مریض کیلئے حکم


اَمَّا الْمَرِیْضُ فَاِنْ کَانَ مَرَضُہُ مُزْمِنًا اَوْ مِنَ الرَّطُوْبَۃِ وَ الْبُرُوْدَۃِ وَ لَمْ یَکُنْ مِنَ الشُّبَّانِ وَ فِی الزَّمَانِ الْبَارِدِ اَوِ الْمَکَانِ الْبَارِدِ وَ اَطَاقَہُ یَجُوْزُ لَہُ الصَّوْمُ وَاِنْ کَانَ مِنَ الْحَرَارَۃِ اَوِ الْیَبُوْسَۃِ اَوْ فِی الصَّیْفِ اَوْ فِی الْبِلَادِ الْحَارَّۃِ وَ ھُوَ شَابٌّ لَّایَجُوْزُ لَہُ الصَّوْمُ اَلْبَتَّۃَ وَ لَوْ صَامَ عَصٰی۔
بیمارکی بیماری اگر پرانی ہو یارطوبت یا سردی کی وجہ سے لگی ہو اور وہ جوانوں میں سے نہ ہو اور سرد زمانہ اور ٹھنڈی جگہ نہ ہو اور وہ روزہ کی طاقت رکھتا ہو تو اُس کیلئے روزہ جائز ہے ۔ اگر بیماری گرمی یا خشکی سے لگی ہو اور موسم بھی گرم اور جگہ بھی گرم جبکہ وہ نوجوان ہو تو اس کو روزہ رکھنا جائز نہیں۔ اگر وہ روزہ رکھے تو گنہگار ہو گا ۔