ویجب ان تعتقد ان الجحیم فیھا نیران وحیات وعقارب وظلمات وکدورات وعذاب الیم وانواع المحن والعقوبات کما ورد فی التنزیل من غیرتحریف و تاویل کانت الجنۃ فی السموات والجحیم فی اسفل السافلین وھما الان کانتا موجودتین واھل الجنۃ والنار یصلان الیھما بالابدان المکتسبۃ المثلیۃ کما فی المنام لان النوم اخ الموت وتمثالہ اس بات پر اعتقاد رکھنا واجب ہے کہ جہنم میں آگ کے انگارے ،سانپ ،بچھو ، تارکی ، نا پاکیاں ،درد ناک عذاب ،طرح طرح کی مشقتیں اور عذاب جس طر ح قرآن پاک میں وارد ہیں ان میںکسی تحریف اور تاویل کے بغیر موجود ہیں۔ جنت آسمانوں میں اور جہنم زمین کی سب سے نچلی سطح پر موجود ہیں اور دونوں کا وجود اس وقت بھی ہے اوراہل جنت واہل جہنم جنت اور جہنم میں مثال اکتسابی جسموںکسیا تھ پہچتے ہیںجس پر خواب میںہوتاہے کیونکہ نیند موت کا بھائی (ایک جیسے )اور اس کی ایک مثال ہے ( حرف مدعا ) ومن اعتقد ھذاالقدرصار ایمانہ مطابقا للواقع صحیحا عند اللہ فاکتفینا علی ھذا القدر لان الوقت لایقتضی الاطناب و اللہ الملھم بالصواب جوکوئی مذکورہ مقدار کے عین مطابق اعتقاد رکھے تو اس کا ایمان واقع کے عین مطابق اور اللہ کے ہاں صحیح ودرست ہے لھذا میں نے اسی پراکتفا کیا ہے کیونکہ وقت مزید بحث کی اجازت نہیں سے رہا اللہ ہی اچھا ئیوں کا الہام کرنے والاہے