اَمَّا الْاِبِلُ فَفِیْھَا اثْنَا عَشَرَ نِصَابًا اَوَّلُ نِصَابِھَا اَنْ تَبْلُغَ اِلٰی خَمْسٍ فَفِیْھَا شَاۃٌ اِلٰی تِسْعٍ فَاِذَا بَلَغَتْ اِلٰی عَشَرٍ فَفِیْھَا شَاتَانِ اِلٰی اَرْبَعَ عَشْرَۃَ فَاِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَفِیْھَا ثَلَاثُ شِیَاۃٍ اِلٰی تِسْعَ عَشْرَۃَ۔ فَاِذَا بَلَغَتْ اِلٰی عِشْرِیْنَ فَفِیْھَا اَرْبَعُ شِیَاۃٍ اِلٰی اَرْبَعٍ وَّعِشْرِیْنَ فَاِذَا بَلَغَتْ خَمْساً وَّ عِشْرِیْنَ فَفِیْھَا خَمْسُ شِیَاۃٍ فَاِذَا بَلَغَتْ سِتاًّ وَّ عِشْرِیْنَ فَفِیْھَا بِنْتُ مَخَاصٍ اِلٰی خَمْسٍ وَّ ثَلَاثِیْنَ فَاِذَا بَلَغَتْ سِتاًّ وَّ ثَلَا ثِیْنَ فَفِیْھَا بِنْتُ لَبُوْنٍ اِلٰی خَمْسٍ وَّ اَرْبَعِیْنَ فَاِذَا بَلَغَتْ سِتاًّوَّ اَرْبَعِیْنَ فَفِیْھَا حِقَّۃٌ اِلٰی سِتِّیْنَ فَاِذَا بَلَغَتْ اِحْدٰی وَ سِتِّیْنَ فَفِیْھَا جِذْعَۃٌ اِلٰی خَمْسٍ وَّ سَبْعِیْنَ۔ فَاِذَا بَلَغَتْ سِتاًّ وَّسَبْعِیْنَ فَفِیْھَا بِنْتَا لَبُوْنٍ اِلٰی تِسْعِیْنَ فَاِذَا بَلَغَتْ اِحْدٰی وَّ تِسْعِیْنَ فَفِیْھَا حِقَّتَانِ اِلٰی مِائَۃٍ وَّ عِشْرِیْنَ فَاِذَا بَلَغَتْ مِائَۃً وَّ اِحْدیٰ وَّ عِشْرِیْنَ فَفِیْھَا ثَلَاثُ بَنَاتِ لَبُوْنٍ وَ یَسْتَقِرُّ بَعْدَ ذَالِکَ فَفِیْ کُلِّ اَرْبَعِیْنَ بِنْتُ لَبُوْنٍ وَ فِیْ کُلِّ خَمْسِیْنَ حِقَّۃٌ وَّ کَانَتْ بِنْتُ الْمَخَاضِ ذَاتَ سَنَۃٍ وَّ بِنْتُ اللَّبُوْنِ ذَاتَ سَنَتَیْنِ وَ الْحِقَّۃُ ذَاتَ ثَلَاثِ سِنِیْنَ وَ الْجِذْعَۃُ ذَاتَ اَرْبَعِ سِنِیْنَ وَ الْجِذْعَۃُ مِنَ الضَّانِ ذَاتَ سَنَۃٍ وَ الثَّنِیَّۃُ مِنَ الْمَعْزِ ذَاتَ سَنَتَیْنِ۔ وَ مَنْ وَجَبَتْ عَلَیْہِ بِنْتُ لَبُوْنٍ وَلَمْ یَجِدْھَا وَ عِنْدَہُ بِنْتُ مَخَاضٍ یَجُوْزُ اَنْ یُّخْرِجَھَا مَعَ عِشْرِیْنَ دِرْھِمًا وَ لَوْ کَانَ بِالْعَکْسِ فَبِالْعَکْسِ اَخْرَجَھَا وَ اَخَذَ عِشْرِیْنَ دِرْھَمًا وَ الذَّکَرُ وَ الْاُنْثٰی سَوَائٌ فِی الْمُخْرَجِ وَ الْمُخْرَجِ عَنْہُ اَیْضًا۔
اونٹ کی زکوٰۃکیلئے بارہ نصاب ہیں۔ ۱۔ پہلا یہ ہے کہتعداد پانچ ہوجائے تو نو تک ایک بکری، ۲۔ جب دس ہوجائے چودہ ہونے تک دوبکریاں ۳۔، جب پندرہ ہوجائے تو انیس تک تین بکریاں ، ۴۔ جب بیس ہو جائے تو چوبیس تک چاربکریاں، ۵۔ جب یہ پچیس ہوجائے تو پانچ بکریاں، ۶۔ جب چھبیس ہوجائے تو پینتیس تک ایک سال کی اونٹنی ، ۷۔ جب چھتیس ہوجائے تو پینتالیس تک دوسال کی اونٹنی ۸۔ جب چھالیس ہوجائے توساٹھ تک تین سال کی اونٹنی ۹۔ جب اکسٹھ ہوجائے تو پچہتر تک چارسال کی اونٹنی ، ۱۰۔ جب چھہتر ہو جائے تو نوے تک دوسال کی دو اونٹنیاں ۱۱۔ جب اکیانوے ہوجائے تو ایک سو بیس تک تین سال کی دو اونٹنیاں ۱۲۔اور جب ایک سو اکیس ہوجائے تو دوسال کی تین اونٹیاںبطور زکوٰۃ دینا واجب ہے یہاں یہ نصاب ختم ہوجاتا ہے اس کے بعدہرچالیس پردوسال عمر والی اونٹنی دیاکرے اور ہر پچاس پرتین سال کی اونٹنی کی زکوٰۃ واجب ہوگی۔ بنت مخاص ایک سال کی اونٹنی ، بنت لبون دوسال کی اونٹنی ، حقہ تین سال کی اونٹنی جبکہ جذعہ چارسالہ اونٹنی کوکو کہا جاتا ہے ۔ بھَیڑ میںجذعہ ایک سالہ بچے کو جبکہ بکروںمیںثنیہ دوسال کے بچے کو کہا جاتا ہے ۔ جس شخص پر دو سال کی اونٹنی کی زکوٰۃ واجب ہو اور وہ اسے نہ پاسکے جبکہ اسکے پاس ایک سال کی اونٹنی ہو تو بیس درہم کیساتھ اسکی زکوٰۃ جائز ہے اگربرعکس ہوتو حکم برعکس ہوگا یعنی بنت لبون کو نکالاجائے اور بیس درہم واپس لے لے ۔ جن کو بطور زکوٰۃ نکالاجائے اور جن سے زکوٰۃ نکالی جائے دونوں میں جانور کا نر یامادہ ہونا برابر ہے ۔