حضرت شیخ جنید بغدادی رح


حضر ت شیخ جنید بغدادی
ابو القاسم ،جنید ابن محمد ابن جنید خزاز زجاج ٢٠٦ یا ٢٠٧ ھ کو عراق کے شہر بغداد میں پیدا ہوئے اور وہیں ان کی پرورش ہوئی، جبکہ ان کے اباو اجداد کا تعلق ایران کے شہر نہاوند سے تھے ۔ ان کی والدہ مشہور صوفی و عارف شیخ سری سقطی کی بہن تھی۔
تعلیم و تربیت
حضرت شیخ جنید بغدادی نے بیس سال کی عمر میں تمام ظاہری علوم حاصل کی اور فتویٰ دینے کے قابل ہوگئے ۔علوم ظاہر میں آپ کے استاد ابی ثوراور ابراہیم خالد ابن یمان کلبی تھے جبکہ شیخ سری سقطی ، حارث ابن اسد محاسبی اور محمد ابن علی قصاب بغدادی سے روحانی فیوضات حاصل کیں۔ سب سے زیادہ اپنے ماموں شیخ سری سقطی سے کسب فیض کیا اور ان سے متاثر ہوئے ۔
اعمال و عبادات
شیخ جنید بغدادی کا شمار تصوف و عرفان کے ان بزرگان میں ہوتے ہیں جو راہ سلوک پر گامزن ہونے کے لئے شرعی احکامات کی پابندی کو ضروری سمجھتے تھے اور آپ نے کبھی بھی ایسی بات نہیں کی جو شریعت سے منافی ہو ۔بغداد میں آپ کی ایک دکان تھی آپ پردے کے پیچھے روزانہ اسی دکان میں چار سو رکعت نماز پڑھتے تھے ۔ آپ کا شمار اپنے زمانے کے عابد لوگوں میں ہوتے تھے جیسے کہ معروف عارف و صوفی شیخ احمد غزالی آپ کے بارے میں کہتے ہیں :میں نے اس زمانے میں جنید بغدادی سے زیادہ کسی کو عبادت کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔
واقعات
کسی عورت نے اپنے گمشدہ لڑکے کے مل جانے کے لئے آپ سے عرض کیا تو فرمایا: صبر سے کام لو ، یہ سن کر وہ چلی گئی اور کچھ دنوں بعد پھر واپس آئی تو فرمایا:مزید صبر سے کام لو ۔ وہ عورت پھر واپس چلی گئی ۔ جب طاقت صبر بالکل نہ رہی تو پھر حاضر ہو کر عرض کیا : اب تاب صبر بھی نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا: اگر تیرا قول صحیح ہے تو جا تیرا بیٹا تجھے مل گیا ، چنانچہ وہ گھر پہنچی تو بیٹا موجود تھا۔
کسی مرید کے دل میں یہ شیطانی وسوسہ پیدا ہوا گیا کہ اب وہ کامل بزرگ ہو گیا ہے لہٰذا مجھے اب مرشد کی صحبت کی ضرورت نہیں ۔ اسی خیال کے تحت وہ گوشہ نشین ہوگیا تو رات کو خواب میں دیکھا کہ فرشتے سے جنت کی سیر کرارہے تھے ۔ جب یہ بات مشہور ہوئی تو ایک دن شیخ جنید اس کے پاس جاکر کہا: آج رات جب تم جنت میں پہنچو تو ”لا حول” پڑھنا۔ چنانچہ اس نے آپ کے حکم کی تعمیل کی تو دیکھا کہ شیاطین فرار ہوگئے تھے ان کی جگہ مردوں کی ہڈیاں پڑی ہیں ۔ یہ دیکھ کر اس مرید نے توبہ کیا اور آپ کی صحبت میں آگئے ۔
وفات
دم مرگ آپ نے لوگوں سے فرمایا : مجھے وضو کرادو ۔ وضو کے بعد سجدے میں جا کر گریہ و زاری کیا تولوگوں نے سوال کیا : آپ اتنے بڑے عابد ہو کر اتنی گریہ و زاری ؟ تو فرمایا : اس وقت سے زیادہ میں کبھی بھی محتاج نہیں تھا ۔ آپ ٢٩٧ یا ٢٩٨ ھ کو بغداد میں ہی اس دنیا سے کوچ گرگئے اور آپ کا مقبرہ بغداد میں ہی ہے.