رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت


تحریر صابرہ بانو اخونزادی


قال تعالیٰ!
یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علیٰ الذین من قبلکم لعلکم تتقون۔
ترجمہ:اے ایمان والو! تم سے پہلے لوگوں کی طرح تم پر چند دنوں کے روزے فرض کیے گئے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
مزید آیت کا ترجمہ پس تم میں سے جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو بعد کے دنوں میں رکھ لو اور جو لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے جس نے نیکی کا کام کیا تو یہ اس کے لیے اچھا ہوگا اور تمہارا روزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت، ہدایات کی واضح نشانی اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے پس تم میں سے جو اس ماہ میں حاضر ہوں روزہ رکھے اور جو مریض ہویا سفر میں ہو تو بعد کے دنوں میں رکھے، اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے مشکل نہیں چاہتا تا کہ اس مدت کو پورا کرو اور تم ہدایت پانے پر اللہ کی بڑائی بیان کرواور امید ہے کہ تم لوگ شکر گزار بن جاؤ ۔
ماہ رمضان کی اہمیت:
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
لو یعلم العبد ما فی رمضان لود ان یکون رمضان فی السنۃ۔
ترجمہ: رسول خدا صلی اللہ علیہ وال وسلم نے فرمایا اگر بندہ کو معلوم ہوتا کہ رمضان کا مہینہ کیا ہے (اور یہ کن برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے)چاہتا کہ پورا سال ہی روزہ رمضان ہوتا۔
روزہ کو عربی زبان میں صوم کہتے ہیں لفظ صوم کے لغوی معنی روک لینے، کے ہیں جبکہ شرعی اصطلاح میں عبادت کی نیت سے بوقت طلوع فجر تا غروب آفتاب اپنے آپ کو کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے باز رکھنے کا نام روزہ ہے۔ روزہ دین اسلام کا تیسرا اور اہم رکن ہے۔
شاہ سید محمد نوربخش نور اللہ مرقدہ الفقہ الاحوط میں یوں بیان فرماتے ہیں کی روزہ مضطرات سے بچے رہنے کو کہتے ہیں۔ روزہ بظاہر ایک مشقت والی عبادت ہے لیکن حقیقت میں اپنے مقصد اور نتیجے کے لحاظ سے یہ دنیا میں موجب راحت اور آخرت میں باعث رحمت ہے روزہ دار دن بھر اپنے رب کے حکم کی تعمیل میں نہ کچھ کھاتا ہے نہ پیتا ہے لیکن افطار کے وقت اس پابندی کے اختتام کو بھی اپنے لیے باعثِ مسرت سمجھتا ہے۔ روزہ ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت دونوں پر یکساں طور پر فرض ہے اور بغیر کسی سخت مجبوری کے اس کو چھوڑنے کی اجازت نہیں۔
شاہ سید محمد نوربخش نور اللہ مرقدہ فقہ الاحوط میں روزے کے اقسام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
اما الصوم المرضی فعلیٰ نوعین واجب و مستحب و غیرالمرضی ایضا علیٰ نوعین حرام و مکروہ۔
ترجمہ: اللہ کو پسندیدہ روزے کی دو قسمیں ہیں واجب اور مستحب،اور اللہ کو ناپسند روزے کی بھی دوقسمیں ہیں حرام اور مکروہ۔
واجب روزے: واجب روزے چھے ہیں
رمضان کے روزے، اسکی قضاء، نذر کا روزہ اس جیسے روزے، کفارات کا روزہ
اعتکاف کے روزے، قربانی کے بدلے کا روزہ۔
مستحب روزے: حرام اور مکروہ کے علاوہ تمام دنوں کے روزے مستحب ہے۔
حرام روزے: عیدین کا روزہ، ایام تشریق کے روزے، ماہ رمضان کی نیت سے شک کے دن کا روزہ، کسی گناہ کے لئے نذر کا روزہ۔
