عقیدے کی ضرورت و اہمیت


فَبَعْدُ اِعْلَمْ اَیُّھَاالْوَلَدُ الْاَعَزُّمِنَ الرُّوْحِ صَاحِبِ النَّصْرَۃِ وَاظَّفَرِ وَالْفُتُوْحِ السُّلْطَانُ الْاَعْدَلُ وَالْمُقَبِّلُ الْاَقْبَلُ ذُوْالنَّسَبِ الطَّاھِرِ النَّبَوِ یِّ وَالْحَسَبِ الْبَاھِرِ الْعَلْوِ یِّ اَلَّذِی اِمْتَازَ مِنْ سَلَاطِیْنِ الدَّوْرَانِ بِقَبُوْلِ قُلُوْبِ اَھْلُ الْکَشْفِ وَالْعِرْفَانِ وَفَاقَ بِاالْعَقْلِ وَ الْفَھْمِ وَالْعَقِیْدَۃِ الطَّاسِ عَلٰی الْاَقْرَانِ وَاخْتُصَّ بِتَقْوِیَّۃِ الْاِسْلَامِ فِی اٰخِرالِزَّمَانِ وَفْقَکَ اللّٰہُ بِکَمَا لِ الْاَیْقَانِ اَنَّ مَعْرِفَہُ ذَاتِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَصِفَاتِہ کَمَا ھِیَ لاَ تَکُوْنُ مَقْدُوْرَۃً لِغَیْر اللّٰہِ وَلِزَا یَقُوْ لُ اَکْمَلُ نَوْ ع الْاِنْسَانِ ’’سُبْحَانَکَ مَا عَرَفْنَاکَ حَقَّ مَعْرِ فَتِکَ‘‘ فِیْ اَکْثَرِالْاَوَانِ وَلٰکِنْ اُبَیَّنُ لَکَ مَالاَ بُدَّمِنْہُ لِتَکُوْنَ مِنْ زُمْرَۃِ اَھْلِ الْاِیْمَانِ ۔

حمد وصلوۃ کے بعد جان لو اے میرے جان سے عزیز تر فرزند ،نصرت ،کامیابی اور فتح والے عادل ترین حاکم ، بہترین نصیب والے نبیؐ کے پاکیزہ نسب والے علی ؑ کے تابند ہ حسب والے جواہل کشف وعرفان کی دلپذیری کے باعث بادشاہوںمیں ممتازہیں اور ہر زمانے میںعقل ،فہم ،اورپاک عقیدے کے باعث فوقیت رکھتے ہیں ۔اور آخرین زمانے میں اسلام کی تقویت کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں ۔اللہ تعالی تمہیں اس بات پر پورا یقین رکھنے کی توفیق عطا کر ے کہ اللہ تعالی کی ذات مبارکہ اور صفات کی کما حقہ معرفت اللہ ہی کی ذات کے علاوہ کسی کی بس کا روگ نہیں ہے۔اسی لئے بنی نوع انسان میںکامل ترین ہستی (محمد مصطفےؐ) اکثر موقع پر فرماتے ہے کہ اے اللہ توپاک ہے اورتیری معرفت کاحق سوائے تیری ذات کے ہم ادا نہیںکرسکتے پھر بھی میںاس مسئلہ عقید ے کے بارے میںچیدہ چیدہ باتیںبتائے دیتا ہو ں تاکہ تم بھی اہل ایمان کے زمر ے میں شامل ہو جائو۔