حضرت امام مہدی آخر زمان علیہ سلام


تحریر مترجم قرآن علامہ سید علی الموسوی


امام مہدی کا ظہور تمام ادیان کا مشترکہ اعتقاد
تمام ادیان اورمکاتب فکر کا یہ مشترکہ اعتقاد ہے کہ آخرالزمان میں ایک منجی (نجات دینے والا ) ظہور کریگا اوردنیا کو عد ل وانصاف سے بھر دیگا جس طرح ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔یہ عقیدہ نہ کسی خاص دین کے ساتھ مخصوص ہے نہ کسی خاص مذہب کے ساتھ بلکہ سارے ادیان اور مذاہب اس بات کومانتے ہیں تمام ادیان اورمذاہب کے بزرگان اورانکی کتابیں اس بات کے گواہ ہیں جن میں یہ حقیقت عیاں طور پر موجود ہے۔جب ہم سیرتاریخ کرتے ہیں تو یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا کے مختلف ممالک جیسے قدیم مصر ،ہندوستان چین،ایران اورقدیم یونان کے مختلف ادیان اور ملل کے گوناگون افکار اورعقاید کے باوجود سب کا ایک ہی مشترکہ نظر یہ ہے وہ ہے آخرالزمان میں کسی ناجی کا ظہور ہونا جو دنیا سے ظلم وجور کو ختم کرکے عدل وانصاف کا پرچم لہرائے گا اورپوری انسانیت اوربشریت کو ظلم وستم کے پرطلاطم سمندر سے نجات دلا کر عدل وانصاف کے ساحل تک پہنچا دیگا اور انکے دور حکومت میں بھیڑ اوربھیڑیا ایک ہی وقت میں ایک ہی گھاٹ سے پانی پئیں گے ۔اس حقیقت کے بارے میں کوئی شک نہیں کرسکتا ،لیکن بات اس میں ہے کہ ایسا نجات دہندہ پیدا ہو چکا ہے یا ابھی پیدا ہونے والا ہے اوروہ کس کی نسل اورکس کی اولا د میں سے ہوگا؟اس کو ہم تاریخی مستند منابع کی روشنی میں ثابت کریں گے کہ اسکی ولادت ہو چکی ہے اورحال حاضر میں حکم الٰہی کے تحت پردہ غیب میں ہے اورجب بھی اسکے ظہور کے مواقع فراہم ہوں گے تووہ ظہور کریگا۔
ولادت امام مہدی اہل سنت کی نگاہ میں
پیغمبر اکرم کے آخری فرزند ،حجت خدا کی ولادت کو روکنے کے لئے ظالموں نے کیا کیا نقشہ نہیں کھینچا ،کیا کیا سیاسی حربے نہیں اپنائے ، حجت خدا کی ولادت کو روکنے کے لئے عباسی خلیفہ معتمد نے نہ صرف امام حسن عسکر ی علیہ السلام کو عوام سے الگ رکھا بلکہ آپ کو گھر والوں سے بھی الگ رکھا ، تاکہ حجت خدا دنیا میں نہ آنے پائے اورانکے تخت وتاج خطرہ میں نہ پڑے ۔لیکن یہ ان کا فکری انحطاط تھا۔ حجت خدا کو یہاں آنے سے کون روک سکتا ہے؟ فرعون نے اپنے تخت وتاج کو خطرہ میں دیکھ کر ستر ہزار کے قریب بچوں کو مار ڈالا ۔ کتنی عورتوںکے شکم کو شگاف کر ڈالا اور ہرجگہ پہرہ بٹھادیا تاکہ موسیٰ علیہ السلام دنیامیں نہ آنے پائے یعنی جتنے بچے فرعون کے ہاتھوں مارے گئے صرف اس احتمال پر مارے گئے کہ شایدیہی موسی ہوجومیرے تخت و تاج کو الٹ دے گا۔
عطار اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
صد ہزاران طفل سرببریدہ گشت
تاکلیم اللہ صاحب دیدہ گشت ؎۱
لیکن خدا کے ساتھ کون مقابلہ کرسکتاہے ؟کون قادر مطلق کے سامنے اپنی قدرت کاعلم بلند کرسکتا ہے ؟خدا نے موسیٰ علیہ السلام کواسی کے گھر میں ہی پرورش دی اوراسی کی گود میں ہی موسی کو زندہ رکھا ۔یہاں بھی ظالموں نے حجت خدا امام مہدی علیہ السلام کو دنیا میں آنے سے روکنے کے لئے امام حسن عسکر ی علیہ السلام کو قید میں رکھا اورچوبیس گھنٹے پہرہ بٹھائے رکھا لیکن جب انکی ولادت منشا الٰہی میں تھی تو دشمنوں کی کیا مجال کہ انکی ولادت کو روک سکے ؟بالاخر دشمن مجبور ہوا اورامام حسن عسکری علیہ السلام کوآزاد کیا اورحجت خدا کے نورانی وجود نے اس کائنات کو روشن کیا اوراپنا مقدس قدم اس دنیامیں رکھا اورکائنات کو اپنی خوشبو سے معطر کرتے ہوئے سن ۲۵۵ھ میں آپکی ولادت ہوئی اورحضرت نرجس کی گود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آخری فرزند جوسلسلہ امامت اور ولایت کی آخری کڑی ہیں،سے منور ہوگئی ۔
امام مہدی علیہ السلا م کی ولادت ایک مسلمہ حقیقت ہے اور۲۵۵ ہجری کوسامرا میں آپ کی ولادت ہوئی والدگرامی حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے وقت آپ ۵ سال کے تھے ۔ آپ کی ولادت کے بارے میں برجستہ علما تاریخ نے اپنی کتابوںمیں مستند ادلہ پیش کی ہیں اور اہل سنت کی ۱۱۲ معتبر کتابوں میں آپ کی ولادت کا ذکر موجودہے اوران میں یہ بات بالکل واضح طور پر بیان ہوئی ہے کہ آپ کی ولادت ۲۵۵ ھ میں ہوئی ۔ ؎ ۱
۱:ابن کثیر اپنی کتاب الکامل فی التاریخ میں لکھتے ہیں :محمد جو بارہ اماموں میں سے ایک امام ہیں انکے والد گرامی حسن بن علی ابومحمد علوی ۲۶۰ھ میں شربت شہادت نوش کر اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔ ؎ ۱
دوسری جگہ لکھتے ہیں :۲۶۰ ہجری میں ابومحمد علوی عسکری کی وفات ہوئی اوروہ محمد مہدی منتظر کے والد گرامی ہیں ۔ ؎ ۲
۲:ابن طولون حنفی کہتے ہیں :اما م مہدی علیہ السلام کی ولادت جمعہ کے دن ۱۵شعبان سن ۲۵۵ ھ میں ہوئی اورجب آپ کے والد کی شہادت ہوئی تو آپ پانچ سال کے تھے۔ ؎ ۳
۳:ابن حجر ہیتمی شافعی جو علم حدیث میں کامل مہارت رکھنے والی شخصیت ہیں وہ اپنی کتاب صواعق المحرقہ میں امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کوذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
ابوالقاسم محمد الحج،وعمرہ عندوفا ابیہ خمس سنین،لکن آتاہ اللہ فیہا الحکم ویسمی القائم المنتظر۔؎ ۴
امام حسن عسکر ی علیہ السلام کے یہاں ابی القاسم محمد الحجۃ کے سوا کوئی اوراولاد نہ تھی اورجب امام حسن عسکری علیہ السلا م کی شہادت ہوئی تو اس وقت ان کے فرزند کی عمر ۵سال تھی لیکن خدا نے اسی کمسنی میں ہی انہیں حکمت عطاکی اورقائم ومنتظر نام رکھا۔
۴:ابن الوردی کہتے ہیں :(ولد محمد بن الحسن الخالص سنۃ خمس وخمسین وماتین) ؎۱محمد بن حسن خالص سن ۲۵۵ ھ میں پیدا ہوئے۔
۵:الشبراوی الشافعی بیان کرتے ہیں :بارہواں امام ،ابوالقاسم محمد ہیں اوروہ وہی منتظر ہیں ، اورانکی ولادت اپنے بابا کی شہادت سے پانچ سال پہلے ۲۵۵ہجری کو ۱۵شعبان کی رات سامرا میں ہوئی اور ان کے بابا نے ظالم حکمرانوں کے خوف سے انکی ولادت کو مخفی رکھا۔ ؎ ۲
۶:ابن خلکان کہتے ہیں :ابوالقاسم محمد بن حسن العسکر ی ،بارہواں امام اورحجت کے نام سے مشہور ہیں وہ جمعہ کے دن ۱۵شعبان سن ۲۵۵ ہجری میں پیدا ہوئے ۔ ؎ ۳
۷:ذہبی کہتے ہیں :امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزنداوران کے جانشین محمد بن الحسن ۲۵۸ ہجری یا ایک قول کے مطابق ۲۵۶ ہجری میں پیداہوئے ۔ ؎ ۴
۸:خیر الدین درکلی بھی کہتے ہیں (امام مہدی علیہ السلام ) سامرا میں پیدا ہوئے جب وہ پانچ سال کے تھے تو ان کے والد گرامی شہادت پاگئے۔ ؎ ۱
۹:حنفی عالم الدین عبدالوہاب شعرانی کہتے ہیں:آخرالزمان میں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی امید ہے وہ امام حسن عسکر ی علیہ السلام کے فرزند ہیں انکی ولادت ۱۵ شعبان سن ۲۵۵ ہجری کو ہوئی اوروہ ابھی تک زندہ ہیں تاکہ عیسی علیہ السلام کے ہمراہ ہوں،ان کی عمر اس زمانہ تک ۷۰۶ سال ہے اورشیخ حسن عراقی نے ایسی خبر دی ہے ۔ ؎ ۲
۱۰:سبط بن جوزی تذکر الخواص میں رقمطرا ز ہیں :محمد بن الحسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابیطالب کی کنیت ابوعبداللہ ،اورابوالقاسم ہے اوروہ حجت خدا ، صاحب الزمان ،قائم اورآخری امام ہیں ۔ ؎ ۳
۱۱:ابن صباغ امام مہدی علیہ السلام کے حالات کو قلمبند کرتے ہوئے لکھتے ہیں :انکی والدہ حضرت نرجس ہیں جو بہترین کنیز تھیں اور ابوالقاسم محمدبن الحجہ بن الحسن الخالص ۱۵ شعبان سن ۲۵۵ ھ میں سرمن رای (سامرا) میں پیداہوئے ،انکی کنیت ابوالقاسم ،انکا لقب حجت ،مہدی اور خلف صالح ،قائم المنتظر ، صاحب الزمان اورمشہور لقب مہدی ہے ۔ ؎ ۴
۱۲:شیخ عبدالوہاب بن احمد بن علی شعرانی لکھتے ہیں :مہدی علیہ السلام امام حسن عسکر ی علیہ السلام کی اولا دمیں سے ہیں اوروہ ۱۵ شعبان سن ۲۵۵ھ میں پیدا ہوئے اوروہ ابھی تک باقی ہیں یہاں تک کہ عیسی علیہ السلام کے ساتھ ظہور فرمائیں گے اورانکی عمر اب (۸۵۹ھ)تک ۶۶۷سال ہیں۔ ؎ ۱
۱۳:محمد بن یوسف امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
ان کے ہاں محمد کے علاوہ کوئی فرزند نہیں تھا اوروہی امام منتظر ہے۔ ؎ ۲
۱۴:یوسف بن قزاو غلی امام حسن عسکری علیہ السلام کی حیات طیبہ کو بیان کرنے کے بعد اس طرح لکھتے ہیں :ان کے فرزند کا نام محمد ،اسکی کنیت ابوعبداللہ وابوالقاسم ہے اوروہ حجت ، صاحب الزمان،قائم اور منتظر ہیں اور ان پر امامت کا خاتمہ ہوگا ۔ ؎ ۳
۱۵:خواجہ پارسا کتاب فصل الخطاب میں لکھتے ہیں :اما م حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند محمد کی ولادت ۱۵شعبان سن ۲۵۵ ھ کو ہوئی انکی ماں کا نام نرجس تھا اورجب وہ پانچ سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہوا اس وقت سے ابھی تک پردہ غیب میں ہیں اوروہ امام منتظر ہیں اوراصحاب اور خواص کے نزدیک یہ حقیقت ثابت شدہ ہے اورخدا نے جناب خضر اور الیاس کی طرح انہیں طولانی عمر عطا کی ہے۔ ؎۱
۱۶:کنجی شافعی اپنی کتاب کفایۃ المطالب میں لکھتے ہیں :ابومحمد حسن عسکر ی علیہ السلام امام ہادی علیہ السلام کے فرزند ہیں اورمدینہ میں انکی ولادت ہوئی اورسامرا میں اپنے بابا جہاں دفن ہیں، وہیں دفن ہوئے اوران سے ایک فرزند پیدا ہوا جو وہی منتظر ہے۔ ؎ ۲
۱۷:احمد بن یوسف ابوالعباس قرمانی حنفی کہتے ہیں :محمد حجت ، خلف صالح،اپنے باپ کی شہادت کے وقت پانچ سال کا تھا ۔خدانے اسی عمر میں اسے حکمت عطا کی جس طرح کہ جناب یحیی کو بچپنے میں عطا کی تھی ….اورعلما اس بات پر متفق ہیں کہ مہدی علیہ السلام،وہی قائم آخر الزمان ہے ۔ ؎ ۳
۱۸:قاضی بہلول بہجت افندی کہتے ہیں :بارہویں امام کی ولادت پندرہ شعبان سن ۲۵۵ ھ میں ہوئی اورانکی مادر گرامی کا نام نرجس تھا.اورجب بھی خدا اذن ظہوردیگا وہ ظہور کرے گا اورزمین کو عدل و انصاف سے بھر دیگا ۔ ؎۴
کتب ادیان میں آپ ؑکے نام
آپ کے اسماء گرامی ادیان کی مختلف کتابوں میں مختلف الفاظ کی صورت میں ذکرہوئے ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیاجاتاہے ۔
۱:(قائم )زبور میں
۲:(ماشیع)(عظیم مہدی)توریت میں
۳:(آخری مہمید)انجیل میں
۴:(صاحب )صحف ابراہیم میں
۵:(بہرام ) ابستاق زند وپازند میں
۶:(خسرو)مجوس کی کتاب میں
۷:(میزان الحق)اثری پیغمبر نام کی کتاب میں
۸:(فردوس اکبر)رومیوں کی کتاب قبروس میں
۹:(کلم الحق)صحیفہ آسمانی میں
۱۰:(لسان صدق)صحیفہ آسمانی میں
۱۱:(صمصام الاکبر )کندرال کتاب میں
۱۲:(بقیاللہ )دوہر نام کی کتاب میں
۱۳:((منصور ))براہمہ کی کتاب وید میں
۱۴: (راہنما)(ہادی ومہدی)پاٹیکل میں
۱۵:(فیروز)اشعیاپیغمبر کی کتاب میں
۱۶:(شماخیل )ارماطس میں
۱۷:(قاطع )قنطرہ نام کی کتاب میں
