نماز عید غدیر


عید غدیر اٹھارہ ذی الحجہ کا وہ مبارک دن ہے جس دن رسول اللہ ؐ نے حکم خدا سے جناب امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت و خلافت کا اعلان فرمایا۔ دعوات صوفیہ امامیہ اور مودۃ القربیٰ میں امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ نے فرمایا ہے کہ جو کوئی اٹھارہویں ذی الحجہ کو روزہ رکھے تو اس کے نامہ اعمال میں ساٹھ مہینے روزے رکھنے کا ثواب لکھا جائے گا۔ یہ وہ دن ہے جس میں رسول اللہ ؐ نے غدیر خم میں حضرت علی ؑ کا ہاتھ تھام کر فرمایا تھا کہ ’’جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔ پروردگار دوست رکھ تو اس شخص کو جس نے علی علیہ السلام کو دوست رکھا اور تو اس شخص سے دشمنی رکھ جس نے علی ؑ سے دشمنی رکھی، تو اس شخص کی مدد کر جس نے علی کی مدد کی اور تو اس شخص کو رسوا کر جس نے علی ؑ کو رسوا کرنے کی کوشش کی۔
اٹھارہویں ذی الحجہ کے دن نماز ظہر سے قبل دو رکعت نماز عید غدیر اس نیت سے پڑھیں۔
اُصَلِّیْ صَلٰوۃَ عِیْدِالْغَدِیْرِرَکْعَتَیْنِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ۔
ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی ’’خَالِدُوْنَ ‘‘تک دس مرتبہ‘ سورہ قدر دس مرتبہ، سورہ اخلاص دس مرتبہ اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد قنوت ظہر بھی پڑھیں سلام اور اوراد خمسہ کے بعد دعائے عید غدیر پڑھیں۔
اس کے بعد خطیب خطبہ دے اور لوگوں کو عید غدیر کی فضیلت اور واقعہ غدیر کے تاریخی واقعہ سے لوگوں کو روشناس کرائے نیز اس دن زیادہ سے زیادہ نیکی کرنے اور صدقہ خیرات دینے پر زور دے۔ اسی دن کی مناسبت سے رسول اکرم کی حدیث ہے۔
صُوْمُ غَدِیْرِ خُمٍّ کَفَّارَۃُ سَنَۃٍ ۔

ترجمہ: غدیر کے دن کا روزہ ایک سال (کے گناہوں) کاکفارہ ہے۔
خطبہ کی ادائیگی کے بعد نماز ظہر ادا کرے۔