قیامت عظمیٰ آفاقیہ


اما القیامۃ العظمی الافاقیۃ فاحاطۃ کرۃ الماء بکرۃ التراب علی طبق طبیعتھما الاصلیۃ برتق منطقۃ البروج ومعدل النہار ولا یبقی علی وجہ الارض متنفس ’’کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام‘‘ ومن ھذھ القیامۃ اخبرنا وقال ’’ان االساعۃ اتیۃ لا ریب فیھا ففی ھذہ الحالۃ رب الارباب جلت عظمتہ یخاطب العالمین ویقول ’’لمن الملک الیوم ‘‘علی رغم انف الجبابرۃ ولم یبق احد لیجیبہ فیجب نفسہ ’’للہ الوحد القہار‘‘۔
ایھا الولد الاعزمن قرۃ عین فاعتبر ان الملک والمال والعسکر این این الاکاسرۃ وطاقتھم این الجبابرۃ وطمطراقھم واین القراعنۃ وحشمتھم واین المردۃ وعنتھم قد قرب عمرک الی اربعین وقال سید المرسلین من بلغ اربعین ولم یغلب خیرہ علی شرہ فھو من الخاسرین اللھم طول عمرہ ووفقہ بالتوبۃ لاعانۃ الدین
جب کرہ آب کرہ ارض پر ان دونوں کی اصل طبیعت کے تقاضا کے تحت نظام روج کی نرمی اور ایام کے عدول کے باعث پھیل جائے تو یہ قیامت عظمی آفاقیہ ہے اس وقت فرمان الہی ’’جو کچھ اس روئے زمین پر سب فنا ہو جائیں گے اوراے جلال واکرام والے صرف تیری رضارہے گی کے تحت اس روئے زمین کوئی نفس باقی نہیں رہے گا ‘‘اس قیامت کے بارے میں ہمیں خبر دی گئی اور فرمایا کہ ’’بے شک وہ ساعت بہت جلد آنے والی ہے ا س میں کوئی شک گنجائش نہیں ہے اس قیامت کے روز رب الارباب اور بلند عظمت والی ذات اہل عالم سے خطاب فرمائے گی کہ ’’اس وقت اہل عالم میں سے کوئی ایسا نہیں ہو گا جو اس نداکا جواب دے تواللہ جل شانہ خود جواب دے گا کہ’’ صرف اور صرف یکتا اور قہر والی ذات کی حکومت ہے‘‘ ۔
آنکھوںکی ٹھنڈ ک سے زیادہ عزیز تر بیٹے توعبرت حاصل کرکہ (اس دن ) بادشاہت ،مال ودولت اور ستکر کہاں کہاںہونگے کہاں ہونگے کرای والے اور ان کی طاقت کہاںہونگے ظالم وجابر لوگ اور ان کے دبد بے کاکہاں ہونگے مصر کے فرعون اور اس کی جاہ حشمت کہاں ہونگے احکام خداوندی کی سر کشی کرنے والے اور اس کی دشمنی اب تمہاری عمربھی چالیس سال ہونے کو ہے اور انبیا ء ومرسلیں کے سردارؐکا فر ما ن ہے کہ’’جس کی عمر چالیس سال ہو جا ئے اور اس کی نیکیاںبُر ائیوں پر غلبہ نہ پائے تووہ نقصان اٹھانے والوںمیںسے ہے ‘‘۔میرے رب اس کی زند گی لمبی کردے اور دین کی آبیاری کے لئے اسے کناہوں سے بچے رہنے کی توفیق عطافرما ۔