نماز نیابت


میت کی قضاء شدہ نمازوں کو اس کی موت کے بعد قضاء کے طور پر پڑھی جاسکتی ہے۔
والد کی نیابت والی نماز کیلئے نیت یوں کی جائے۔
اُصَلِّیْ فَرْضَ الصُّبْحِ قَضَآئً نِیَابَۃً عَنْ اَبِیْ لِوُجُوْبِہٖ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ
والدہ کیلئے : نِیَابَۃً عَنْ اُمِّیْ ‘ دادا کیلئے : نِیَابَۃً عَنْ جَدِّیْ ‘ دادی کیلئے : نِیَابَۃً عَنْ جَدَّتِیْ ‘ بھائی کیلئے:نِیَابَۃً عَنْ اَخِیْ ‘ بہن کیلئے‘ نِیَابَۃً عَنْ اُخْتِیْ بیٹے کیلئے نِیَابَۃً عَنْ اِبْنِیْ ‘ بیٹی کیلئے : نِیَابَۃً عَنْ اِبْنَتِیْ ‘ اجنبی مرد: نِیَابَۃً عَنْ فلان ابن فلان ‘ عورت کیلئے: نِیَابَۃً عَنْ فلانۃ بنت فلان پڑھا جائے۔
اگر رشتہ داروں میں سے کوئی نیابت کرنے والا نہ ہو تو کسی اور کو اجرت دے کر بھی نماز پڑھوائی جاسکتی ہے۔ اجرت کی تعداد وارث اور اجرت پر نماز پڑھنے والے دونوں کی رضامندی سے طے کریں۔ بعض بزرگان دین کے قول کے مطابق فی نماز کم از کم ایک کلو گندم سے کم اجرت نہیں ہونی چاہئے۔