{۲۷} بَابُ الضَّمَانِ وَالْکَفَالَۃِ وَالْحَوَالَۃِ ضمانت ،کفالت اورحوالہ کا بیان


ضمانت اور کفالت :
ضمانت و کفالت کسی مال یا نفس کی حفاظت کیلئے جائز عہد ہے۔ لہٰذا ضامن کے لئے جائز نہیں کہ وہ بچہ یا پا گل یا پابندی کا شکار ہو ،غلام کیلئے اس کے مالک کی اجا زت سے ضامن بننا جائز ہے۔ضمانت کے معاملے میں ضامن اور مضمون لہ کا راضی ہو نا ضروری ہے اگرچہ مضمون عنہ خوش نہ بھی ہو اگر ضامن مضمون عنہ کے ذمے واجب الاداء چیزوں کی ادائیگی کردے اور ضمانت مضمون عنہ کی اجازت سے ہو ئی ہو تو ضامن اپنے اداکردہ مال کیلئے مضمون عنہ سے رجوع کریگا ۔
اگر اس کی اجا زت کے بغیر ضمانت دی گئی ہو تو ضامن کو حق نہیں کہ مضمون عنہ سے اد ا کر دہ مال کیلئے رجوع کرے اور اس کیلئے مضمون عنہ سے ادا کردہ مال کے سوا کچھ اور طلب کر نیکا حق نہیںجو شخص کسی مقروض کو صاحب مال سے زبردستی چھڑا لے تو وہ اسے پیش کر نے یا اس کے ذ مہ قرض کی ادائیگی کاضامن ہو گا۔ اگر کوئی اپنے ذمہ قرض کے بدلے کسی مکفول کا کفیل بن جائے تواسکے ذمے موجودہ قرض کی ادائیگی واجب ہےاور خود کا ہی کفیل بن جائے تو اسکو حاضر کرنا لازم ہے۔
ضمانت اور کفالت کفیل کے یوں کہنے سے منعقد ہوجاتی ہے کہ میں نے اسکے نفس کی ضمانت لی یا اسکے سرکا ضامن بن گیا یا ہاتھ یا پا ؤں کا ضامن بن گیا یا اس کے علاوہ اس کے اعضاء کا نا م لے بشرطیکہ کفالت خود مکفول کیلئے ہو اور اگر مکفول لہ پر لازم مال کیلئے ہو تو کہے کہ میں اسکے ذمے جو کچھ ہے اس کا ضامن یا کفیل بن گیا۔

حوالہ کیا ہے ؟
حوالہ کسی حق کو ایک سے دوسرے ذمے تک منتقل کرنیکا نا م ہے اور یہ محیل ، محتال اور محتال علیہ کی مر ضی سے منعقد ہوتا ہے۔ جب تمام راضی ہوں تو محیل بری الذمہ جبکہ ادائیگی محتال علیہ کے ذمہ آجا تی ہے۔
اگر محتال علیہ محتال کی اجازت سے کسی اور کیلئے محیل بن جائے تو جا ئز ہے۔اگر محیل اور محتال کے درمیا ن حوالہ کا لفظ جاری کرنے کے بعد اختلا ف ہو جائے یعنی محیل کہے کہ میں نے تمہیں قرضے کی اد ائیگی کیلئے وکیل بنا یا جس پر محتال کہے کہ تو نے میرے ساتھ حو الہ کیا ہے تو با ت محیل کی ما نی جا ئے گی کیونکہ وہ اپنے لفظ کے مقصد سے زیادہ واقف ہے اور اگر محیل کہے کہ میں نے تمھارے ساتھ حوالہ کیا اور محتال کہے تم نے مجھے وکیل بنایا ہے تو ایسی صورت میں با ت محتال کی مانی جا ئیگی ۔

٭٭٭٭٭