۱۸:(انسان کا بیٹا)عہد جدید میں
۱۹:(ویشنو)ہندوں کی کتاب ریگ ودامیں
۰ ۲:(خداکی آواز)زمز م زرتشت میں ؎ ۱
ظہور امام ؑعلما کی نگاہ میں
۱:سعودی عرب کے عصر حاضرکے مفتی بن باز کہتے ہیں :جیسے کہ صاحبان علم نے بیان کیا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی بات ایک روشن اورواضح بات ہے اوراس کے بارے میں مختلف اورمتواتر روایتیں موجود ہیں اوربہت سے اہل علم نے ان روایتوں کے متواتر ہونے کو بیان کیا ہے ۔ تواتر معنوی کے تحت یہ روایتیں دلالت کرتی ہیں کہ ان کا ظہور حق ہے اورآخر الزمان میں امت اسلامیہ کے لئے الطاف خداوندی میں سے ہیں ۔وہ ظہورفرمائیں گے اورعدالت و انصاف اورحق برپا کریں گے اورظلم وجور سے روکیں گے اورخداوند ان کے ذریعے عدالت اورہدایت کی راہ میں امت پر حق اورحقیقت کا سایہ ڈالے گا ۔ ؎ ۲
۲:ابن خلدون :جان لو!مسلمانوں کے درمیان مشہور یہ ہے کہ آخر الزمان میں اہل بیت ؑسے ایک شخص ظہور کریگا وہ دین کی تائید کریگا اورعدل وانصاف برپاکریگا مسلمان اسکی پیروی کریں گے اوروہ سارے اسلامی ممالک کواپنے قبضہ کنٹرول میں لے آئیگا اسکا نام مہدی ہوگا اور اسکے ظہور کی نشانی یہ ہے کہ دجال نکلے گا اوریہ بات صحیح روایات میں ذکر ہوئی ہے اس کے بعد عیسی علیہ السلام بھی نازل ہونگے اوردجال کو قتل کردیں گے یا اسکے مارنے میں مدد کرینگے اورامام مہدی علیہ السلام کے اقتدا میں نماز پڑھیں گے ۔ ؎ ۱
۳:اہل سنت کے ایک عالم الدین سید محمد صدیق حسن قنوچی بخاری لکھتے ہیں :لا شک ان المہدی یخرج فی آخرالزمان من غیر تعیین شہر وعام لما تواتر من الاخبار فی الباب واتفق علیہ جمہور الام سلفا وخلفا فلا معنی للریب فی امر ذلک الفاطمی الموعود المنتظر المدلول علیہ بالادل بل انکار ذلک جرا عظیم فی مقابل النصوص المستفیض المشہور البالغ الی حدالتواتر. ؎۲
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امام مہدی علیہ السلام آخرالزمان میں ظہور فرمائیں گے اوراس کے لئے کسی مہینہ یا سال کو ہم مشخص نہیں کر سکتے ہیں اوریہ بات متواتر روایتوں کے ساتھ ثابت ہے اورتمام سلف اور خلف کے علما اس بات پر متفق ہیں اورکسی کو اس میں شک کرنے کی گنجائش نہیں ہے اوراس سے انکار کرنامستفیض روایتوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے برابر ہے۔
۴:شمس الدین ابوعبداللہ محمد بن احمد الذہبی الشافعی کتاب دول الاسلام میں لکھتے ہیں :بان المہدی من اولاد الامام الحسن العسکری وہو باق الی ان یاذن اللہ لہ بالخروج فیملا الارض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا ؎۱
امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اوروہ ابھی تک باقی ہیں یہاں تک کہ اللہ کی طرف سے اذن ظہور آجائے ۔وہ اپنے ظہور کے بعد دنیا کوعدل وانصاف سے بھر دیں گے جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی۔
۵:شیخ ابوعبداللہ محمد بن یوسف بن محمد القرسی الکنجی الشافعی اپنی کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان میں لکھتے ہیں :(ان المہدی ولد الحسن العسکری فہو حی موجود منذ غیبتہ الی الان) ؎ ۲
امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کے بیٹے ہیں اور وہ غیبت کے زمانے سے ابھی تک زند ہ ہیں۔
۶:صاحب نورالابصار لکھتے ہیں:ابوعبداللہ محمد بن یوسف بن محمد الکنجی اپنی کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان میں تحریرفرماتے ہیں:امام مہدی علیہ السلام ابھی تک پردہ غیبت میں زندہ ہیں اوریہ کوئی محال کام نہیں ہے کیونکہ عیسی بن مریم علیہ السلام ،خضر علیہ السلام اورالیاس علیہ السلام بھی زندہ ہیں ، دجال اور خدا کا دشمن ابلیس لعین بھی زندہ ہیں ۔ ؎ ۱
۷:ابن عربی کہتے ہیں :مہدی علیہ السلام جب خروج کریں گے تو سارے مسلمانوں کے خاص و عام خوش ہوں گے اوران کے ساتھ خدائی بندے ہوںگے اوران کی دعوت پر لبیک کہیں گے اوران کی مدد کریں گے ۔ ؎ ۲
اسی طرح امام کے ظہور کے بارے میں لکھتے ہیں :ان للہ خلیفۃ یخرج وقد امتلات الارض جورا و ظلما فیملاہا قسطا و عدلا،ولو لم یبق من الدنیا الا یوم واحد لطول اللہ ذالک الیوم حتی یلی ہذا الخلیفۃ من عترۃ رسول اللہ من ولد فاطمۃ یواطی اسمہ اسم رسول اللہ ۔
بیشک اللہ کے لئے ایک خلیفہ ہے وہ خروج کریگا جب زمین ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی پس وہ عدل و انصاف سے بھر دے گا اوردنیاایک دن کے علاوہ باقی نہ ہو توخدا اس دن کو اتنا طولانی کردیگا یہاں تک کہ وہ خلیفہ آئے جو عترت رسول اکرم اور کی اولادمیں سے ہے اوراسکا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام ہے ۔وہ لوگوں کے درمیان عدالت قائم کرے گا ۔ دنیا سے تمام مذاہب ختم ہو جائیں گے اور دین خالص (اسلام) کے سوا باقی نہیں رہے گا ، اس کے دشمن بغیر رغبت کے اس کی تلوار کے خوف سے اس پر ایمان لے آئیں گے لیکن عارفان باللہ اورخدائی لوگ اس کی بیعت کریں گے ۔اس کے بعد ابن عربی کہتے ہیں:
الاان ختم الاولیا شہید _ وعین امام العالمین فقید
ہو السید المہدی من آل احمد _ ہو الصارم الہندی حین یبید
ہو الشمس یجلو کل غم وظلم _ہو وابل الوسمی حین یجود
آگاہ رہو!ختم الاولیا(اما م مہدی) زندہ اور دیکھنے والے ہیں اور وہ امام عالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آنکھ ہیں جو نظروں سے غائب ہیں۔وہ ہمارے مولا مہدی علیہ السلام ہیں جو آل احمد کی نسل سے ہیں ۔وہ ہندی تیز تلوار ہیں جو کافروں کو ختم کردیتے ہیں اوروہ آفتاب ہیں جو ہر تاریکی اور غموں کودور کرتے ہیں اوروہ باران رحمت ہیں کہ جب برسائے گا تو ہر جگہ سرسبز ہو گی ۔ ؎ ۱
اسی طرح فتوحات مکیہ میں لکھتے ہیں:جان لو مہدی کا ظہور اور خروج ایک یقینی فیصلہ ہے …اوروہ عتر ت رسول اکر م صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور فاطمہ علیہاالسلام کی اولاد میں سے ہیں انکے جدحسین بن علی اورانکے بابا حسن عسکری ہیں وہ امام علی النقی علیہ السلام کے فرزند اوروہ امام محمد تقی علیہ السلام کے فرزند اوروہ اما م علی الرضا علیہ السلام کے فرزند ،وہ اما م موسی کاظم علیہ السلام کے فرزند، وہ اما م جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند ،وہ امام محمد باقر علیہ السلام کے فرزند،وہ امام زین العابدین علیہ السلام کے فرزند ،وہ امام حسین علیہ السلام کے فرزند اور وہ امام علی بن ابیطالب علیہما السلام کے فرزند ہیں ۔ ؎ ۱
۸:ابن جوزی کہتے ہیں :(ہو(مہدی) محمد بن الحسن بن علی بن موسی الرضا ….وہو آخر الائم انبانا عبدالعزیز بن محمود بن البزاز عن ابن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ یخرج فی آخر الزمان رجل من ولدی اسمہ کاسمی وکنیتہ کنیتی …وہذا حدیث مشہور قد اخرج ابوداود والزہری..) ؎ ۲
حسن بن علی بن علی بن موسی الرضا کے بیٹے مہدی آخری امام ہیں۔ ہمیں عبدالعزیز بن محمود بن بزاز نے ابن عمر سے خبر دی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:آخر الزمان میں میری نسل سے ایک شخص خروج کریگا اس کا نام میرا نام اوراسکی کنیت میری کنیت ہوگی …. اور یہ حدیث بہت مشہور ہے جس کو ابوداود،زہری وغیرہ نے نقل کیا ہے۔
۹۔۱۴۱۶ھ میں رابطہ عالم اسلامی میگزین کنیا کے بارے میں مختلف سوالات ہوئے اوراس میں ابومحمد نام کے ایک شخص نے امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں سوال کیا اوررابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنر ل شیخ محمد صالح القزاز نے اس طرح جواب دیا اورواضح طور پر یہ کہا :ابن تیمیہ نے امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں موجود روایتوں کو قبول کیا ہے اور حجاز کے پانچ برجستہ علما نے ایک کتاب تالیف کی ہے اور انہوں نے وہ کتاب میرے پاس بھیجی اوراس کتاب میں امام مہدی علیہ السلام کے نام کو واضح طور پر بیان کرنے کے بعدبالکل واضح طور پر مکہ معظمہ کا انکے محل ظہور ہونے کو ظاہر کیا ہے اوراس میں لکھا ہے :ظہور کے وقت اللہ تعالی امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دنیا سے ظلم وبربریت ،فتنہ وفساد کو جڑ سے اکھاڑ دیگا جس طرح کہ ظلم و جور سے بھر چکی تھی ۔وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آخری خلیفہ اور اولاد ہیں اوریہ حقیقت صحاح ستہ میں موجود ہے ۔اورامام مہدی علیہ السلام کے بارے میں جوروایات ہیں انکو بزرگان صحابہ منجملہ :علی بن ابی طالب ،عثمان بن عفان ،طلحہ بن عبیداللہ ،عبدالرحمن بن عوف ، عبداللہ بن حارث ،ابوہریرہ ، خذیمہ بن یمان ،جابر بن عبداللہ ،ابوامامہ ،جابر بن ماجد ،عبداللہبن عمر ، انس بن مالک ، عمران بن حصین ،ام سلمہ اوردوسروں نے نقل کیا ہے ۔ ؎ ۱
۱۰۔ :شیخ منصور علی ناصف جامع الازہر کے مشہور دانشور نے صحاح الستہ میں سے پانچ صحاح کی روایتوںکو اپنی معروف کتاب (التاج ) میں جمع کیا ہے اورمصر کے چھ برجستہ علما نے تقریظات لکھ کر اس کتاب کی اہمیت کود وچندان کیاہے جلد نمبر۵ کتاب الفتن ،علامات الساعۃ میں اہل سنت کی صحیح حدیثوں کو امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں بیا ن کیا ہے اس کے بعد تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں اہل سنت کے گذشتہ اور معاصر علما اوردانشوروں کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ آخر الزمان میں خاندان نبوت سے ایک شخص (مہدی )ظہور کریگا اوروہ پورے اسلامی ممالک پر چھا جائے گا اورسارے مسلمان اس کی پیروی کریں گے۔مہدی علیہ السلام لوگوں کے ساتھ عدل وانصاف سے برتا کریں گے اور اسلام کی تائید کریں گے ،ان کے ظہور کے بعد دجال ظاہر ہو گا، عیسی علیہ السلام آسمان سے نازل ہونگے اوردجال کو قتل کرڈالیں گے۔مہدی علیہ السلام کے بارے میں موجود روایتوں کوپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے برگزیدہ صحابیوں نے نقل کیاہے اوربڑے محدثین کرام جیسے ابوداود ،ترمذی ،ابن ماجہ ، طبرانی ،ابویعلی ،بزاز،امام احمد حنبل اور حاکم نیشابوری نے اپنی کتابوں میں نقل کی ہیں ۔ جنہوں نے امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں موجو د روایتوں کو ضعیف قرار دیا ہے جیسے ابن خلدون وغیرہ وہ غلطی پر ہیں ۔ ؎ ۱
حجاز کے مشہو ر عالم اورمکہ کے بزرگ مفتی احمد زینی دحلان اپنی کتاب فتوحات اسلامیہ میں لکھتے ہیں : وہ روایتیں جو امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں ہیں بہت زیادہ اورمتواتر ہیں البتہ ان صحیح روایتوں کے درمیان بعض ضعیف روایتیں بھی ہیں لیکن روایات کی کثرت ،راویوں کی فراوانی اور محدثین کی کتابت یقین پیدا کرتی ہیں او راس میں شک باقی نہیں رہتا ہے۔ اس کے بعد لکھتے ہیں: محمد بن رسول بزرنجی کتاب الاشاعۃ فی اشراط الساعۃ میں بیان کرتے ہیں :مہدی موعود کے بارے میں روایات متواتر طور پر موجود ہیں اوریہ ایک مسلم اوریقینی امر ہے،ان حدیثوں سے انسان کو یقین ہوتاہے کہ مہدی علیہ السلام فاطمہ علیہا السلام کی اولاد میں ہیں اور دنیا کوعدل وانصاف سے بھر دینگے۔ ؎ ۱
اسی طرح محمد بن خطابی مالکی کہتے ہیں :امام مہدی علیہ السلام کے اوصاف ، ان کے خروج کی کیفیت اورا ن کے ظہور سے پہلے جوواقعات پیش آئیں گے ان کے بارے میں صحیح روایتیں نقل ہوئی ہیں۔۔ اور اسی طرح احادیث میںآیا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام سارے جہاں کو اپنے قبضہ میں لے لیں گے ۔
۱۱:عطار نیشاپو ری اپنے اشعار میں کہتے ہیں :
مصطفی ختم رسل شددرجہان
مرتضی ختم ولایت درمیان
جملہ فرزندان حیدر اولیا
جملہ یک نورحق کرد این ندا
اس کے بعد باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام کا نام لیتے ہیں جب امام زمان پر پہنچتے ہیں تو یوںکہتے ہیں:
صد ہزاران اولیا روی زمین
از خدا خواہند مہدی را یقین
یا الہی مہدی ام از غیب آر
تاجہان عدل گردد آشکار
مہدی ہادی است تاج اتقیا
بہترین خلق برج اولیا ؎۱
۱۲:عن النبی:(من انکر خروج المہدی فقد کفر بماانزل علی محمد .) ؎ ۲
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ فرماتے ہیں:جو شخص مہدی علیہ السلام کے ظہور اورخروج کا انکار کرے درحقیقت وہ مجھ پر نازل شدہ چیزوں کا منکر ہے۔
اسی بارے میں احمد بن محمد بن صدیق کہتے ہیں :ظہور امام مہدی علیہ السلام پر اعتقاد رکھنا واجب ہے اورپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی تصدیق کی خاطر ان کے ظہورپر ایمان رکھنا ضروری ہے ۔ ؎ ۳
ابن حجر شافعی بھی لکھتے ہیں :مہدی علیہ السلام کا انکا راگرسنت رسول کے انکار کا باعث بن جائے تو اس صورت میں یہ کفر کا باعث بنتا ہے اور کوئی ایسا کرے تو اس کا قتل کرنا واجب ہے اوراگر یہ انکار فقط دشمنی کی بنا پر ہو اورسنت رسول کی مخالفت میں نہ ہو تو ضروری ہے کہ ایسے شخص کی تعزیراوراہانت کی جائے یہاں تک اس انکار سے باز آئے ۔ ؎ ۱
احمد بن محمد بن صدیق غماری ازہری احادیث مہدویت کے بارے میں کہتے ہیں یہ احادیث متواتر ہیں اوران کے منکریں بدعت گزار اور گمراہ ہیں۔ ؎۲
۱۳:کنجی شافعی لکھتے ہیں :امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزندہیں اورغیبت کے زمانے سے ابھی تک زندہ وباقی ہیں۔ ؎ ۳
۱۴:ذہبی شافعی اپنی کتاب دول الاسلام میں لکھتے ہیں :امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزندہیں اوروہ ابھی تک باقی ہیں یہاں تک خدا انہیں ظہور کااذن دے اس وقت زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔ ؎ ۴
۱۵:ابن حجر عسقلانی شافعی اپنی کتاب فتح الباری فی شرح البخاری میں لکھتے ہیں:(تواترت الاخبار بان المہدی من ہذہ الام وان عیسی سینزل ویصلی خلفہ) ؎ ۵
تواتر کے ساتھ روایتیں موجو د ہیں کہ مہدی علیہ السلام اس امت میں سے ہوں گے اورجناب عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے اورانکے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔
۱۶:قاضی محمد شوکانی یمنی التوضیح فی تواتر ما جا المنتظر والدجال وال مسیح میں رقمطر از ہیں:(وجمیع ما سقناہ بالغ حد التواتر کما لا یخفی علی من لہ فضل اطلاع فتقرر بجمیع ما سقناہ ان الاحادیث الوارد فی المہدی متواتر) ؎۱
جتنی روایتیں ہم نے ذکر کی ہیں انکی تعداد تواترکی حد تک پہنچتی ہے اوریہ بات اہل فضل سے پوشیدہ نہیں ہے ۔لہذا ان احادیث کے تحت یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں موجود روایتیں تواتر کی حد تک ہیں۔
۱۷:ابن منظور اپنی کتاب لسا ن العرب میں لکھتے ہیں:(المہدی الذی قد ہداہ اللہ الی الحق،وقد استعمل فی الاسما حتی صار کالاسما الغلب وبہ سمی المہدی الذی بشر بہ النبی انہ یجی فی آخر الزمان) ؎ ۲
مہدی علیہ السلام وہ ہیں جنہیں خدا نے اپنا راستہ دکھادیاہے اور اسی کی طرف ہدایت کی ہے اور حقیقت میں یہ لفظ صفت ہے لیکن اسم کے طور پر استعمال ہوا ہے یہاں تک کہ علم بن گیا ہے اوریہی کلمہ اس شخص کا نام ہے جس کے ظہور کی خوشخبری پیغمبر اکرم نے دی ہے.
۱۸:علاء الدولہ سمنانی مصنفات فارسی میں لکھتے ہیں :(اے عزیز فرزند جان لو کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:فاطمہ علیہا السلام کی اولادمیں سے ایک شخص جو میرا ہمنام اورہم کنیت ہوگا جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی اوراس دنیا میں آٹھ سال حکومت کرے گا ) ایک اور روایت کے مطابق نو سال حکومت کرے گا۔
اس کے بعد کہتے ہیں:یہ مہدی میرے نزدیک وہ ہیں جو صلبی اور قلبی دونوں لحاظ سے محمد مصطفی کے فرزند ہیں یعنی ماں باپ کی طرف سے بھی محمد مصطفی سے نسبت رکھتے ہیں،انسانی اورملکی (فرشتہ )اخلاق حمیدہ سے بھی متصف ہیں یعنی {اشد ا علی الکفار ورحما بینہم }کا مصداق ہوں گے اورشہوت وغضب میں افراط وتفریط سے دور ہوںگے اورکسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوف کھانے والے نہیں ہوں گے اور اللہ کی صفات اورذات کی تعلیمات سے متصف ہوں گے اورتوحیدمیں غلو کرنے والے نہیںہوں گے اورمحض حکمت کی باتیں کریںگے۔ ؎ ۱
العروہ میں بھی لکھتے ہیں:اگر اللہ کا حکم آجائے تو سلطنت اور ولایت ایک شخص میں جمع ہوگی اور اس کے طفیل سے تمام خلائق کے باطنی اورظاہری حالات کی کامل اصلاح ہوگی اورمیں امید کرتاہوں کہ مہدی موعود ظہور کریں گے جن کی آمد کی خبر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی ہے۔
(لولم یبق من العالم الایوم واحد لطول اللہ ذلک الیوم اخرج المہدی من ولدفاطمۃ اسمہ اسمی وکنیتہ کنیتی یملا الارض عدلاوقسطاکما ملئت جورا وظلما)
اگر دنیا میں سے ایک دن باقی رہ جائے تو اللہ تعالی اس دن کواتنا لمبا کردے گا یہاں تک مہدی ظہور کریں گے جوفاطمہ علیہا السلام کی اولاد میں سے ہیں وہ میرا ہمنام اورہم کنیت ہوں گے اوروہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح کہ ظلم وجور سے بھرچکی ہوگی ۔اوریہ روایت صحیح بخاری اورمسلم میں بھی ذکر ہوئی ہے ۔ ؎ ۱
۱۹:(وعن عبداللہ بن عمر قال: قال رسول اللہ :یخرج المہدی وعلی راسہ غمام فیہا ملک ینادی :ہذا خلیفۃ اللہ المہدی فاتبعوہ) ؎۲
عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول خدانے فرمایا:مہدی علیہ السلام ظہور کریگا اور اس کے سر پر ایک بادل ہوگا اوراس میں ایک فرشتہ آواز دیگا :یہ اللہ کا خلیفہ، مہدی ہے تم اس کی پیروی کرو۔
۲۰:ناصر الدین البانی کہتے ہیں :امام مہدی علیہ السلام کے خروج اور ظہور کے بارے میں بہت سی روایتیں وارد ہوچکی ہیں ،یقینا ظہور امام مہدی علیہ السلام کا عقیدہ ایک یقینی عقیدہ ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ السلام کی متواتر روایتوںمیں سے ہے کہ قرآن میں متقین کی صفات میں شمار ہوا ہے ۔ ؎ ۱
۲۱:شیخ عبدالمحسن بن حمد العباد کہتے ہیں :یقینا مہدی علیہ السلام کے بارے میں موجود حدیثوں کی کثرت اوران کو ثابت کرنے کی تعداد کا ذکر اہل سنت کی بہت سی کتابوں میں اس حد تک ہے کہ ان کا انکار ممکن نہیں ہے مگر یہ کہ کوئی شخص جاہل ہو،یا جدل سے کام لینے والا ہو یا ان کی سندوں میں غور کرنے والا نہ ہو یا بزرگوں کے کلام سے ناآشنا ہو،اورمہدویت کی تصدیق اوراس پر ایمان رکھنا ایمان بالرسالۃ میں شامل ہے کیونکہ پیغمبر اسلام پر ایمان رکھنے کاایک اثر اس کی تصدیق کرنا ہے اوریہ ایمان بالغیب میں بھی داخل ہے جس پراللہ مومنین کی تعریف کررہا ہے ۔ ؎ ۲
امام مہدی کے بارے میںعلما اہل سنت کی لکھی گئی کتابیں
اہل سنت کے بعض علما نہ صرف اپنی کتابوںمیں امام مہدی کے بارے میں موجود روایتوں کو نقل کیا ہے بلکہ امام کے بارے میں مستقل طور پر کتابیں تالیف کی ہیں اوران میں امام سے مربوط تفصیلی حقایق ذکر کئے ہیں اہل سنت کے درمیان مختلف علما اورمحققین نے تقریبا ۵۰ کتابیں امام مہدی کے حوالے سے تحریر کی ہیں جن میں امام کی شخصیت ،آپکے ظہور کی علامتیں اور ظہور کے بعد کی خصوصیتں بیان ہوئی ہیں ان تمام کتابوں میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مختلف حدیثوں سے استناد کرتے ہوئے امام مہدی علیہ السلام کے آنے کی خبر دی گئی ہے یہاں پر کچھ کتابوںکو ذکرکیاجاتا ہے ۔
۱: ابراز الوہم من کلام ابن حزم ،احمد بن صدیق بخاری
۲:البرہان فی علامات المہدی المنتظر ابن حجر عسقلانی ۹۷۳ہجری
۳:البیان فی اخبار صاحب الزمان کنجی شافعی ۶۵۸ہجری
۴:احوال صاحب الزمان سعدالدین حموئی ۷۲۲ہجری
۵:تحدیق النظر فی اخبار المہدی المنتظر محمد بن عبدالعزیز بن مانع
۶:تلخیص البیان فی علامات مہدی آخر الزمان محمد بن کمال پاشا حنفی ۹۴۰ہجری
۷:التوضیح فی تواتر ما جاء فی المہدی المنتظر والدجال والمسیح قاضی القضات شوکانی ۱۲۵۰ہجری
۸:جمع الاحادیث الواردۃ فی المہدی ابوبکر بن خیثمہ
۹:اربعین حدیث ابونعیم اصفہانی ۴۳۰ہجری
۱۰:اربعین حدیث فی المہدی ابوالعلا ہمدانی
۱۱:رسالۃ فی الاحادیث القاضیہ بخروج المہدی یمنی صنعانی ۷۵۱جری
۱۲:الرد علی من حکم وقضی بان المہدی الموعود جاء ومضی ملا علی قاری ۱۰۱۴ہجری
۱۳:العرف الوردی فی اخبار المہدی جلال الدین سیوطی ۹۱۰ہجری
۱۴:العطر الوردی فی شرح قطر الشہدی فی اوصاف المہدی حسینی بلبیسی ۱۳۰۸ہجری
۱۵:عقد الدر فی اخبار المہدی المنتظر مقدسی شافعی ۶۸۵ہجری
۱۶:علامات المہدی جلال الدین سیوطی ۹۱۰ہجری
۱۷:فوائد الفکر فی الامام المہدی المنتظر مقدسی حنبلی
۱۸:القول المنتصر فی علامات المہدی المنتظر ابن حجر ہیثمی ۹۷۳ہجری
۱۹:القطر الشہدی فی اوصاف المہدی حلوانی شافعی ۱۳۰۸ہجری
۲۰:المہدی ابن قیم جوزیہ ۷۵۱جری
۲۱:المہدی الی ما ورد فی المہدی ،شمس الدین محمد بن طولون دمشقی ۹۵۳ہجری
۲۲:عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں مفتی نظام الدین شامزئی
۲۳:القول المعتبر فی الامام المنتظرعلامہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری
امام مہدی اولادعلی بن ابیطالب علیہما السلام سے ہیں
۱:سعید بن جبیر ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ اس نے کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:
علی بن ابی طالب امام امتی وخلیفتی علیہا من بعدی ومن ولدہ القائم المنتظر الذی یملا اللہ بہ الارض عدلا وقسطا کما ملئت ظلما وجورا والذی بعثنی بالحق بشیرا ان الثابتین علی القول بامامتہ فی زمان غیبتہ لاعز من الکبریت الاحمر فقام الیہ جابر بن عبداللہ الانصاری فقال:یا رسول اللہ لولدک القائم غیب قال:ای وربی لیمحص الذین امنوا ویمحق الکافرین یا جابر ان ہذا الامر من امر اللہ وسر من سر اللہ مطوی من عباداللہ فایاک والشک فیہ فان الشک فی امر اللہ عزوجل کفر؎ ۱
بیشک علی بن ابیطالب علیہما السلام میرے بعد میری امت کے امام اورمیرا خلیفہ ہوںگے اوران کی اولاد میں سے قائم ہوں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح ظلم وجور سے بھر چکی ہوئی ہوگی ۔اس خداکی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بشارت دینے والا بنا کر بھیجا ہے ،بیشک غیبت کے زمانہ میں ان کی امامت پر پابند رہنے والے کبریت احمر سے زیادہ عزیز ہیں ۔جابر بن عبداللہ انصاری نے کہا:اے رسول خدا کیا آپ کے فرزند کیلئے ایک غیبت ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:ہاں اس کے بعد آیت کی تلاوت کی اورفرمایا:اے جابربیشک یہ امر(امام کی غیبت )اللہ کاامر ہے اوراللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے اورتم کبھی اس میں شک نہ کرنا کیونکہ امر خدا میں شک کرنے والا کافر ہے۔
۲:صاحب کنزالعمال نقل کرتے ہیں:عن علی علیہ السلام قال: لیخرجن رجلا من ولدی عند اقتراب الساعۃ حین تموت قلوب المومنین کما تموت الابدان لمالحقہم من الضر والشدۃ والجوع و القتل وتواتر الفتن والملاحم العظام واماتۃ السنن واحیا البدع و ترک الامر بالمعروف والنہی عن المکر فیحی اللہ بالمہدی محمد بن عبداللہ السنن التی قدامیتت ویسر بعدلہ وبرکتہ قلوب المومنین ۔ ؎ ۱
اما م امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا:قیامت کے نزدیک جب مومنوں کے قلوب مرجائیں گے جس طرح کہ ان کے جسم مرتے ہیں میری اولاد میں سے ایک شخص ظاہر ہوگا اوراس وقت لوگوں پر ہر قسم کی سختیاں ہوں گی، بھوک،قتل اورہر قسم کے فتنے ان کی طر ف رخ کریں گے ، سنتیں مرچکی ہوں گی اوربدعتوں کا بازارگرم ہوا ہوگا… اس وقت پروردگار مہدی علیہ السلام کے ذریعے مردہ سنتوں کو زندہ کرے گا اوراسکی برکت سے لوگوں کے قلوب زندہ ہوں گے ۔
امام مہدی اولاد فاطمی میں سے ہیں
امام مہدی علیہ السلام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی پاک نسل اور حضرت فاطمہ الزہراسلام اللہ علیہا اور امام حسین علیہ السلام کی اولاد اور اہل بیت علیہم السلام میں سے ہیںجو سلسلہ امامت کے آخری سفیر ہیں جو خدا کے حکم کے تحت پردہ غیب میں ہیں ۔
۱:(عن ام سلم قالت:سمعت رسول اللہ قال :المہدی من عترتی من ولدی فاطمۃ)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:مہدی علیہ السلام میری عترت اور ،فاطمہ علیہا السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ؎ ۱
۲:(عن علی قال:قال رسول اللہ :المہدی منا اہل بیت یصلحہ اللہ فی لیل
مہدی علیہ السلام ہم اہل بیت علیہم السلام میں سے ہیں اورخدا ان کے ظہور کے مواقع کو ایک ہی رات میں فراہم کریگا۔ ؎ ۲
۳:(عن سعید بن المسیب قال:کنا عند ام سلمۃ فتذاکرناالمہدی فقالت:سمعت رسول اللہ یقول :المہدی من ولد فاطمۃ)
سعید ابن مسیب ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم حضرت ام سلمہؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، جناب ام سلمیٰ نے جناب مہدی علیہ السلام کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے فرماتے ہوئے میں نے سنا ہے کہ مہدی علیہ السلام فاطمہ علیہا السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ؎ ۳
۴:(قال رسول اللہ:المہدی رجل من ولدی-،وجہہ کالکوکب الدری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ مہدی علیہ السلام میری اولاد میں ہیں اوراسکا چہرہ درخشاں ستارہ کی طرح روشن ہوگا۔ ؎ ۱
۵: رسول خدا فرماتے ہیں :مہدی علیہ السلام میری اولاد میں سے ہیں اور خدا ان کے ہاتھوں مشرق ومغرب تک کوفتح کریگا۔ ؎ ۲
۶:بخاری ام سلمہ سے نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:المہدی حق وہو من ولد فاطمۃ۔ مہدی علیہ السلام حق ہیں اوروہ فاطمہ ؑکی اولاد میں سے ہیں۔ ؎ ۳
۷:جب رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ حالت احتضار میں تھے ، آپ نے حضرت فاطمہ علیہا السلام سے فرمایا:اے فاطمہ علیہا السلام!کیا چیز تجھے گریہ کرنے پر مجبور کر رہی ہے ؟ جان لو کہ خدا نے زمین کی طرف نگاہ کی اور تمہارے بابا کو نبوت کا مقام عطا کیا اورپھر زمین کی طرف نظر کی اور تیرے شوہر کو انتخاب کیا خدا نے مجھے وحی کی کہ میں تمہیں علی علیہ السلام کے نکاح میں لے آئوں اورعلی علیہ السلام کو اپنا وصی قرار دوں اورعلی علیہ السلام سب سے زیاد ہ عالم اور بردبار ہیں اور سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے ہیں ۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا خوش ہوئیں ۔اس کے بعد رسول خدا نے فرمایا:مہدی علیہ السلام ہم میں سے ہیں جس کے پیچھے حضرت عیسی علیہ السلام نماز پڑھیں گے ۔ اس کے بعد حسین علیہ السلام کے شانہ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا:مہدی علیہ السلام اس کی اولاد میں سے ہیں۔ اس روایت کو ابوالحسن الدار قطنی ،ابوالمظفر السمعانی ، ابوعبداللہ الکنجی اور ابن صباغ المالکی نے نقل کیا ہے ۔ ؎ ۱
۸:کنجی شافعی عبد اللہ انصاری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنی چہیتی بیٹی سے فرمایا:نبیوں میں سے سب سے افضل نبی تیرے بابا ہیں ، شہدا میں سب سے افضل ہمارے شہید جناب حمزہ ہیں جو دوپروں کے ساتھ جنت میں جہاں چاہے پرواز کررہے ہیں ،اوراس امت کے سب سے بہتر فرزند حسن علیہ السلام اورحسین علیہ السلام ہیں جو تیرے بیٹے ہیں اورآخر میں مہدی علیہ السلام ہم میں سے ہیں ۔ ؎ ۲
۹:منتخب کنز العمال میں امام علی علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:مہدی علیہ السلام فاطمہ علیہا السلام کی اولادمیں سے ہیں اورصاحب کتاب لکھتے ہیں: ابونعیم نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے۔ ؎ ۳
۱۰:ابن صباغ مالکی لکھتے ہیں :مہدی علیہ السلام کی بقا کے بارے میں قرآن اور روایت دونوں گواہ ہیں ۔ قرآن کی آیت:{لیظہرہ علی الدین کلہ ولو کرہ المشرکون}اس بات پر دلالت کرتی ہے جیسے کہ سعید بن جبیر نے اس آیت کی تفسیر میںبیان کیا ہے اورکہتے ہیں کہ مہدی علیہ السلام فاطمہ علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔ ؎ ۱
امام مہدی علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں
۱:(ان علی علیہ السلام رفعہ الی رسول اللہ انہ قال:لا تذہب الدنیا حتی یقوم علی امتی رجل من ولد الحسین یملا الارض عدلا کما ملئت ظلما) ؎ ۲
علی علیہ السلام نے نقل کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:دنیا ختم نہیں ہوگی یہاںتک کہ میرے فرزند حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے میری امت میں ایک شخص ظاہر ہوگا جوزمین کو عدل سے بھر دیگا جس طرح کہ ظلم سے بھر چکی ہوگی ۔
۲:(عن ابی اسحاق قال :قال علی علیہ السلام ونظر الی وجہ ابنہ الحسین علیہ السلام فقال ان ابنی ہذاسید کما سماہ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سیخرج من صلبہ رجل یسمی باسم نبیکم یشبہہ فی الخلق ولا یشبہ فی الخلق ،یملا الارض عدلا ) ؎ ۳
امیر المومنین علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام کی طرف نگاہ ڈالی اورفرمایا : میرا یہ بیٹا سید ہے جیسے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کا نام رکھا ہے ۔اس کے صلب سے ایک شخص ظاہر ہوگاجس کا نام تیرے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ہمنام ہوگا اوروہ خلقت میں رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جیسے ہوں گے اور زمین کو عدل سے بھر دیگا۔
امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکر ی ؑکے فرزند ہیں
۱:سبط ابن جوزی کہتے ہیں:ان الامام المہدی علیہ السلام من اولاد الامام الحادی عشر ابو محمد الحسن بن علی العسکری. ؎ ۱
امام مہدی علیہ السلام ،گیارہویں امام حضرت ابومحمد الحسن بن علی العسکری علیہما السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔
۲:محمد بن طلحہ شافعی،کنجی شافعی ،ابن خلکان شافعی ،ابن حجر ہیتمی شافعی، ابن صباغ مالکی ،ابن طولون دمشقی اورابن صبان شافعی رقمطراز ہیں:ان الامام المہدی علیہ السلام من اولاد الامام الحسن العسکری ؎ ۲
امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔
۳:نورالابصار کے مالک لکھتے ہیں :ان الامام المہدی ہو ابن الامام الحسن العسکری :امام مہدی علیہ السلام وہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔ ؎ ۳
امام مہدی کی خصوصیتیں
۱:زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے
دنیوی اورسائنسی لحاظ سے انسانوں نے عظیم ترقیاں کی ہیں اور انسانوںکی مادی ضروریات کی تمام تر چیزیںاس دنیا میں حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن روحانی لحاظ سے دنیا کس مرحلہ پر پہنچ چکی ہے اور انسانیت کن مصیبتوں میں پھنسی ہوئی ہے اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا ۔ہر جگہ ظلم وتشدد ، قتل وغارت اورفتنہ و فساداپنا منحوس سر اٹھا رہا ہے اورمظلوموں کو کہیں سانس لینے کی ہمت نہیں ہے ۔’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس ‘‘کی حکمرانی نظرآرہی ہے اورکہیں بھی عدل وانصاف نظر نہیں آرہا ۔ یہ حالت اس لئے پیدا ہوئی ہے کہ ہم اپنی بداعمالیوں کے سبب اس پاک اور معصوم راہنما کی ظاہری ہدایتوں اورعدالتوں سے محروم ہیں ۔اگر وہ ظہور کرے گا تو دنیا عدل و انصاف سے بھر جائے گی اورہر طرف انصاف ہی انصاف نظر آئے گا۔امام مہدی علیہ السلام وہ ہستی ہیں جن کے ذریعے ظالموں کے تخت وتاج سرنگوں ہوں گے ،کافروں کی ناک زمین پر رگڑی جائے گی ،دنیا عدل و انصاف سے بھر جائے گی ،پرچم اسلام ہر جگہ سربلند نظر آئے گا ،ہر جگہ اور ہر مینارہ سے لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ اورعلی ولی اللہ کی آوازبلند ہوگی ،ظلم کی بنیادیں جڑسے اکھاڑ دی جائیں گی اورظالموںاورظلم کا خاتمہ ہوگا اورہرجگہ سے عدل و انصاف کی آواز بلندہوگی ۔
۱:(عن عبداللہ عن النبی قال:لو لم یبق من الدنیاالا یوم لطول اللہ ذالک الیوم حتی یبعث رجلا منی او من اہل بیتی یواطی اسمہ و اسمی واسم ابیہ اسم ابی یملا الارض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا۔)
