
تحریر: سید اکبر ابن حسن
پیر طریقت حضرت میر سید محمد اکبرؒ کا تعلق کریس سے تھا۔ آپ میر سید خانہ علوم پیر نوربخشیہ کے سب سے بڑے فرزند تھے۔ اگر چہ آپ علوم دینی میں زیادہ متبحر نہ تھے لیکن زہد و تقویٰ میں بے مثال تھے۔
تحریر: سید اکبر ابن حسن
پیر طریقت حضرت میر سید محمد اکبرؒ کا تعلق کریس سے تھا۔ آپ میر سید خانہ علوم پیر نوربخشیہ کے سب سے بڑے فرزند تھے۔ اگر چہ آپ علوم دینی میں زیادہ متبحر نہ تھے لیکن زہد و تقویٰ میں بے مثال تھے۔
تحریر: سید اکبر علی ابن حسن
حضرت پیر سید محمد شاہ زین الخیارؒ کا دور تاریخی و مذہبی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس زمانے میں بلتستان اور پوریگ میں دیگر مسالک کی تبلیغ و اشاعت زوروں پر تھی جس کی وجہ سے نوربخشی آبادی میں تیزی سے کمی آرہی تھی۔
تحریر: ڈاکٹر احید حسن
انتشار اور محکومی کے دور میں بھی مسلمانوں نے ہمت نہیں ہاری۔ آج بھی ایسے سینکڑوں مسلم سائنسدان موجود ہیں جو سائنسی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور جن کی ایجادات اور دریافتوں نے سائنس کے کئی نئے میدان کھولے ہیں۔
تحریر: فضل خان
ازدواجی زندگی میں یعنی شوہر اور بیوی کے لیے مطلق طور پہ ممنوع ہے کہ ایک دوسرے کا کسی کے ساتھ مقائسہ اور موازنہ کریں۔
اگر بیوی اپنے شوہر کا کسی سے مقائسہ کرےتو گویا اس کی مردانگی اور قابلیت کو نابود کر دیا ہے
تحریر: سید ازلان علی شاہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شام کی طرف دو سفر کیے، پہلا سفر جب آپؐ کی عمر مبارک ۱۲ سال تھی۱ اپنے چچا کے ہمراہ؛ لیکن اس سفر میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بطورِ تاجر شریک نہ تھے بلکہ محض تجارتی تجربات حاصل کرنے کے لیے آپ کے چچا نے آپ کو ساتھ لے کر گیا تھا
تحریر: سید ازلان علی شاہ
آپؐ کی پرورش و تربیت آپؐ کے دادا حضرت عبد المطلبؑ نے کی۔ آپؐ کے دادا عبد المطلبؑ نے جب پوتے کی ولادت کی خبر سنی تو کعبہ میں جا کر سجدہ ریز ہوگئے اور اس نعمت پر خدا کا شکر ادا کیا اور نام محمد رکھا۔
تحریر: سید ازلان علی شاہ
حضرت محمد مصطفےٰؐ کا تعلق خاندان بنی ہاشم اور قبیلہ قریش سے ہے جو کہ حضرت اسمٰعیلؑ کی اولاد سے ہے۔ یوں تو قریش کا خاندان عرب خاندانوں میں سب سے بڑا خاندان تھا جو نہایت شریف اور معروف ترین قبیلہ تھا
تحریر: سید ازلان علی شاہ
آپؐ کا اسم مبارک محمد ہے۔ کنیت میں ابوالقاسم اور لقب میں مصطفیٰ مشہور ہے۔
والد کا نام عبد اللہ بن مطلب بن ہاشم بن عبد المناف بن قصی بن کلاب ہے۔
تحریر: بختاور ظہیر شگری
آج کے معاشرے میں جہاں مرد اور عورت مل کے کام کرتے ہیں کسی ادارے میں ہو یا کسی بازار میں گفتگو کرنی پڑتی ہے، مگر اسلام نے کچھ خاص حدود بتائی ہیں کہ جن کا خیال کرتے ہوئے ہم نا محرم سے فقط کام کےسلسلے میں بات کر سکتے ہیں۔
تحریر:سیدہ شہناز فاطمہ کاظمی
آپ نے لوگوں کی افکار کو روش کرنے کے لیے ہر ممکن و مناسب موقع سے فائدہ اٹھایا۔جن میں کتب کی نشرو اشاعت، خطبات و تقاریر کے ذریعہ اور عمل کے ذریعہ معارف کی نشر واشاعت کرتے رہیں۔