نماز کو باطل کرنے والے امور


نماز کو باطل کرنے والے امور
نما ز باطل کرنیوالی چیزیں یہ ہیں۔
(۱) وضو اور غسل کو توڑنے والی تمام چیزیں، چاہے بھول سے ہو یا جان بوجھ کر۔
(۲) اپنے پیچھے دیکھنا ۔
(۳) بامفہوم ایک حرف بولنا یا دو یا زیادہ حروف کا بولنا جو قابل فہم ہوں یا نہ ہوں تاہم وہ قرآن مجید اور دیگر دعائوں میں سے نہ ہو۔
(۴) نماز کے افعال کے علاوہ زیادہ امور بجالانا مثلاًتین قد م چلنا،تین دفعہ مارنا یا پے درپے حرکتیں کرنا
( ۵) بری طرح اچھلنا اگرچہ یہ ایک مرتبہ ہی کیوں نہ ہو ۔
(۶) ہنسنا ۔
(۷) رونا اگر یہ دونوں نمازی کے دل میں شراب طہور کا ذوق غالب آنے سے نہ ہو یا اللہ کی تجلیا ت میں سے کسی نور کے مشاہدے کا شوق بڑھنے سے نہ ہو۔ (۸)کسی رکن کو جان بوجھ کر ترک کرنا۔
(۹) کسی رکن کا عمداً اضافہ کرنا۔
(۱۰) عمداً ترتیب کا ترک کرنا۔
(۱۱) کھانا۔
(۱۲) پینا تاہم اگر چبائے ہوئے کھانے کا کچھ ریزہ منہ میںہو اوروہ آہستہ نرم ہو جائے اور نماز کے دوران پیٹ میں چلا جائے تو معاف ہے۔
(۱۳) جس کا نماز میں نہ کرنے یا کرنے کا حکم ہو اگر اسے کرے یا ترک کرے تو اس کی نماز باطل ہے۔ تاہم اگر بھول ہوئی ہو تو اس پر تدارک اور تشہد کے بعد سہو کے دو سجدے بھی واجب ہیں۔ یہ دونوں سجدے واجبات کے بھول جانے پر واجب اور مسنونات کے بھول جانے پر مسنون ہیں۔ ان دونوں کی ادائیگی سلام سے قبل اور سلام کے بعد بھی جائز ہے بہتر طریقہ یہ کہ واجبات کے سہو کیلئے سلام سے پہلے اور مسنونات کے سہو کیلئے سلام کے بعد بجالائے ۔
اگر یہ دونوں سلام سے پہلے واقع ہوں توتکبیر پڑھ کر نماز کی طرح دو سجدے کرے، دونوں کے درمیان میں قعدہ ، دونوں میں طمانینہ ، تسبیح واجب ہے۔ نمازکے سجدوں کی طرح دونوںسجدوں میں دعا پڑھے ۔ اگر یہ دونوں سلام کے بعد واقع ہوںتو نیت کا اضافہ کرے، تکبیر کیساتھ ہاتھوں کو اٹھائے تشہد خفیفہ پڑھے اور دوسری بارسلام پھیرے۔
(تشہد خفیفہ سے مراد اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ ، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ)