امام مہدی ؑ کے القاب و اسماء


امامؑ کا اسم شریف محمد ہے اور آ پ کے القاب بہت زیادہ ہیں۔ مثلاً مہدی، خاتم، منتظر، حجت، صاحب الامر، قائم، امام عصر، بقیتہ اﷲ، خلف الصالح، صاحب الزمان وغیرہ۔
شیخ ثقۃ الاسلام نوری نے کتاب نجمہ ثاقب میں حضرت کے ایک سو بیاسی نام بیان کیے ہیں اور ہم یہاں ان میںسے چند اسما کے ساتھ برکت حاصل کرتے ہیں۔
بقیتہ اﷲ
روایت میںہے کہ جب حضرت خروج کریں گے تو پشت مبارک خانہ کعبہ کے ساتھ لگی ہوئی اور تین سو تیرہ مرد اکٹھا ہو جائیں گے اور پہلی بات جو آپ کریں گے وہ یہ آیت ہو گی: بقیۃ اﷲ خیر لکم ان کنتم مومنین۔ خدا کی باقی ماندہ حجت تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم مومن ہو۔ اور اس وقت فرمائیں گے کہ میں ہوں بقیتہ اﷲ اس کی حجت اور تم پر اس کا خلیفہ۔ پس ہر سلام کرنے والا آپ کو اس طرح سلام کرے گا: السلام علیک یا بقیۃ اﷲ فی ارضہ۔
حجۃ اللہ
یہ بھی آپؑ کے مشہور القاب میں سے ہے کہ بہت سے ادعیہ اور اخبار میں آپ ؑکا اسی نام سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ محدثین نے زیادہ تر اسے بیان کیا ہے۔ اگرچہ یہ لقب تمام ائمہ میں مشترک ہے اور وہ تمام کے تمام خدا وند عالم کی طرف سے مخلوق کے اوپر حجت ہیں۔ لیکن اس طرح القاب کے ساتھ مخصوص ہوگیا کہ اخبار و روایات میں جہاں بغیر قرینہ اور شاہد کے ذکر ہو وہاں حضرت ہی مراد ہوں گے۔ اور حجتہ اﷲ کے معنی ہیں غلبہ یا سلطنت خدا کی مخلوق پر، کیونکہ غلبہ و سلطنت دونوں کے واسطہ سے ظہور پذیر ہوں گے اور آپ کا نقش خاتم اناحجۃ اﷲ ہے۔
خلف اور خلف صالح
یہ لقب بارہا ائمہ علیہم السلام کی زبان پر آیا اور خلف سے مراد جانشین ہے۔ حضرت گزشتہ تمام انبیا ء و اوصیا کے جانشین اور ان کے تمام علوم و صفات و حالت خصائص کے مالک ہیں۔ مواریث الہیہ جو ان میں سے ایک دوسرے تک پہنچتی تھی وہ سب آپ ؑ میں اور آپ کے پاس جمع ہیں۔ اور معروف حدیث لوح میں مذکور ہے جو کہ جابر نے صدیقہ طاہرہؑ کے پاس دیکھی تھی۔ حضرت امام حسن عسکری کے ذکر کے بعد کہ اس وقت میں اس کو کامل کروں گا۔ اس کے بیٹے خلف کے ساتھ جو کہ تمام عالمین کے لئے رحمت ہے۔ کمال صفوت آدم ؑ ورفعت ادریس ؑ و سکینہ نوح ؑ و حلم ابراہیم ؑ و شدت موسیٰ ؑ و بہار عیسیٰ ؑ اور صبر ایوب اس میں ہے۔
حدیث مفضل مشہور ہے کہ جب آنجناب ؑظہور فرمائیں گے تو دیوار کعبہ سے ٹیک لگائیں گے اور فرمائیں گے: اے گروہ خلائق آگاہ رہو جو چاہتا ہے کہ آدم ؑ و شیث کو دیکھے تو میں آدم و شیث ہوں اور اسی طرح ذکر کریں گے نوح، سام، ابراہیم و اسماعیل، موسیٰ، یوشع، شمعون او رسول اﷲؐ اور باقی ائمہ علیھم السلام کو۔
قائم
آخر زمانے میں حکم خدا سے قیام کرنے والا۔ صقر بن ابی دلف سے روایت ہے کہ میں نے امام محمد تقی علیہ السلام سے سوال کیا کہ آنجناب کا نام قائم کیوں ہے۔ فرمایا: چونکہ وہ امامت کے ساتھ قیام فرمائیں گے بعد اس کے کہ اس کے ذکر کو بھلا دیا جائے اور اکثر وہ لوگ جو آپؑ کی امامت کے قائل تھے مرتد ہو جائیں گے۔
مودۃ القربیٰ مودت دہم میں حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانیؒ نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کا لقب قائم ہونے کے بارے میں چند احادیث کا تذکرہ فرمایا ہے۔ ان احادیث کی روشنی میں حضرت امام محمد مہدی کا لقب قائم ہونے کی وجوہات میں سے کچھ یہ ہیں۔
آپ کو قائم کا نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ آپ ؑ حق کے ساتھ قیام فرمائیں گے۔
آپ عدل و انصاف کے ساتھ ظہور فرمائیں گے جبکہ دنیا اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔
آپ ؑ کے ظہور سے پہلے دنیا فنا نہ ہوگی۔ اگر دنیا کے ختم ہونے میں صرف ایک دن بھی رہ جائے تو اللہ تعالیٰ اس دن کو طول کردے گا تاکہ حضرت امام محمد مہدی ؑ ظہور فرمائیں ۔
دنیا ان ہی کی ذات بابرکت کے طفیل سے قائم ہے۔ کیونکہ ائمہ معصومین ؑ روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کی خاص نشانیاں ہیں۔ ان میں سے ایک کا دنیا میں موجود ہونا دنیا کی بقاء کیلئے لازم ہے۔حضرت امام حسن عسکریؑ کے بعد روئے زمین پر خدا کی نشانی حضرت امام محمد مہدی ؑ ہیں۔
آپ ؑ کا وجود مبارک قیام قیامت تک رہے گا۔
م ح م د
جو کہ اسم اصلی ہے حضرت ؑ کا جیسا کہ اخبار متواتر خاصہ و عامہ میں ہے۔ کہ رسول خدا ؐ نے فرمایا کہ مہدی میرا ہمنام ہے اور خبر لوح مستفیض میں حضرتؑ کا نام اسی طرح ضبط ہوا ہے۔
ابو القاسم محمد بن الحسن ھو حجۃ اﷲ القائم ۔
یعنی ابو القاسم محمد(مہدیٔ آخر زمان) اللہ تعالیٰ کا (روئے زمین پر) ؎حجت اور قائم ہے۔
مہدی
جو کہ تمام فرق اسلامیہ میں آپ کے اسماء و القاب سے زیادہ مشہور ہے۔
منتظر
یعنی جس کا انتظار کیا جارہا ہے کہ تمام مخلوق آپ کے قدم مبارک کی منتظر ہے۔