پیغمبر اکر م صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:اگر دنیا ایک دن کے علاوہ باقی نہ رہے تو اللہ اس دن کو اتنا لمبا کردیگا یہاں تک کہ میرے اور میرے اہل بیت علیہم السلام میںسے ایک شخص جس کا نام میرا نام اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگااوروہ قیام کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیگا جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی۔ ؎ ۱
۲:(عن علی عن النبی قال :لو لم یبق من ا لدہر الا یوم لبعث اللہ رجلا من اہل بیتی یملائہا عدلا کما ملئت جورا۔)
اگر دنیا سے ایک دن کے علاوہ کوئی دن باقی نہ رہے تو اللہ میرے اہل بیت علیہم السلام میں سے ایک شخص کو بھیجے گاجو زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیگاجس طرج ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔ ؎ ۲
۳: (رجل من اہلبیتی یواطی اسمہ اسمی، واسم ابیہ اسم ابی،فیملک الارض فیملائہا قسطا و عدلا کما ملئت جورا وظلما۔)
میرے اہل بیت علیہم السلام میں سے میرے ہم نام ایک شخص زمین کا مالک بنے گا اورزمین کو عدل و انصاف سے بھر دیگا جس طرح کہ جور وظلم سے بھر چکی ہوگی۔ ؎ ۱
((حدیث نمبر ایک اوراس حدیث میں اسم ابیہ اسم ابی کی تعبیر ذکر ہوئی ہے اس کی توجیہ میں یوں کہہ سکتے ہیں :اولا:بعض روایتوں کے مطابق امام حسن عسکری علیہ السلام کا نام عبداللہ ہے ۔ثانیا:اصل روایت میں اسم ابیہ اسم ابنی تھا لیکن کتابت میں غلطی سے لفظ ابنی ‘ ابی میں بدل گیا ہے ۔ثالثا:ممکن ہے اسم کنیت کی جگہ استعمال ہوا ہو چونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے والد جناب عبداللہ کی کنیت ابومحمد تھی اورامام حسن عسکری علیہ السلام کی بھی ہے ۔کتاب امام مہدی اور علماء اہل سنت صفحہ نمبر ۴۸))
۴:(عن ابی سعید الخدری قال :قا ل رسول اللہ :ینزل بامتی فی آخر الزمان بلا شدیدمن سلطانہم ،لم یسمع بلا اشد منہ حتی تضیق عنہم الارض الرہب وحتی یملا الارض جورا وظلما لا یجد المومن ملجا یلتجی الیہ من الظلم ،فیبعث اللہ عزوجل رجلا من عترتی فیملا الارض قسطا و عدلا کما ملئت ظلما وجورا۔)
آخر الزمان میں بادشاہوں کی طرف سے میری امت پر شدید مصیبت آئے گی کہ اس سے پہلے کبھی ایسی مصیبت سنائی نہیں گئی ہے یہاں تک کہ زمین ان کے لئے اتنی تنگ ہوگی اورزمین ظلم وجور سے پر ہوگی کہ کسی مومن کے لئے کوئی پناہ گاہ نہیں ملے گی ایسے میں اللہ میرے اہل بیت علیہم السلام میں سے ایک شخص کو بھیجے گا جو زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیگا جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔ ؎ ۲
۵:قیامت کی علامتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اہل بیت پیغمبر علیہم السلام میں سے ایک شخص ظہور کریگا جس کا نام مہدی علیہ السلام ہوگا اوروہ زمین کوعدل وانصاف سے بھر دیگا جس طرح کہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی۔ ؎ ۱
۶:ابن حجر لکھتے ہیں :ابوحسن آجری نے کہا:پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے متواتر یا مستفیضہ روایات موجود ہیں کہ امام مہدی علیہ السلام اہل بیت پیغمبر علیہم السلام میں سے ہیں اوروہ قیام کریں گے اور دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے اورایسے پیشوا اورحاکم کا عادل اورامین ہونا ضروری ہے کیونکہ اگر لوگوں کے لئے عادل اورامین پیشوا نہ ہو تو ان کا دین برباد ہوگا،احکام الٰہی میں تبدیلیاں آئیں گی اور بدعتیں دین کے نام پر ایجاد ہونگی اورانسانوں کے لئے دینی امور کی پہچان بہت سخت ہوگی۔ ؎ ۲
۷:احمد بن حنبل روایت نقل کرتے ہیں:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: میں تمہیں مہدی علیہ السلام کی بشارت دیتا ہوں۔وہ میری امت میں اس وقت ظاہر ہوگا جب امت اختلاف اورلغزشوں کا شکار ہوگی ۔پس وہ زمین کوعدل و انصاف سے بھردیگا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔اہل آسمان اور اہل زمین اس سے راضی وخوش ہوں گے۔ ؎ ۳
۲:تمام اہل زمین وآسمان ان سے راضی ہونگے
امام مہدی علیہ السلام کے ظہو رکے بعد ان کے دور حکومت میں ہر جگہ عدل و انصاف کاپرچم بلند ہو گا اورہر کسی کو اس کا حق دیا جائے گا اورذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں ہوگا لہذا لوگ سب ان سے راضی ہونگے یہاں تک کہ آسمان والے بھی ان پر رشک کرتے ہوئے نظر آئیں گے ۔
۱:(قال رسول اللہ:(..یرضی عنہ ساکن السماوساکن الارض لا تدخرالارض من بذرہا شیئا لا اخرجتہ ولاالسماء من قطرہا شیئا الا صبتہ اللہ علیہم مدرارا،یعیش فیہم سبع سنین اوثمان او تسعا تتمنی الاحیا احیاء الاموات مما صنع اللہ عزوجل باہل الارض من خیزہ )؎۱
تمام آسمان اورزمین میں رہنے والے ان سے راضی ہونگے ، زمین میں کوئی بیج نہیں ڈالا جائے گا مگر یہ کہ زمین اس کو اگائے گی اورآسمان بھی بارش کے قطرے نازل کرے گا اورخدا ان کے ذریعے بالی اگائے گا اور امام مہدی علیہ السلام لوگوں کے درمیان سات یا آٹھ یا نو سال زندگی کریں گے ، زند ہ لوگ مردوں سے کہتے ہیں کہ کاش تم دیکھ لیتے کہ خدا نے اہل زمین کے ساتھ کیا اچھا کیا ہے۔
۲:امام مہدی علیہ السلام کے زمانے میں سارے حقائق اور اسرار الٰہی ظاہر ہونگے یعنی جس طرح خاتم الانبیا کے زمانے میں احکام شرعیہ کی تکمیل ہوئی امام مہدی علیہ السلام کے زمانے میں یقینی تعلیمات اوراسرار الٰہی اپنے کمالات کو پہنچیں گے ۔اسی لئے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:( یرضی عنہ ساکن السما وساکن الارض لا تدع السما من قطرہا الا صبتہ مدرارا ولاتدع الارض من نباتہا شیئا الا اخرجتہ حتی یتمنی الاحیا احیاء الاموات۔)
زندہ لوگ تمنا کریں گے کہ کاش دنیا سے رخصت ہونے والے زندہ ہوتے اور زندگی کے مقاصد اور فوائد کو جانتے اورحقیقت سے آگاہ ہوتے۔ ؎ ۱
۳:امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں :جب امام مہدی علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو زبانوں پر انکا نام ہوگا اورلوگوں کا پورا وجود امام مہدی علیہ السلام کے عشق ومحبت کی گواہی دیگا اوران کے علاوہ کسی کا نام انسانوں کی زبان پر نہیںہو گا اورانکی محبت ودوستی میں لوگ شادمان ہونگے ۔ ؎ ۲
۳:آپ کے دورمیںدنیا آباد اورزراعت میں ترقی ہوگی
امام مہدی علیہ السلا م جب ظہور کریں گے تو نہ صرف اجتماعی اور سماجی لحاظ سے عدل وانصاف کا بول بالا ہو گا بلکہ ہرشعبے میںعظیم ترقیاںاور پیشرفتیں ہوں گی اورمشرق ومغرب میں کوئی ویرانی باقی نہیں رہے گی اورہر جگہ آباد ہوگی۔چنانچہ معصوم علیہ السلام کی روایت ہے :(یبلغ سلطانہ المشرق والمغرب وتظہر لہ الکنوز ،ولا یبقی فی الارض خراب الا یعمرہ۔)
انکی حکومت مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی ہوگی اورزمین کے خزانے اس کیلئے ظاہرہونگے اور زمین میں کہیں ویرانی نہیں ہوگی مگر یہ کہ وہ آباد کریںگے ۔ ؎ ۱
امیر المومنین فرماتے ہیں:(ویزرع الانسان مدا یخرج لہ سبع ماۃ مدۃ۔)
ایک کسان زمین میں ایک مد کی مقدار گندم یا دوسری چیز وںکی کاشت کرے گا اورسات سو مد کی مقدار اسکو حاصل ہوگی۔ ؎ ۲
زراعت کی وسعت کی وجہ سے نعمتوںکی فراوانی ہوگی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں :(تمہیں مہدی علیہ السلام کی آمد کی خوشخبری دیتا ہوں کہ وہ انصاف کے ساتھ تمہارے درمیان باٹیں گے اورہر لحاظ سے تمہیں بے نیاز کردیں گے اوراسکی عدالت ہرجگہ پھیل جائے گی یہاں کہ ان کے ترجمان اعلان کرے گا (من لہ الحاج؟)جو بھی محتاج ہو وہ میرے پاس آئے۔ایک شخص امام علیہ السلام کے پاس آئے گا امام علیہ السلام اسے فرمائیں گے (کلید دار کے پاس جا وہ تجھے عطا کرے گا ) وہ خزانہ دارکے پاس جائے گا اور بولے گا کہ :مجھے امام علیہ السلام نے بھیجاہے اورمیں آذوقہ لینے آیا ہوں خزانہ دار کہتا ہے : (جتنا لینا چاہو لے لو )وہ تھیلی بھر دیتا ہے لیکن اس میں لے جانے کی طاقت نہیں ہے ،تھیلی میں سے کچھ نکال دیتا ہے اورجتنا لے جاسکتاہے لے جاتا ہے لیکن وہ پشیمان ہوجاتاہے اورخزانہ دار کے پاس آکے کہتاہے : میں امت محمد کا سب سے زیادہ لالچی آدمی ہوں ،مجھے باقی آذوقہ کی ضرورت نہیں ہے اوروہاں رکھ دیتا ہے ، خزانہ دار کہتاہے :(جب ہم کسی کو کچھ دیتے ہیں تو واپس نہیں لیتے ہیں ) ؎ ۱
۴:امام علیہ السلام کی حکومت اورامن
حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے دنیا میں بہت زیادہ بدامنی ہوگی جس کی واضح مثال آج کی دنیا میں مختلف ملکوںمیں دیکھی جاسکتی ہے اورنہ جانے کچھ سالوں کے بعد دنیا کی کیا حالت ہو گی اوردنیا بدامنی کی کس منزل پر ہوگی ۔امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں :سفیانی اپنے سپاہیوں کو حکم دے گا کہ وہ بچوں کو جمع کرلیں اوراس وقت وہ بچوں کو جلانے کے لئے تیل ابالیں گے تووہ بچے کہیں گے اگر ہمارے والدین نے تمہاری مخالفت کی تواس میںہماری کیا غلطی ہے ؟ہمارا گناہ کیا ہے ؟ہمیں کس جرم میں جلایا جارہا ہے؟ اورسفیانی ان بچوں میں سے دوبچوں کوجن کا نام حسن اورحسین ہوگا باہر لے آئے گا اورانہیں سولی پر چڑھا دے گا اوراس کے بعد کوفہ کا رخ کرے گا اوروہاں بھی بچوں کے ساتھ یہی سلوک کرے گا ، اور اس کے ہاتھ میں ایک نیزہ ہوگا اوروہ ایک حاملہ عورت کوگرفتار کرے گا اور اپنے دوستوں کے حوالے کرے گا اور حکم دے گا کہ سڑک کے بیچ میں ہی اس کے ساتھ بدفعلی کرلیں اوربدفعلی کے بعد اس نیزہ سے اس عورت کا پیٹ پھاڑ دیگا اوراس کے بچہ کو باہر نکالے گا اوراس وقت کوئی شخص کچھ نہیں کر پائے گا۔ ؎ ۱
لیکن آپ علیہ السلام کے ظہور کے بعد آپ علیہ السلام کے دور حکومت میں نہ صر ف انسان بلکہ تمام حیوانات امن وسلامتی کے ماحول میں زندگی بسر کریں گے اور آپ علیہ السلام کا ایک بنیادی کام دنیا کے ہر کونے میں اورہر معاشرہ میں امن وامان کی فضا قائم کرنا ہے ۔
۱:ابو سعید خدری رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں : لوگ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی پناہ میں چلے جائیں گے اوران کے ارد گرد جمع ہونگے جیسے شہد کی مکھی اپنی ملکہ کے ساتھ چھتہ میں آتی ہے وہ زمین کو انصاف سے بھر دیں گے جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوئی ہو گی اورمعاشرہ امن کی طرف پلٹ آئے گا اورکوئی کسی کے ساتھ ظلم سے پیش نہیں آئے گا۔ ؎ ۲
