حضرت امام حسین ؑ کے نام پر صلوٰة اور سلام کہنا جائز ہے یا نہیں؟


اس کے جواب میں بھی پیر سید عون علی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : صلوٰة اور سلام سے متعلق حکم
اِنَّ اللهَ وَ مَلٰئِکَتَه یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّیا ٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْه وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْماً۔ (الاحزاب ٥٦)
ترجمہ: تحقیق اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی پر اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو درود بھیجو جیسا کہ درود و سلام بھیجنے کا حق ہے۔
کی آیۂ مبارکہ کے تحت واضح ہے۔
اور حدیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے کہ تم لوگ مجھ پر صلوٰة ناقص مت کہو دریافت کرنے پر فرمایا:
اَللّهمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ مت کہو بلکہ اَللّهمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ کہو اس آیت اور حدیث کے مطابق مذہب نوربخشیہ کے دعوات میں نماز پنجگانہ کی دعاؤں سے پہلے اَللّهمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارَکْ وَسَلِّمْ عَلَیْھِمْ پڑھتے ہیں۔ اس میں صلوا اور سلموا دونوں حکم شامل ہیں اس کے علاوہ دعوات میں ہے کہ جب تم کسی قبرستان میں داخل ہو تو کہو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ۔ ہمارے مردوں پر سلام کہنا جائز اور حضرت امام حسین ؑ کے نام پر سلام کہنا ناجائز ہونا خلاف عمل و عقل ہے اور دعوات حضرت میر شاہ جلال سید الاخیار میں لکھا ہے اس میں حضرت امام حسین ؑ اور ان کے جانثاروں کے نام بہ نام سلام لکھا ہے ہمارے یہاں بھی عاشورا، تیرہویں محرم اور اربعین کے موقع پر علم اور محمل وغیرہ نکال کر جلوس کے خاتمے پر زیارت حضرت امام حسین ؑ پڑھتے ہیں اور ہمارے دعوات میں نماز زیارت بھی چھ رکعت ہیں اس لئے جو کوئی مذہب نوربخشیہ سے تعلق رکھتا ہے ان کے لئے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آل پیغمبر پر تمام صلوات اور سلام کہنا عبادت ہے جبکہ اس کے بدعت اور ناجائز یا ارتکاب گناہ کے اثبات میں کوئی دلیل نوربخشی کتابوں میں نہیں ہے۔ الراقم داعی بالخیر ،سید عون علی الموسوی پیر صوفیہ امامیہ نوربخشیہ بلتستان خپلو ، مورخہ : ٨٠/٧/٢٠ (14)