ادائیگی کا طریقہ


ادائیگی کا طریقہ

وَ لَوْ کَانَ یُوْجَدُ اِمَامٌ یُشْتَرَطُ بِشَرَائِطِ الْاِمَامَۃِ فَالْاَحَقُّ اَنْ یَّجْمَعَ الصَّدَقَۃَ فِیْ حَضْرَتِہِ لِیُوْصِلَھَا اِلٰی مَنِ اسْتَحَقَّ یَقِیْنًا لِاَنَّہُ یَعْرِفُھُمْ وَ اِنْ لَّمْ یُوْجَدْ یَجُوْزُ لِلْمُتَصَدِّقِ اَنْ یُّؤْتِیَھَا مَنْ یَّجِدُہُ مِنَ الْمُسْتَحِقِّیْنَ
اگرکوئی ایسااما م پا یا جائے جس میں شرائط اما مت موجود ہوں،تویہ صدقات اس امام کے حضور جمع کرائے تاکہ وہ یقینی طورپراصل مستحقین تک پہنچائیں کیونکہ ایسا وہ مستحقین کی صحیح پہچان رکھتے ہیں۔ اگرایسا موجود نہ ہوتوزکوٰۃ دینے والے کیلئے جائز ہے کہ مستحقین میں سے جو بھی ملے اس کو دیدے۔

صدقہ تمام حقداروں میں تقسیم کرنا لازمی نہیں

وَلَا یَلْزَمُ اَنْ یَّنْقَسِمَ الصَّدَقَۃُ عَلٰی جَمِیْعِ الْاَصْنَافِ الْمَذْکُوْرَۃِ بَلْ یَجُوْزُ اَنْ یُّؤْتِیَھَا فَقِیْرًا وَاحِدًا وَ لَا بَأْسَ بِاَنْ یَّسْتَغْنِیَ الْفَقِیْرُ بِصَدَقَتِہِ لٰکِنْ لَّا یَجُوْزُ اَنْ یُّوْتِیَہُ بَعْدَ الْغِنٰی وَ لَوْزَالَ غِنَاہُ یَجُوْزُ
مذکورہ تمام اقسام میں زکوٰۃ کی تقسیم لازمی نہیں بلکہ صرف ایک فقیر کو دینا جائز ہے ۔ اگر وہ فقیر اس زکوٰۃ سے امیرہوجائے تو حرج نہیں تاہم امیر ہونے کے بعد دینا جائز نہیںاگر اسکی تونگری ختم ہو جائے تو جائز ہے۔

غیر سادات سید زادوں‌ کو زکوٰۃ نہیں‌دے سکتے

وَلَا یَجُوْزُ لِغَیْرِ السَّادَاتِ اَنْ یُّؤْ تُوْا السَّادَاتِ اَعْنِی اَلْھَاشِمِیِّیْنَ وَ الْمُطَّلِبِیْنَ وَ مَوَالِیْھِمُ الصَّدَقَۃَ الْوَاجِبَۃَ لِشَرَفِھِمْ وَھٰذِہِ وَسَخُ الْمَالِ
٫
غیرسیّدوں کیلئے سادات یعنی ہاشمی، بنی عبدالمطلب اورانکے رشتہ داروں کو ان کی نسبی بلندی کی وجہ سے زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے اور یہ مال کا میل ہے۔

نیت کرنا ضروری ہے

وَ تَجِبُ النِّیَۃُ لِلزَّکٰوۃِ کَمَا فِی الصَّلٰوۃِ اِمَّا وَقْتَ الْاِخْرَاجِ مِنْ مَّالِہِ اَوْ وَقْتَ الْاِیْصَالِ اِلَی الْمُسْتَحِقِّ۔
زکوٰۃ میں نیت کرنانماز کی طرح واجب ہے۔ اپنے مال سے زکوٰۃنکالتے وقت یا مستحقین تک پہنچاتے وقت نیت کرے۔