۲:امام مہدی علیہ السلام اہل بیت علیہم السلام میں سے ہیں اوراہل بیت علیہم السلام امت کے لئے باعث امن ہیںاورامام مہدی علیہ السلام بھی اہل بیت کی فردہونے کے ناطے کائنات کے لئے باعث امن ہیں۔ رسول خدا ارشاد فرماتے ہیں :(ستارے آسمان والوں کے لئے امن کا وسیلہ ہیں اوراگر ستارے چلے جائیں تو آسمان والے بھی چلے جاتے ہیں اسی طرح میرے اہل بیت علیہم السلام بھی زمین والوں کے لئے امن کا وسیلہ ہیں اگر اہل بیت چلے جائیں تو اہل زمین بھی ختم ہونگے ۔ ؎ ۱
۳:اسیر ی لاہیجی لکھتے ہیں :چونکہ خاتم الولایۃ (امام مہدی علیہ السلام ) اسم العد ل کا مظہر ہیں اور ظلم وجو رکوختم کرنے والے ہیں لہذا ان کے زمانہ میں دنیا پر امن ہوگی ۔ ؎ ۲
۴:ابن عباس آپ کے دور حکومت میں ہر طرف امن وامان ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں :اس وقت بھیڑیا ،بھیڑ کو نہیں کاٹے گا ،شیر، گائے کو ختم نہیں کریگا اورسانپ انسانوں کو نقصان نہیں پہنچائے گا اورچوہا کسی چیز کو برباد نہیں کریگا۔ ؎ ۳
۵:پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں :امام مہدی علیہ السلام کا دور حکومت اس طرح ہوگا کہ دوعورتیں اگر رات میں سفرکریں تو ہر ظلم و ناانصافی اورخطر سے محفوظ رہیں گی ۔ ؎ ۴
۶:رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں :تمام اہل زمین و آسمان، پرندے وحشی حیوانات اورسمندر کی مچھلیاں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے خوش ہونگے۔ ؎ ۵
۷: آپ اپنے دور حکومت میںاس طرح تدبیر سے کام لیں گے کہ مختصر عرصہ میںدنیا امن وآشتی کی فضا میں جھوم رہی ہوگی اورلوگ کاملا امن کی فضامیں زندگی کریں گے جس کی مثال آج تک دنیاوالوں نے نہیں دیکھا ہے۔ راستے اتنے پرامن ہوں گے کہ جوان لڑکیاں کسی محرم کے بغیر ایک جگہ سے دوسری جگہ سفرکریں گی اورہر قسم کے حملوں سے محفوظ رہیں گی۔ ؎ ۱
۸:امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں :امام مہدی علیہ السلام کے دورحکومت میں بھیڑاوربھیڑیا ایک جگہ گھاس کھائیں گے ،بچے سانپوں اور بچھوں کے ساتھ کھیلیں گے لیکن انہیں کچھ نقصان نہیں پہنچے گا ، شرور اور برائیاں ختم ہوجائیں گی اورخیرونیکی ہی باقی رہے گی …لوگ عبادت اور اطاعت الٰہی کارخ کریں گے ، دین کا بول بالا ہوگا،امانتداری اپنے عروج پر ہوگی ،اشجار پرثمر ہوں گے ،برکتیں زیادہ ہوں گی ،اشرار ہلاک ہوجائیں گے ،نیک لوگ باقی رہیں گے اوراہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا۔ ؎ ۲
۵:حضرت عیسی امام مہدی کے اقتدا میں نماز پڑھیںگے
جب جناب عیسی علیہ السلام آئیں گے تو آپ دجال جو فتنہ وفساد جھوٹ اوردھوکہ کا مجسم اوردشمن خدا ہے کو قتل کرنے میں امام مہدی علیہ السلام کی مدد کریں گے اورامام مہدی علیہ السلام کے اقتدا میں نماز ادا کریں گے۔
۱:کنجی شافعی البیان فی اخبار صاحب الزمان میںابن ماجہ سے روایت نقل کرتے ہیں:امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں موجود روایات تواتر کی حد تک ہیں کہ وہ دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دینگے اور جناب عیسی علیہ السلام کے ساتھ قیام کریںگے اورجناب عیسی فلسطین میں دجال کوقتل کرنے میں امام علیہ السلام کی مدد کریں گے اورامام لوگوں کو نماز پڑھائیں گے اورجناب عیسی علیہ السلام اقتدا کریں گے ۔
۲:اوراسی طرح صحیح مسلم میں نقل کرتے ہیں :پیغمبر اکرم علیہ السلام نے فرمایا:دمشق کے مشرق سے جناب عیسی علیہ السلام اپنے دونوں ہاتھوں کو دوفرشتوں کے کندھوں پر رکھ کر نازل ہوں گے اورامام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
۳:دارقطنی ،ابن صباغ مالکی ،سمعانی ،قندوزی نقل کرتے ہیں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا سے فرمایا: (اے فاطمہ ،اللہ نے ہم اہل بیت کو چھ خصوصیتیں عطا کی ہیں کہ اس سے پہلے نہ کسی کو عطا کیں ہے نہ کسی کوعطا کرے گا …مہدی علیہ السلام کہ عیسی علیہ السلام جنکے پیچھے نماز پڑھیں گے وہ ہم میں سے ہیں )اس کے بعد اپنے ہاتھ کو امام حسین علیہ السلام کے کندھے پر رکھ کر فرمایا:مہدی اس کی نسل سے ہیں۔ ؎ ۱ (المہدی الذی ینزل علیہ عیسی ابن مریم ویصلی خلفہ عیسی۔ ) مہدی علیہ السلام وہ ہیں جن کے پیچھے حضرت عیسی نماز پڑھیں گے ۔ ؎ ۱
(عن ابی سعید الخدری قال :قال رسول اللہ :منا الذی یصلی عیسی ابن مریم خلفہ۔)وہ شخص ہم میںسے ہے جس کے اقتدا میں عیسی بن مریم علیہ السلام نماز پڑھیں گے۔ ؎ ۲
(قال رسول اللہ:فیلتفت المہدی وقدنز ل عیسی کانمایقطر من شعرہ الماء فیقول المہدی : تقدم صل بالناس فیقول عیسی :انما اقیمت الصلاۃ لک ،فیصلی عیسی خلف رجل من ولدی ، فاذا صلیت قام عیسی حتی جلس فی المقام فیبایعہ،فیمکث اربعین سنۃ۔) ؎ ۳
جناب عیسی اس حال میں نازل ہوں گے جیسے ان کے سر سے پانی کے قطرے گررہے ہوں اس وقت امام مہد ی علیہ السلام فرمائیں گے: آگے آ اورلوگوں کونماز پڑھا تو جناب عیسی علیہ السلام فرمائیں گے : نماز کی آدائیگی آپ کے اوپر ہے اورجناب عیسی علیہ السلام آپ کے پیچھے نماز پڑھیں گے جب نماز ختم ہو گی تو جناب عیسی علیہ السلا م مقام ابراہیم میںکھڑے ہوں گے اورامام مہدی علیہ السلام کی بیعت کریں گے اور چالیس سال ٹھہریں گے۔
۴:صاحب فرائد السمطین ابن عباس سے نقل کرتے ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد میرے اوصیا اورخلفا کی تعداد بارہ ہوگی ان کا اول امام علی علیہ السلام اور آخر میرا فرزند امام مہدی علیہ السلام ہوگا.جناب عیسی علیہ السلام آسمان سے نازل ہونگے اورامام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے اورزمین اس کے رب کے نور سے روشن ہوگی اوراس کی سلطنت مشرق ومغرب تک پھیل جائے گی۔ ؎ ۱
۵:سنن ابن ماجہ میںنقل کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک مفصل خطبہ میں فرمایا:(امامہم رجل صالح ،فبینما امامہم قد تقدم یصلی بہم الصبح اذ نز ل علیہم عیسی بن مریم الصبح،فرجع ذلک الامام ینکص یمشی القہقہری لیتقدم عیسی یصلی بالناس ،فیضع عیسی یدہ بین کتفیہ ثم یقول (تقدم فصل فانہا لک اقیمت )فیصل بہم امامہم …) ؎ ۲
عربوں کا امام ایک صالح شخص ہوگا ،جب امام صبح کی نماز پڑھانے کیلئے آگے آئیںگے تو عیسی علیہ السلام آسمان سے نازل ہونگے ،امام علیہ السلام انکی طرف رخ کرکے پیچھے جائیںگے تاکہ عیسی علیہ السلام آگے آئے اورلوگوں کے لئے صبح کی نماز پڑھائے اس وقت عیسی علیہ السلام اپنے ہاتھ کو امام علیہ السلام کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ کر فرمائیںگے (آگے چلو اورنماز پڑھا کیونکہ یہ لوگ تیرے انتظار میں ہیں )پس امام علیہ السلام ان سب کے لئے نماز پڑھائیں گے ۔
۶:آپ علیہ السلام خاتم الاولیا ہیں
نبوت اورولایت دونوں کا خاتم ہوا کرتاہے ۔نبوت کا خاتم ، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علہ و آلہ وسلم ہیں جن پر نبوت اوررسالت کا سلسلہ ختم ہوا اور ولایت کا خاتم حضرت امام مہدی علیہ السلام ہیں ۔خاتم ولایت سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص ولایت کے تمام مراتب اوردرجات طے کرتے ہوئے ولایت کے آخری درجہ پر پہنچ جائے اورسارے کمالات اورصفات الٰہیہ اس میں تجلی کرجائیںاوراللہ کی شہودی اورباطنی معرفت حاصل کرلے ۔ابن عربی امام مہدی علیہ السلام کا خاتم الولایہ ہونے کے بارے میں لکھتے ہیں :
الا ان ختم الاولیا شہید وعین امام العالمین فقید
وہو السید المہدی من آل احمد وہو الصارم الہندی حین یبید؎۱
صاحب گلشن رازنے اس حقیقت کو بیان کیا ہے ۔(خاتم الاولیا سے مراد حضرت مہدی علیہ السلام ہیں اور آپ وہ ہیں جن کے بارے میں حضرت رسالتمآب نے وعدہ دیا ہے۔
(لو لم یبق من الدنیا الا یوم لطول اللہ ذلک الیوم حتی یبعث فیہ رجلا منی او من اہل بیتی یواطی اسمہ اسمی واسم ابیہ اسم ابی یملا الارض قسطا وعدلا کما ملئت جورا وظلما۔)
اوراسی طرح فرمایا:(المہدی من عترتی من اولاد فاطمۃ۔)خاتم الاولیا حضرت امام مہدی علیہ السلام پر دنیا کا دور کامل ہو گا اور تمام حقائق اور اسرار الٰہی ان کے زمانہ میں ظاہر ہونگے ،جیسے کہ نبوت کے دور میں احکام شرعیہ کمال تک پہنچے ولایت کے دور میں اسرار الٰہی اورحقائق کمال تک پہنچیں گے ، لہٰذا رسالتماب حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں : (یرضی عنہ ساکن السما و ساکن الارض لاتدع السما من قطرہا شیئا الا صبتہ مدارارا ولاتدع الارض من نباتہا شیئا الا اخرجتہ حتی یتمنی الاحیااحیاء الاموات۔)یعنی زندہ لوگ تمنا کریں گے کہ کاش مردے زندہ ہوتے اوراس زندگی کے فوائد اورمقاصد سے آگاہ ہوتے خاتم الولایہ کا زمانہ ،حقیقت واضح اور انکشاف ہونے کا زمانہ ہے۔ ؎ ۱
۷:آپ علیہ السلام مہربان ہونگے
امام رضا (ع)نے فرمایا:امام مہدی علیہ السلام سب سے زیادہ دانا ، بردبار اورپرہیزگار اورسب سے زیادہ مہربان ،شجاع اورعبادت گذار ہونگے ۔ ؎۲
۸:آپ کا سایہ نہیں ہوگا
امام رضاعلیہ السلام فرماتے ہیں :جب مہدی علیہ السلام ظہور کریں گے تو زمین اللہ کے نور سے روشن ہوگی اورزمین آپ کے قدموں کے نیچے بہت تیزی سے چلے گی اورانکا سایہ نہیں ہو گا ۔ ؎ ۳
۹:فرشتے آپ علیہ السلام کی یاری کریں گے
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں :تین ہزار فرشتے اما م مہدی علیہ السلام کی مدد کریں گے اوریہ فرشتے دشمنوں کے منہ اورپیٹھ پرضرب لگائیں گے۔ ؎ ۱
امام مہدی قرآن میں
پہلی آیت
(الذین یومنون بالغیب…)ترجمہ: متقین وہ ہیں جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔ ؎ ۲
جابر بن عبداللہ انصاری نقل کرتے ہیں :جندل بن جنادہ جبیر یہودی تھا وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں آیا اوراس نے کچھ سوالات کئے اورانکے جوابات ملنے کے بعد اسلام لے آیا اس کے بعد آپ کے اوصیا اورجانشین کے بارے میں سوال کیا ،پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اس کے جواب میں اپنے ایک ایک جانشین کا نام لیا اورفرمایا:امام حسن عسکری علیہ السلام کے بعد ان کے فرزند محمد جو مہدی ،قائم اور حجت کے نام اور القاب سے مشہور ہیں وہ نگاہوں سے غایب ہوں گے اس کے بعد ظاہر ہونگے اور جب ظاہر ہونگے تو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینگے جس طرح کہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔اس کے بعد فرمایا: وہ لوگ خوش قسمت ہیں جو ان کی غیبت کے دوران صبر کرتے ہیں اوران کی محبت میں استوار اور پائیدار رہتے ہیں اوروہ وہی پرہیزگار لوگ ہیں کہ خدا نے قرآن میں ان کے اوصاف بیان کئے ہیں اور فرمایاہے :(ہدی للمتقین الذین یومنون بالغیب )
