طواف نساء


طواف نساء
وَیَطُوْفُ طَوَافَ النِّسَائِ وَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ وَقَدْ حَلَّ لَہُ النِّسَائُ فَلِذٰلِکَ یُسَمُّوْنَہُ طَوَافَ النِّسَائِ وَھٰذَا الطَّوَافُ ھُوَ الْوَاجِبُ فِی الْحَجِّ وَیَکْرَہُ تَاخِیْرُہُ عَنْ ھٰذِہِ الْاَیَّامِ ۔فَاِذَا طَافَ ھٰذَا الطَّوَافَ لَمْ یَبْقَ عَلَیْہِ اِلَّارَمْیُ الْجَمَرَاتِ فِیْ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ فَیَنْبَغِیْ اَنْ یَّرْجِعَ اِلٰی مِنًی وَّیُقِیْمَ بِھَا۔
پھر طواف نساء بجالائے اور دو رکعت نماز پڑھیں۔اب اس کے لئے بیوی بھی حلا ل ہوجائے گی اسی وجہ سے اس طواف کو طواف النساء نام دیا گیا ہے۔ یہ طواف حج میں واجب ہے اور ان دنوں سے موخر کرنامکروہ ہے ۔ جب یہ طواف کرلے تو اس پر ایام تشریق کے دوران جمرات کو پتھر مارنے کے علاوہ کوئی کا م باقی نہیں رہتا پس وہ منیٰ کی طرف واپس آئے اور قیام کرے ۔
فَاِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْیَوْمِ الثَّانِیْ مِنَ النَّحْرِ وَھُوَ اَوَّلُ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ اَخَذَ اِحْدَی وَعِشْرِیْنَ حَصَاۃً وَاَتٰی اِلَی الْجَمَرَۃِ الَّتِیْ ھِیَ فِیْ وَسْطِ مِنًی وَرَمٰی بِھَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ مُتَطَھِّراً مَعَ التَّکْبِیْرِ وَالدُّعَائِ کَمَا فِیْ جَمَرَۃِ الْعَقَبَۃِ مِنْ قَبْلُ وَتَوَقَّفَ ثُمَّ اَتٰی اِلٰی جَمَرَۃِ الْوُسْطیٰ وَرَمٰی بِھَا وَتَوَقَّفَ بِسَبْعٍ ثُمَّ اَتٰی اِلٰی جَمَرَۃِ الْعَقَبَۃِ وَرَمٰی بِھَا بِسَبْعٍ وَلَایَتَوَقَّفُ ثُمَّ یَنْصَرِفُ اِلٰی رَحْلِہِ وَمِنَ الْغَدِ ھٰکَذَا یَاخُذُ اِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ حَصَاۃً وَیَرْمِیْ کَمَا فِی الْاَمْسِ ثُمَّ اِذَا اَرَادَ اَنْ یَّنْفِرَ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ نَفَرَ فَلَا حَرَجَ عَلَیْہِ لِقَوْلِہِ تَعَالٰی ’’فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَا اِثْمَ عَلَیْہِ‘‘ وَیَعُوْدُ اِلٰی مَکَّۃَ وَھُوَ النَّفَرُ الْاَوَّلُ وَیَتْرُکُ مَا بَقِیَ مِنَ الْحَصَیَاتِ بِمِنًی وَھِیَ اِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ حَصَاۃً وَاِنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ رَمْیَ الْحَصَیَاتِ الْبَاقِیَۃِ اَقَامَ بِمِنًی اِلٰی غَدٍ وَھُوَ اَفْضَلُ وَرَمٰی الْحَصَیَاتِ الْبَاقِیَۃَ اِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ قَدْرَ رُمْحٍ اَوْ رُمْحَیْنِ اَوْ زَالَتْ وَیَجُوْزُ رَمْیُھَا مِنْ طُلُوْعِ الشَّمْسِ اِلٰی غُرُوْبِھَا وَالْاَوْلٰی بَعْدَ الزَّوَالِ۔
قربانی کے دوسرے دن جو ایام تشریق کا پہلا دن ہوگا، جب سورج ڈھل جائے تو اکیس (۲۱)کنکریاں اٹھائے اور منی کے وسط میں موجود جمرہ کی طرف آئے اورباوضو ہوکر سات کنکریاں مارے اور ہر کنکر کے ساتھ تکبیر اور دعا پڑھے، جس طرح اس سے قبل جمرہ عقبہ کو ماری تھیں ، پھر توقف کرے پھر جمرہ وسطیٰ پر آئے اور اس کو سا ت کنکریاں مارے پھر توقف کرے ۔پھر جمرہ عقبہ پر آئے اور اس کو سات کنکریاں مارے اور توقف نہ کرے پھر اپنے سامان کی طرف واپس آئے دوسرے دن اسی طرح اکیس (۲۱)کنکریاں اٹھائے اور پہلے دن کی طرح کنکریاں مارے پھر اگر چاہے تو اسی روز واپس آئے تو کوئی حرج نہیںجیساکہ فرمان خداوندی ہے کہ جس نے دو دن میں جلدواپسی کا ارادہ کیا اس پر کوئی گناہ نہیں۔ ؎۱ پھر مکہ کی طرف لوٹ آئے یہ پہلی روانگی ہے ۔بچی ہوئی کنکریاں منی میں پھینکے یعنی اکیس کنکریا ں اگر حاجی چاہے تو باقی کنکریاں بھی جمرات کو مارنے کا عمل مکمل کرے دوسرے دن بھی منی میں قیام کرے تو افضل ہے۔ان باقی کنکریوں کو اس وقت مارے جب سورج ایک نیزہ یا دو نیزے کے برابرچڑھ جائے یا سورج ڈھل جائے ۔ سورج طلوع ہونے سے غروب ہونے تک یہ کنکریاں ماری جاسکتی ہیںاورزوال کے بعد زیادہ بہترہے ۔
وَیَجُوْزُ فِی الْیَوْمَیْنِ الْاَوَّلَیْنِ وَیَجُوْزُ رَمْیُھَا مُتَخَافِتًا مِنْھَا فِیْ لَیَالِیْ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ ضَرُوْرَۃً لِلرُّعَاۃِ وَالْعَبِیْدِ وَالضُّعَفَائِ وَالْعَاجِزِیْنَ وَالْخَائِفِیْنَ مِنَ الْاَعَادِیْ وَغَیْرِھِمْ فَیَعُوْدُ اِلٰی مَکَّۃَ لِطَوَافِ الْوِدَاعِ وَلَمْ یَبْقَ مِنَ الْمَنَاسِکِ عَلَیْہِ شَیْئیٌ بَعْدَ ھٰذَا الطَّوَافِ۔
یہ کنکریاں پہلے دو دنوں میں بھی اور ضرورت کی بناء پر ایام تشریق کی راتوں میںخاموشی سے بھی ماری جاسکتی ہے جیسے چرواہے ‘ غلام‘ کمزور، مجبور اور دشمن سے خائف افراد وغیرہ۔ اس کے بعد طواف وداع کے لیے مکہ لوٹ آئے اور اس طواف کے بعد حاجی پر مناسک حج کا کوئی حکم باقی نہیںرہتا ۔