مکروہ روزے: سفر میں تکلیف کے ساتھ نفلی روزہ، کھانے پر مدعو شخص کا نفلی روزہ، میزبان کی اجازت کے بغیر مہمان روزہ، شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا روزہ، مالک کی اجازت کے بغیر غلام کا روزہ۔
اگر کوئی روزہ دار رمضان کے مہینے میں جان بوجھ کر کسی عذر کے بغیر روزہ توڑ دے تو اس کے ذمہ روزہ کا کفارہ اور قضاء دونوں واجب ہے۔
رمضان کے مہینے کے روزے کے علاوہ باقی روزوں کے توڑنے پر کفارہ لازم نہیں آتا دیگر تمام واجبی روزوں کے توڑنے پر قضا واجب ہوگا۔(الفقہ الاحوط)
دراصل رمضان کے مہینے میں انسان کے اندر دینی مزاج اور صبرو تقویٰ پیدا کرنے کے لیے مخصوص دینی فضا پیدا ہو جاتی ہے اس ماہ کو نیکیوں کی فصل بہار کہا گیا ہے، اس مہینے کو اللہ پاک نے اپنا مہینہ کہا ہے اس مہینے میں ہر مسلمان اپنے اپنے ایمان اور تقویٰ کے مطابق حصہ پاتا ہے جس سے وہ قلبی سکون حاصل کرتا ہے اس ماہ کی ایک اور فضیلت یہ بھی ہے کہ قرآن مجید فرقان حمید کا نزول بھی اس بابرکت مہینے میں ہوا نزول قرآن کی یاد بھی دلاتا ہے اس مہینے میں جو روزوں کے ذریعے تقویٰ حاصل نہ کرے وہ اس کتاب پاک سے جو متقیوں کے لئے باعث ہدایت وہ مغفرت ہے کماحقہٗ فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
روزے کی اہمیت:جس طرح متعدد قرآنی آیات سے روزے کی اہمیت اور فضیلت کا علم ہوتا ہے اسی طرح روزے کی اہمیت کے بارے میں بے شمار احادیث بھی ملتی ہے جن سے روزے اور رمضان کی قدر و منزلت کا پتہ چلتا ہے ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
من صام رمضان وقامہ ایمانا احتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ۔
ترجمہ جس نے ایمان اور اجر کی نیت سے روزے رکھے اور اس کے(راتوں)میں قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے گئے روزہ دار چونکہ اپنے خالق و مالک کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے دن بھر کھانے پینے اور ممنوعہ احکامات سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اس لیے افطار کے وقت اس کے لئے بہت زیادہ خوشی کا مقام ہوتا ہے ایک تو افطار کرتے ہوئے بھوک پیاس کی حالت میں اللہ کی نعمتوں سے فیض یاب ہوتا ہے تو اسے ایک عجیب سی مسرت اور اطمینان کا احساس ہوتا ہے اور دوسرے اس امید پر خوش ہوتا ہے کہ آخرت میں وہ اپنے رب کا دیدار کرے گا۔
روضۃالفردوس میں حضرت امیر علی ہمدانی قدس اللہ سرہ رسول خداﷺ کی ایک حدیث نقل کی ہے،آپﷺ نے فرمایا کہ!
انا معشر الانبیاء امرنا بتاخیر السحور وان تعجل الافطار۔
ترجمہ ہم انبیاء کو حکم دیا گیا ہے کہ سحری میں تاخیر سے اور جلدی سے کام لیں۔
(دعوت صوفیہ امامیہ نوربخشیہ، امیر کبیر سید علی ہمدانی)
رمضان المبارک کے مہینے اور اس کی فضیلت کے متعلق رسول اللہ اکرم صل وسلم کا ارشاد ہے
واذا دخل رمضان فتحت ابواب الجنۃ و اغلقت ابواب النار۔
جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ نیز حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔
لکل شیء زکواۃ و زکواۃ الجسد الصوم۔ ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اور انسان کے جسم کی زکوۃ روزہ ہے۔ماہ رمضان کا بہترین تحفہ محمد وآل محمد ؑ پر درود و سلام بھیجنا ہے ابن بابوبہ نے سند متصل سے کتاب امالی میں یہ حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ شعبان کے آخری خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمایا!