ترجمہ: یہ کتاب ہدایت ہے ان متقین کیلئے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔
غیب کا ایک مصداق حضرت مہدی علیہ السلام کی غیبت ہے کیونکہ وہ لوگوں کی نگاہوں سے غایب ہیں اورمتقین اس پر ایمان لاتے ہیں ۔ ؎ ۱
دوسری آیت
( بقیت اللہ خیر لکم ان کنتم مومنین ):ترجمہ: بقیۃ اللہ ہی تمہارے لئے اچھے ہیں اگر تم ایمان لاتے ہوں۔ ؎ ۲
صاحب نورالابصارامام محمد باقر علیہ السلام سے امام مہدی علیہ السلام کے قیام کی علامتیں ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :مرد اورعورت ایک دوسرے کی مشباہت اختیار کریں گے،لوگ نماز چھوڑدیں گے ،خواہشات کی پیروی کریں گے ،خون بہانے کو آسان سمجھیں گے ،ربا خوری عام ہو گی علی الاعلان زنا کا ارتکاب کریں گے دنیا کی خاطر دین بیچیں گے ،….شام میں سفیانی خروج کریگا …اس وقت امامعلیہ السلام م ظہور کریں گے اور خانہ خدا پر تکیہ لگائیںگے اور تین سو تیرہ پیروکارآپ کے ارد گرد جمع ہونگے اور سب سے پہلے اس آیت کی تلاوت کریں گے :(بقیت اللہ خیر لکم ان کنتم مومنین)
اس کے بعد فرمائیں گے :میں بقیت اللہ ، خلیفۃ اللہ اورحجۃ اللہ ہوں .اس وقت کوئی سلام نہیں کرے گا مگر یہ کہ سب کہیں گے :(السلام علیک یا بقی اللہ فی الارض)ترجمہ: اے روئے زمین کے بقیۃ اللہ تم پر سلامتی ہو۔
جب ان کے دیگر دس ہزار پیروکار ان کے ارد گرد جمع ہونگے تو یہودی ، عیسائی اور غیر خدا کی پرستش کرنے والے باقی نہیں رہیں گے ،سب کے سب ایمان لے آئیں گے اوراس کی تصدیق کریں گے اور سب ایک ہی ملت اوردین کے پیرو کار ہوں گے اورو ہ دین اسلام ہوگا اورخد ا کے علاوہ دوسرے معبود سب آسمانی آگ سے جلائے جائیں گے۔ ؎ ۱
تیسری آیت
(ہو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ وکفی باللہ شہیدا) ؎ ۲
ترجمہ: وہ ذات جس سے اپنے رسول کو ہدایت اور روشن دین کے ساتھ بھیجا تاکہ دیگر تمام ادیان پر حاوی ہو جائے اور اللہ تعالیٰ ہی بہترین شہادت دینے والا ہے ۔
حافظ ابوعبداللہ گنجی شافعی اپنی کتاب البیان میں اورعلامہ مومن شبلنجی اس آیت کی تفسیر میں سعید بن جبیر سے نقل کرتے ہیں کہ اس نے کہا:اس آیت سے مراد مہدی موعودعلیہ السلام ہیں جو فاطمہ سلام اللہ علیہا کی اولاد میں سے ہیں۔ ؎ ۱
فخر راز ی کہتے ہیں :یہ خوشخبری اللہ کی طرف سے ہے جو کہ آخرالزمان میں تحقق ہو گی اورروایات کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام اور امام مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں تحقق ہو گی ۔ ؎ ۲
ابن شوزب کہتا ہے :آنحضرت کو مہدی علیہ السلام اس لئے کہتے ہیں کہ آپ ملک شام کے ایک پہاڑ کی طرف جائیں گے اوروہاں سے توریت کے اسفار (آیتیں)باہر نکالیں گے اوراسی کے ذریعے یہودیوں کے ساتھ بحث کریں گے اور ان میں سے ایک گروہ اسلام قبول کرلیگا۔ ؎ ۳
چوتھی آیت
(ام حسبت ان اصحاب الکہف والرقیم کانوا من آیاتنا عجبا) ترجمہ: کیا تم گمان کرتے ہو کہ اصحا ب کہف اور اصحاب رقیم ہماری عجیب نشانیوں میں سے ہیں۔ ؎ ۴
ابن عباس نقل کرتے ہیں کہ رسو ل اکرم ؐنے فرمایا:اصحاب کہف امام مہدی علیہ السلام کے دوستوں میں سے ہونگے ۔ ؎ ۵
پانچویں آیت
(ومن یطع اللہ والرسول فاولئک مع الذین انعم اللہ علیہم من النبین والصدیقین والشہدا و الصالحین وحسن اولئک رفیقا) ؎ ۱
ترجمہ: جو لوگ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کرتے ہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ ہونگے جن پر اللہ تعالیٰ نے نعمت نازل کی ہیں، یہ لوگ نبیوں ، سچوں ، شہدا اور صالحین میں سے ہیں ۔ اور ان کے ساتھی کیاہی اچھے ہیں۔ ا س آیت میں (وحسن اولئک رفیقا )سے مراد امام مہدی علیہ السلام ہیں ۔ ؎ ۲
چھٹی آیت
(ہو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ ولوکرہ المشرکون) ؎ ۳
ترجمہ: وہ ذات جس سے اپنے رسول کو ہدایت اور روشن دین کے ساتھ بھیجا تاکہ دیگر تمام ادیان پر حاوی ہو جائے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات ناگوار ہی کیوں نہ گزرے۔
یہاں پر مراد امام مہدی علیہ السلام ہیں جو فاطمہ سلام اللہ علیہا کی اولاد میں سے ہیں امام شافعی کہتے ہیں کہ بعض نے عیسی علیہ السلام مراد لئے ہیں تو ان دوقول کے درمیان کوئی ٹکراو نہیں ہے کیونکہ عیسی علیہ السلام اما م مہدی علیہ السلام کی مدد کرنے والے ہیں ۔ ؎ ۱
سدی کہتے ہیں :امام مہدی ؑجب ظہور کریں گے تواس زمانہ میں زمین میں کوئی شخص باقی نہیں رہیگا مگر یہ کہ اسلام قبول کرلیگا اورخراج دیگا۔ ؎ ۲
امام باقرعلیہ السلام فرماتے ہیں :جب امام مہدی علیہ السلام قیام کریں گے تو اس وقت اسلام تما م ادیان پرغالب ہو گا اوران پر چھا جائے گا۔ ؎ ۳
پیغمبر اکرم صلا للہ علیہ وآلہ فرماتے ہیں :حضرت مہدی علیہ السلام ایک عادل حاکم کی صورت میں ظہور کریں گے اورصلیبوں کو توڑ دیں گے ۔ خنزیروں کو مارڈالیں گے اوراپنے کارگزاروں کو حکم دیں گے کہ مال و دولت لیکر شہروں میں جااورجوبھی غریب اورتنگدست دیکھو تو انہیں عطا کرو لیکن اس وقت کوئی تنگدست اور غریب نہیں نظر آئیگا۔ ؎ ۴
ساتویں آیت
(الذین ان مکناہم فی الارض اقاموا الصلا واتواالزکو وامروا بالمعروف ونہوا عن المنکر وللہ عاقب الامور) ؎ ۵
ترجمہ : وہ لوگ جب ہم انہیں زمین میں قدرت دیتے ہیں تو نماز قائم کرتے ہیں اورزکواۃ دیتے ہیں اورامربالمعروف کرتے اورنہی ازمنکر کرتے ہیں اور سب امور کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے ۔
حاکم حسکانی شواہد التنزیل میں زید بن علی سے نقل کرتے ہیں :جب آل محمد سے قائم قیام کریگا تو فرمائے گا :اے لوگو ں !ہم ہیں وہ لوگ جن کے لئے خدا نے اپنی کتاب میں وعدہ دیا ہے ۔ ؎ ۱
آٹھویں آیت
(وانہ لعلم الساعۃ فلاتمترن بہا واتبعون ہذا صراط مستقیم)
ترجمہ: اوروہ قیامت کی ایک نشانی ہے سو تم اس میں شک مت کرو اورمیرا اتباع کرو یہی سیدھا راستہ ہے۔ ؎ ۲
علامہ حمزاوی مصری اپنی کتاب مشارق الانوار فی فوز اہل الاعتبار میں لکھتے ہیں:مقاتل بن سلیمان اور بعض مفسرین جو تفسیر میں اسکی روش پر عمل کرنے والے ہیں وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ یہاں پر اس آیت کا مصداق امام مہد ی علیہ السلام ہیں جنکا ظہور آخر الزمان میں ہو گا۔اوراسی طرح اہل سنت کے بعض دیگر دانشورون اورمحققین نے بھی لکھا ہے کہ اس آیت سے مراد امام مہدی علیہ السلام ہیں ۔ ؎ ۳
نورالابصار میں بھی اسی آیت کے بارے میں لکھا ہے :(ہوالمہدی یکون فی آخر الزمان،وبعد خروجہ یکون قیام الساعۃ واماراتہا)
یہا ں پر مراد امام مہدی علیہ السلام ہیںجن کے ظہور کے بعد قیامت کی نشانیاں ظاہر ہوں گی۔ ؎ ۱
نویں آیت
(لہم فی الدنیا خزی…) ترجمہ : ان کے لئے دنیا میں رسوائی اورذلت ہے ۔ ؎ ۲
حافظ محمد بن جریر طبری اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں : ظالموں کے لئے یہ ذلت وخواری اس وقت ہو گی جب امام مہدی علیہ السلام ظہور فرمائیں گے اورقسطنطنیہ فتح کریں گے اورا سی دنیامیں ہی ظالم ذلیل وخوار ہونگے ۔ ؎۳
دسویں آیت
(ونرید ان من علی الذین …..)اورہم چاہتے ہیں زمین میں جو لوگ مستضعف (کمزور )ہیں ان پر احسان کریں اوران کو پیشوا قراردیں اوران کو وارث بنائیں۔ ؎ ۴
ابن ابی الحدید معتزلی لکھتے ہیں :ہمارے مشایخ کا عقیدہ ہے کہ یہ آیت ایک ایسے امام کے ظہور کی طرف اشارہ کررہی ہے جو پوری دنیا کو اپنے قبضہ میں لے لینگے اورتمام ممالک پر چھا جائیں گے ۔ ؎ ۱
امام مہدی علیہ السلام کے علاوہ کوئی شخص اس آیت کا مصداق نہیں بن سکتا ہے کیونکہ ان کے علاوہ کسی کی حکومت اتنی وسیع نہیں ہو گی ۔
امام مہدی ادیان کی نگاہ میں
منجی (نجات دینے والا)اوراس کے ظہور کے بارے میں نہ صرف اسلامی کتابیںبلکہ غیر اسلامی کتابوں میں بھی تذکرہ موجود ہے اور مختلف ادیان کی کتابوں میں مختلف انداز سے اس کے بارے میں حقائق موجود ہیں،آخرالزمان میں جب دنیا ظلم وتاریکی کے بھنورمیں پھنسی ہوئی ہوگی اورہر جگہ ناانصافی نظر آئے گی اس وقت ایک مصلح (اصلاح کرنے والا) اورایک منجی (نجات دینے والا)ظاہر ہوگا اوراس دنیا اور انسانیت کو اس بحرانی اورتاریکی حالت سے نکال دے گا اور ہدایت وعدالت وانصاف کا پر چم لہرائے گا۔ جن کوترتیب وار ذکر کرتے ہیں۔
(ولقد کتبنا فی الزبور من بعدی الذکر ان الارض یرثہا من عبادی الصالحون) ؎ ۲
۱:زبور میں آیا ہے (منجی)ملتوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کریگا آسمان خوشی منائے گا ،زمین مسرورہوگی،سمندریں جاگ اٹھیں گے ، صحرا اوراس میں موجود چیزیں وجد میں آئیں گی اورجنگل کے سارے اشجار مترنم ہونگے ۔ ؎ ۱
۲:دوسری جگہ لکھتے ہیں :ظالمین کا خاتمہ ہوگا اوراللہ پر بھروسہ کرنے والے زمین کے وارث ہونگے اورامن وامان کی فراوانی سے لذت حاصل کریں گے کیونکہ ظالموں کے بازو کٹ جائیں گے اوراللہ صالحین کی تائید کریگا،اشرار اورظالمین کے وجود سے مایوس نہ ہوکیونکہ انکی نسلیں دنیا سے ختم ہوجائیں گی اور عدل الٰہی کے انتظار کرنے والے زمین کے وارث ہوں گے اورملعونوں کے درمیان تفرقہ اوراختلاف پیدا ہو گا اورنیک وصالح افراد زمین کے وارث ہوں گے اورآخردنیا تک زمین میں رہیں گے۔ ؎ ۲
۳:ایک اورجگہ رقمطراز ہیں:اے خدا اپنے احکام کو ملک (بادشاہ) اورعدالت کو ملک زادہ کے حوالے کردے تاکہ اس قوم کے ساتھ عدالت کے ساتھ برتا کرے اورہر جگہ عدل وانصاف کا پرچم بلند ہو، ظالموں کو نابود کرے ۔وہ ملک زادہ لوگوں کو اس طرح عدل وانصاف سے مالا مال کردیگا جس طرح کہ بارش زمین کوسیراب کرتی ہے۔اس کے زمانے میں برکتیں ہی برکتیں ہوں گی ۔ ؎۳
۴:مزمور نمیر ۵۴اور۳۷میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی اولاد کے بارے میں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :آپ کے آبا واجدادکے بجائے آپ کے فرزندان اس دنیا کے سردار ہوں گے اور(آخری فرزند) امت کے ساتھ عدالت اورانصاف کے ساتھ برتا کرے گا ،پہاڑ آپکی امت کے لئے سلامتی کامظہرہو گا ،تنگدستوں کی دستیاری کرے گا اور ظالموں کو ذلت و خواری کا سامنا کرنا پڑے گا ،اس کے زمانے میں صالحین خوش ہونگے اورانہیں ہر طرف سلامتی حاصل ہوگی اورتمام سلاطین اور بادشاہیں اس کے آگے سر جھکائیں گیاورساری امتیں اس کی اطاعت کریں گی۔ ؎ ۱
امام مہدی اورہند وازم
۱:پاٹیکل ہندووں کی مقدس کتاب ہے جس کے مؤلف ہندوںکی عظیم شخصیت ہیں اوراپنے پیروکاروں کے اعتقاد کے مطابق وہ آسمانی کتاب کے مالک تھے جس کتاب میں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں یوںذکر ہوا ہے:
(جب دنیا انجام کو پہنچے گی تو پرانی دنیا نئی ہوجائے گی اور صاحب ملک ظاہر ہوگا اوراسکا نام راہنما ہوگا اوروہ دنیا میں حکمرانی کریگا اور(رام ) اللہ کا خلیفہ ہوگا اورجو بھی اس کی طرف پناہ لے جائے گا اوراس کے آباواجداد کا دین قبول کرے گا تووہ اللہ کے سامنے سرخرو ہوگا اسکی حکومت پوری دنیا میں پھیل جائے گی اور اسکی عمر بہت طولانی ہوگی اوردنیا انہی پر ختم ہوگی،سومنات (گجرات میں ایک بت کدہ تھا جس کو سلطان محمود غزنوی نے ویران کردیا تھا)کو خراب کرے گا اورجگرنات (سنسکرت زبان میں ایک بت کا نام ہے جس کو ہندو لوگ خد ا کا مظہر سمجھتے ہیں)اس کے حکم سے بات کرنا شروع کریگا اورسجدہ میں گرپڑے گا وہ اس بت کواوردوسرے بتوں کو توڑ کرسمندر میں پھینک دے گا ۔) ؎ ۱
۲:اسی طرح انکی دوسری کتاب شاکمونی میں لکھتے ہیں :(سید خلائق کی ذریت سے ایک شخص کے ہاتھوں عالمی حکومت کا اختتام ہوگا اور وہ مشرق سے مغرب تک حکومت کریگا اوراس وقت تمام ادیان ایک ہو جائیں گے اسکا نام قائم ہوگا اوروہ دین خدا کو زندہ کرے گا۔)
۳:باسک نام کی کتاب میں بھی اس طرح بیان کرتے ہیں: (آخر الزمان کا خاتمہ ایک عادل حاکم پر ہوگا جو فرشتوں،جنوں اورانسانوں کا پیشوا ہوگا وہ حق کے ساتھ ہوگا اورتمام خشکی وتری پر انکی حکومت ہوگی اور جوکچھ زمین اورآسمان میں ہے اس کی خبر دے گا اوراس سے عظیم اورکوئی پیدا نہیں ہوا ہے۔)
۴:اوپنشد میں بھی رقمطراز ہے :(یہ مظہرہاتھوں میں برہنہ تلوار لیکر ایک سفید گھوڑے پر سوارہوکر آخرالزمان میں ظہور کریگااوردمدار ستاروں کی طرح چمکتا ہو گا اورتمام پست انسانوں کو ہلاک کردیگا اورایک نئی زندگی برپا کرکے پاکیزگی کو دوبارہ زندہ کریگا۔) ؎ ۱
۵:ویدجو ہندں کے نزدیک ایک آسمانی کتاب ہے اس میں لکھتے ہیں:دنیا کی بربادی اورخرابی کے بعد آخر الزمان میں ایک بادشاہ ظاہر ہوگا جو تمام مخلوقات کا پیشوا ہوگااسکانام منصور ہوگا اوروہ پوری دنیا کو اپنے قبضہ قدرت میں لے گا اورسب کو اسلام کے پیروکار بنائے گا اور مومن اورکافر کو آسانی سے پہچان لے گااورجو خداسے چاہے وہ اسکو عطا ہوگا۔ ؎ ۲
۶:براہمن کی کتابDadaicمیں آیا ہے :جب آخرالزمان میں مسلمانی ختم ہوگی اورظلم ،فسق و فجور ،بادشاہوں کے ظلم ،زاہدوںکی ریا، امینوں کی بددیانتی ، حاسدوںکے حسد سے اسلام خطرہ میں پڑ جائے گا اور دنیا ظلم وجور سے بھر جائے گی اوراسلام کا فقط نام باقی رہے گا ،دنیا میں کفر و ضلالت کا پرچم لہرا ہوا ہو گا اس وقت پیغمبر اکرم حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا آخری جانشین ظہور کریگا اورمشرق سے مغرب تک اپنا قبضہ جمائے گا اور تمام انسانوں کی ہدایت کرے گا اورحق کے سوا کسی سے کچھ قبول نہیں کرے گا۔ ؎ ۳
امام مہدی علیہ السلام اوریہودیت
یہودیوںکی کتابوں میں بھی منجی (نجات دینے والا)کے ظہور کو مختلف طریقہ سے بیان کیا ہے ۔ چنانچہ توریت کے پیروکار انبیا علیہم السلام میں سے ایک حضرت اشعیا نبی ہیں ۔اسی توریت میں کتاب اشعیای نبی میں لکھتے ہیں:
۱:(یسی (حضرت داود کے والد)کی نسل میں سے ایک شخص اٹھے گا جو عدل وانصاف کے ساتھ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا اوران کے دور حکومت میں بھیڑ اوربھیڑیا ایک ہی جگہ زندگی کریں گے ،شیر اور بچھڑے ایک ہی ساتھ ہوںگے ،گائے اورریچھ ایک ہی جگہ گھاس کھائیں گے ان کے بچے ساتھ کھیلیں گے ،شیر گائے کی طرح گھاس کھائے گا اورشیرخوار بچہ سانپوں کے بلوں کے سامنے کھیلیں گے اورکسی جگہ کوئی فتنہ وفساد نہیں ہوگا کیونکہ دنیا معرفت الٰہی سے لبریز ہوگی جس طرح کہ سمندریں پانی سے پر ہیں۔) ؎ ۱
۲:مہدی موعود علیہ السلام اورانکے اصلاحی امور کے بارے میں کعب الاحبار کہتا ہے انبیا علیہم السلام کی کتابوں میں آیا ہے کہ مہدی علیہ السلام کے کام میں کوئی نقص اور عیب نہیں پایا جاتاہے۔اورسعید ایوب آگے لکھتا ہے :میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے مہدی علیہ السلام کواہل کتاب کی کتابوں میں اسی طرح پایا ہے۔ اوریہود اس انتظار میں ہیں کہ حضرت داؤد کی نسل سے ایک مصلح اور منجی آئے گا چنانچہ ابن قیم کہتے ہیں :یہود نسل داؤد کے ایک قائم اورمصلح کا انتظار کررہے ہیں کہ جب دعا کے لئے لبوں کو جنبش دے گا توپوری امت مرجائے گی۔ ؎ ۲
امام مہدی علیہ السلام اورعیسائیت
عیسائیوںکی مشہور کتاب انجیل میں لکھتے ہیں :انسان کا فرزند (امام مہدی علیہ السلام)اپنی شان وشوکت کے ساتھ فرشتوںکے ہمراہ آئے گا اور جلال وعظمت کی کرسی پر بیٹھے گا۔ ؎ ۱
حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :ہمتوںکی کمر باندھو اورشمعیں جلاؤ …..خوشی ہے ان افراد کے حال پر جب ان کا آقا آئے گا اور انہیں تیار پائے گا۔ ؎ ۲
امام مہدی علیہ السلام اورزرتشت
دوسرے ادیان کی طرح زرتشتیوں کی کتابوں میں بھی امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا ذکر موجود ہے ۔
۱:جاماسب نامہ میں لکھتے ہیں:ہاشم کی اولاد میںسے ایک شخص نازیوں کی سرزمین سے ظاہر ہوگا ، جسکا سراورجسم بڑاہوگا اورپنڈلیاں بڑی ہوں گی اپنے جد کے دین پر قائم ہوگا وہ ایک عظیم لشکر کے ہمراہ ایران کارخ کرے گا اوراس کو آباد کریگا زمین کو عدل وانصاف سے بھرے گا اوراس کے عدل وانصاف کا اثر ہوگا کہ بھیڑیا اوربکری ایک گھاٹ پر پانی پئیں گے۔ ؎ ۳
اسی کتاب میں دوسری جگہ لکھتے ہیں :پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی کی نسل سے ایک شخص خلیفہ خدا ہوگا اوردنیا میں اللہ کے حکم سے فیصلہ کرے گا اوروہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا آخری خلیفہ ہوگا جو مکہ میں ظہور کریگا اوراسکی حکومت قیامت تک باقی رہے گی۔ ؎ ۱
اسی جاماسب نامہ میں مرقوم ہے :عربوں کا پیغمبر آخری پیغمبر ہو گا اور وہ مکہ کے پہاڑوں میں ظاہر ہوگا اس کا اٹھنا بیٹھنا انسانوں کے ساتھ ہو گا اس کا دین بہترین دین ہو گا اسکی کتاب سابقہ تمام آسمانی کتابوں کو منسوخ کردے گی …اسکی بیٹی کی اولاد میں ایک جسکانام کائنات کا سورج اور زمانے کا بادشاہ ہوگا وہ دنیا کا حکمران ہوگا اوراللہ کے حکم کے تحت عمل کریگا اور وہ آخری پیغمبرکا جانشین ہوگا اوراسکی حکومت قیامت تک باقی رہے گی۔ ؎ ۲
۲:کتاب اوستا کی شرح زندبہمن یسن میں جاماسب کا قول اپنے استاد سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:سوشیانسSoshians(دنیاکو نجات دینے والا)کے ظہور سے پہلے وعدہ خلافی،جھوٹ ،بے دینی اوربے راہ روی دنیا میں پھیل جائیں گی ،لوگ خداسے دورہونگے اور دنیا میں ظلم و فسادعروج پر ہوگااوردنیا کی حالت بدلی ہوئی ہوگی اورمنجی کے ظہور کا موقع فراہم ہوگا اوراس وقت اس کے ظہورکی کچھ علامتیں رونما ہوںگی کہ آسمان میں کچھ عجیب وغریب واقعہ پیش آئیں گے ،ان کے اذن پرمشرق اور مغرب سے لوگوں کو خبر دینے کے لئے بھیجے جائیں گے۔ ؎ ۱
۳:زرتشتیوں کی دوسری کتاب زند میں ظالموں کی نابودی اور صالحین کا اس دنیا کے وارث ہونے کے بارے میں لکھتے ہیں :اہریمنوں (شیطانی گروہ ) اورایزدوں(خدائی گروہ )کے درمیان ہمیشہ جنگ رہتی ہے اورظاہری طور پر اہریمنوںکی فتح رہی ہے لیکن نہ ہمیشہ کیلئے کہ جس میں خدائی گروہ والے ختم ہوجائیں بلکہ یہ جنگ ایک مدت کے لئے رہے گی اور بالاخر خدائی لشکر کی فتح ہوگی اورظالموں کاخاتمہ ہوگا اور ان کی ساری طاقتیں خاک میں مل جائیں گی اوردنیا حقیقی سعادت کی طرف پلٹ آئے گی اورانسان خوشبختی اور نیک بختی کے تخت پر بیٹھے گا ۔ ؎ ۲
۴:جاماسب نامہ میںآیا ہے کہ گشتاسب بادشاہ نے پوچھا :جب سوشیانس (دنیا کو نجات دینے والا) ظہور کرے گا توکیسے دنیا میں حکمرانی کرے گا اورکیسے دنیا کو چلائے گا اورکس دین کا مالک ہوگا ؟ جاماسب نے جواب میں بتایا:سوشیانس دنیا میں دین کو پرچار کرے گا فقروتنگدستی کوریشہ کن کرے گا اورسارے انسان ہمفکر اورہم عقیدہ ہونگے۔ ؎ ۳
امام مہدی علیہ السلام اورقدیم یونان
قدیم یونان میں بھی یہ تذکرہ ملتاہے کہ مختلف جنگوں کے بعد ایک شخص کے ہاتھوں دنیا میں صلح برقرار ہوگی اوروہ تمام انسانیت پر حکومت کریگا ۱۶۵سے ۱۶۸قبل ازمسیح یونان کے بعض پیشنگوئی کرنے والوںنے کہا ہے کہ ایک مقد س شہزادہ مشرق میں قیام کرے گا اورپوری دنیا پر حکومت کرکے انسانوں کے لئے صلح اورامن کا معاشرہ فراہم کرے گا۔ ؎ ۱
امام مہدی علیہ السلام اورغیر مسلم مغربی فلاسفر
مختلف ادیان کے پیروکاروںکے علاوہ مغربی فلاسفرز بھی ایک منجی اورمصلح کے ظہور کا اعتقاد رکھتے ہیں اورانہوں نے بھی واضح لفظوں میں اس حقیقت کو بیان کیا ہے ۔
برطانیہ کے مشہور فلاسفر راسل کہتاہے:یہ دنیا ایک مصلح (اصلاح کرنے والا)کے انتظار میںہے کہ وہ ساری دنیاکواکھٹا کرکے ایک پرچم کے تلے لے آئے گا۔ انشتائن بھی کہتاہے :وہ دن دور نہیںکہ دنیا کے سارے لوگ صلح وصفا کے پرچم تلے جمع ہونگے اورایک دوسرے کو دوست رکھیں گے۔ ؎۲
برطانوی فلاسفر برنارڈ شاورنے بھی اپنی کتابMan and super Manمیں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ عباس محمود عقاد اس کی تشریح میں لکھتے ہیں:ہمارے لئے یہ واضح ہے کہ ایک سپر مین جس کے بارے میں برنارڈ شاور نے بیان کیا ہے کا موجود ہونا غیر ممکن نہیں ہے اورشاور کااس شخص کی طرف دعوت دینا حقیقت سے خالی نہیںہے۔ ؎ ۳

منابع وماخذ
۱: اصالت مہدویت دراسلام
۲: الکامل فی التاریخ
۳: دلائل عقلی ونقلی امامت ومہدویت
۴: صواعق المحرقہ
۵: نورالابصار
۶: الاتحاف بحب الاشراف
۷: وفیات الاعیان
۸: مجلہ انتظارشمارہ
۹: تاریخ الاسلام
۱۰: الاعلام
۱۱: الیواقیت والجواہر
۱۲: مصلح جہانی ومہدی موعودازدیدگاہ اہلسنت
۱۳: مقدمہ ابن خلدون
۱۴: الاذا عۃ لماکان ومایکون
۱۵: دول الاسلام
۱۶: البیان فی اخبارصاحب الزمان
۱۷: ینابیع المودۃ
۱۸: تذکرۃالخواص
۱۹: خورشید تابناک
۲۰: التاج لجامع الاصول
۲۱: فتوحات اسلامیہ
۲۲: سنن ابی داوود
۲۳: کنزالعمال
۲۴: الجامع الصغیر
۲۵: سنن ابن ماجہ
۲۶: ذخائرالعقبی
۲۷: مستدرک الصحیحین
۲۸: تفسیرالمنار
۲۹: ویژگیہای حکومت امام مہدی
۳۰: شرح گلشن راز
۳۱: الحاوی للفتاوی
۳۲: کشف الغمہ
۳۳: فرائدالسمطین
۳۴: سنن الکبری
۳۵: المعجم الکبیر
۳۶: درالمنثور
۳۷: الفتن لابن حماد
۳۸: عقدالدرر
۳۹: فصول المہمۃ
۴۰: تفسیرکبیر
۴۱: شواہدالتزیل
۴۲: القول المختصرفی علامات المہدی المنتظر
۴۳: مزامیر
۴۴: موعودی کہ جہان درانتظاراوست
۴۵: پاٹیکل
۴۶: شاکمونی
۴۷: باسک
۴۸: اوپنشد
۴۹: وید
۵۰: ادیان ومہدویت
۵۱: بازشناختی ازیوسف زہراء
۵۲: مصلح جہان ازنظریہ تاتحقیق
۵۳: انجیل
۵۴: بشار ت عہدین
۵۵: جاماسب نامہ
۵۶: اندیشہ اسلامی
۵۷: مصنفات فارسی
۵۸: العروہ لاہل الخلوۃ والجلوۃ
اللھم صل علی محمد وآل محمد