم ایک اوڑھنی ہے اور مستحب ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو اور پاک مال میں سے ہو کفن دینا اس شخص پر و اجب ہے جس پر میت کا نفقہ واجب ہو اور اگر میت خود صاحب مال ہو تو اسکے مال سے ہی دیا جائیگا۔

جسم کے سوراخوں کو کپاس یا کپڑے سے بند کیا جائے جنازے کو اٹھانے کے لیے چارآدمیوں کا ہونا سنت ہے ،اگر اتنے افراد نہ ہو تو جتنے موجود ہوں وہی اٹھائے میت اٹھانے والے درمیانی قدم سے چلے نہ جلدی کرے اور نہ تاخیر۔ جنازے کے ساتھ چلنا سنت ہے بہترصورت یہ ہے کہ جو لوگ جنازہ اٹھاسکتے ہیں وہ جنازے کے پیچھے رہیںاور جو اٹھانےکی طاقت نہیںرکھتےوہ آگے چلیں اور جنازے کے دائیںبائیںچلنا بھی راستے کی کشادگی کی صورت میں جائز ور نہ نہیں۔