قبر کے احکامات


قبر کے احکامات
قبر کو وسیع بنانا اور درمیانی قد کے اندازے پر اونچاکھودنا سنت ہے اور اگر زمین سخت ہو تو اس سے کم بھی کافی ہے۔ قبر زمین کو سیدھا کھود کر بنانا اورلحد بنانا دونوں جائز ہیںتاہم زمین سخت ہونے ‘ نرم ہونے یا کسی اور مصلحت کیلئے بعض موقع پر زمین کو سیدھا کھودنا اور بعض موقع پر لحد بنانا بہتر ہے پس مناسب ہے کہ جنازے کو قبر کے دھانے اس طرح سے رکھیں کہ اسکاسر قبر میں پیر رکھنے کی جگہ ہو اور سر کی طرف سے نہایت ہی نرمی کیساتھ قبر میں داخل کریں۔

مردے کو قبر میں اتارنے کا مرحلہ

مردے کو قبر میں داخل کرنے والے کا مرد ہونا مناسب ہے چاہے وہ سر پرست ہو یا وہ جسے ولی نے اجازت دی ہو اور مردہ عورت کیلئے اس کے محرم مرد یہ کام سرانجام دے گا اگر وہ موجود نہ ہو تو کوئی نیکوکار شخص یہ کام کرےاور گنہگارلوگوں کیلئے جائز نہیں کہ عورتوں کو قبر میں اتاریں۔ مردے کو جب اتار دیا جائے تو اسے دائیں کروٹ، قبلہ رُو رکھا جائے، چہرہ دیوار سے ٹیک دے اور اسے کسی اینٹ یا پتھر کا سہارا دیں۔ کفن سے گرہ کھولنے اورمنہ کو قبلہ کی طرف دیوار سے ٹیکنے کے بعد قبرکو اینٹوں ، پتھروں یا ان جیسی دوسری چیزوں سے بند کر دیا جائے اور اتنا گارا ڈالا جائے کہ کوئی سوراخ باقی نہ رہے اور مردے کا قریبی شخص پھر دوسرا قریبی شخص مٹھی بھر کر تین دفعہ قبر پر مٹی ڈالے اور قبر کو زمین سے ایک بالشت تک اٹھائیں۔ قبر کی سطح کو برابر کرنا اور کوہان نما بنانادونوں جائز ہیںتاہم ہموار بنانا بہتر طریقہ ہے۔ مجبوری کے بغیر ایک قبر میں دو مردوں کو دفن نہ کیا جائے اگر ضرورت پیش آئے تو ان میں سے بہتر شخص کو آگے رکھا جائے ۔ قبر کا احترام اسی طرح کیا جا ئے جس طرح اسکی زندگی میں کیا جاتا تھا۔

تعزیت کا حکم

تین دن تک سوگ سنت ہے( ۱؎) اگر جھو ٹ پر مشتمل ہو تو ندب حرام ہے۔ ندب یہ ہے کہ اسکے خصلتیں گنی جائیں ،نوحہ پڑھنا، جزع وفزع کرنا،سینہ اور سرپیٹنا ، کپڑے پھاڑنا ، داڑھی مونڈنا اور اسے چھو ٹا کرنا اور دیگر جاہلیت کی رسوم سب حرام ہیں ماسوائے گریہ کے کیونکہ رونا نرم دلی ،رحمدلی اور غم کے غلبہ سے ہے اور ’’اللہ ہر غم زد ہ دل کو چاہتاہے‘‘ ۔
عزیز واقارب و پڑوسیوں کے لیے مستحب ہے کہ سوگ میں بیٹھے افراد کے لیے کھانا کھلانے کا انتظام کرے انہیں کھانا کھلا ئے اور کھانے پینے کیلئے اصرار کرے۔
نماز جنازہ کے لیے اذان دینا مکروہ ہے۔
(۱)؎ تعزیت کے یہ احکام عام مردوں سے متعلق ہے شہدائے اسلام خصوصاً شہدائے کربلا سے نہیں ۔

مستحب امور

مالداروں کے لیے جب بھی اتفاق ہوجائے میت کے ایصال ثواب کے لیے فقیروں، مسکینوں، یتیموں ،علماء نیکوکاروں اور حقداروں کو کھا نا کھلا نا مستحب ہے، چاہے پہلی رات کو یا تین دن بعد یا سات دن بعد یا چالیسویں کو یا سال ہونے پر یا دو سال ہونے پر اسی طرح قرآن کی تلاوت کرنا نماز پڑھنا ،دعاکرنا ،مساجد ، مدارس ، خانقاہیں، پل ، تالاب تعمیر کرنا ، کھیتوں اور دکانیں وقف کرنا اور دیگر خیرات کرنا سنت ہے۔ اگر ان تمام نیک کاموں کا مقصداس میت کی روح کو ایصال ثواب کی نیت سے ہو تو اللہ تعالیٰ ان کاموں کا ثواب اس میت کی روح تک پہنچائے گابشرطیکہ لوگوں کو دکھاوے کے لیے نہ ہو۔ ضروری نہیںکہ یہ عمارات ،اور صدقا ت اس قبر کے قریب ہو بلکہ اسکا ثواب اس کی روح تک پہنچ جائے گاچاہے دور ہو یا قریب۔