ایھا الناس انہ قد قبل الیکم شھر اللہ بالبرکۃ والرحمۃ و المغفرۃ۔
اے لوگو تمہاری طرف خدا کا مہینہ اپنے جلو میں برکت رحمت اور مغفرت لے کر آرہا ہے یہ مہینہ برکت لے کر آیا ہے۔ یعنی مقدر میں اضافہ لے کر آیا ہے اس سے بڑھ کر برکت اور اضافہ کیا ہوسکتا ہے کہ اس میں ہمارا ہر سانس الٰہی میں شمار ہوتا ہے، اے روزہ دارو! یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں تمہاری سانسیں تسبیح کا درجہ رکھتی ہے اور گیارہ مہینے اگر تم سوتے رہو گے تو تمہارے نامہ اعمال نیند کے وقت بند ہوں گے لیکن اس مہینے کی شان یہ ہے کہ نومکم فیہ عبادۃ۔ اس مہینے میں تمہاری نیند بھی عبادت ہے۔
اس ماہ مبارک میں قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کا ثواب دوسرے مہینوں میں ختم قرآن کے برابر ہے اور اس ماہ مبارک میں دو رکعت واجب نماز کا ثواب ماہ رمضان کے علاوہ ستر مرتبہ کے برابر ہے۔
آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا
واذکروا بجوعکم وعطشکم جوع یومہ القیامۃ و عطشہ۔
ترجمہ: اور اپنی بھوک پیاس کے ذریعے آخرت کی بھوک پیاس کو یاد کرو۔
خدا کا شکر ہے کہ اس بار ماہ رمضان گرمیوں میں آرہا ہے روزے کا ویسے تو خدا کے ہاں ایک ثواب ہے لیکن گرمیوں کے روزے کی بات کچھ اور ہے۔
روایت میں ہے کہ! روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں پہلی افطار کے وقت اور دوسری خوشی قیامت کے دن اس وقت نصیب ہوگی جب ساقی کوثر کے ہاتھوں کوثر نوش کرے گا۔ اللہ تعالی کا صفاتی نام الشکور ہے جس کے معنی قدردان کے ہیں،تو ہمارا خدا قدردان ہے جب کوئی بندہ خدا صاحب ایمان شدید گرمیوں کی ایام میں 16 گھنٹے کا روزہ رکھتا ہے اور بھوک و پیاس کی شدت کے باوجود صرف رضائے الہی کے حصول کے لیے کھانے پینے سے پرہیز کرتا ہے توقدردان خدا اس کے عمل کی کتنی قدردانی کرے گا،اس کا اندازہ کرنا ہمارے لئے ممکن ہی نہیں۔
امیر کبیر سید علی ہمدانی قدس اللہ سرہ کتاب روضۃ الفردوس میں رسول خدا کی ایک حدیث نقل فرماتے ہیں کہ جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ!
الصوم فی الحر جہاد۔ جہاد گرمیوں میں روزہ رکھنا جہاد ہے۔(روضۃ الفردوس)
مزید ایک اور حدیث نقل فرمایا ہے جس میں روزہ دار کو افطار کرانے کے متعلق رسول خدا نے فرمایا کہ!
من فطر صائما مومنا و کل اللہ عزوجل بہ سبعین ملکا یقدسونہ الیٰ مثل تلک اللیلۃ۔
جو شخص کسی روزہ دار کو افطاری دے تو اللہ ستر فرشتوں کو اس پر موکل قرار دیتا ہے کہ اسکی پاکی کے لئے دعا کرتے ہیں دوسرے دن تک۔
ان کے علاوہ بھی روزے کے متعلق آیات و احادیث موجود ہیں جو ہم ان شاء اللہ آئندہ بیان کریں گے بحکم خدا زندہ رہے تو (انشا ء اللہ) التماس دعا۔
ویسے تو ہر رمضان کے دن الگ الگ دعائیں امیر کبیر سید علی ہمدانی قدس اللہ سرہ نے دعوات صوفیہ امامیہ میں بیان کیا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ رمضان کی رات کو ایک دعا پڑھنے کے لئے ہے کہ!
اگر کوئی ماہ رمضان المبارک میں ہر رات مندرجہ ذیل دعا کو پڑھے گا اللہ تعالی اس کے 40 سال کے گناہ بخش دے گا۔
دعا کا ترجمہ:پروردگار! اے پالنے والے یہ وہ رمضان کا مہینہ ہے جس میں تو نے قرآن کو نازل فرمایا اور تو نے اپنے بندوں پر اس میں روزے کو فرض فرمایا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل فرما۔اس سال میں اور ہر سال تیرے خانہ کعبہ کا حج کرنے کی توفیق عطا فرما میرے ان تمام بڑے گناہوں کو بخش دے جسے تیرے سوا کوئی معاف نہیں کر سکتا ہے مہربان اے زیادہ جاننے والے کی سب سے والے تیری رحمت کا واسطہ(آمین)۔