زخم کی اقسام


سر اور دیگر اعضاء کو زخمی کرنے میںدیت لاز م آتی ہے شجہ سر یا چہرے پر لگنے والے زخم کو کہتے ہیں ۔ اس کی دس اقسام ہیں۔
(۱)حارصہ ۔یہ وہ زخم ہے جو جلد کو چیرے یعنی چھیلے او ر چھیدے لیکن خون نہ نکلے ۔
(۲)دامیہ ۔وہ زخم جس سے خون نکلے لیکن بہہ نہ جائے۔
(۳)دامعہ ۔وہ زخم ہے جس سے خون بہہ بھی جائے جس طرح آنکھوں سے آنسو بہتاہے یعنی قلیل مقدا ر ہو ۔
( ۴)باضعۃ ۔وہ زخم جو جلد کو کاٹ ڈالے۔
(۵)متلاحمہ۔ وہ زخم جو گوشت تک پہنچے اور اندرتک اتر جائے ۔
(۶)سمحاق ۔وہ زخم جو گوشت کو بھی کاٹ ڈالے اور سمحاق تک پہنچے سمحاق وہ باریک جلد ہے جو ہڈی پر چڑھی ہو تی ہے ۔
(۷)موضحہ۔وہ زخم جس سے اصل ہڈی واضح ہو یعنی ہڈی کی سفیدی نظر آئے۔
(۸)ہاشمہ ۔وہ زخم جو ہڈی تک پہنچے اور اس کو توڑ دے۔
(۹)منقّلہ ۔وہ زخم جو ہڈی کو ہلا دے اور اس کو اپنی جگہ سے ہٹا دے۔
(۱۰)مامومہ ۔وہ زخم جو ام راس تک پہنچے ام راس اس تھیلی کو کہا جاتا ہے جس میںدماغ ہوتا ہے ۔
سر کے زخم کی ان اقسام میںدیت واجب ہے قصاص نہیں ‘ اگرچہ یہ عمداً ہی کیوں نہ ہو ‘ اگر زخم موضحہ ہو تو قصاص جائز ہے اور دیت کی وصولی بھی روا ہے۔

زخم موضحہ تک قصاص جائز ہے
اس سے زیادہ ہونے کی صورت میں موضحہ تک قصاص اور زخم موضحہ سے زیادہ ہونے کی صورت میں اس کی دیت وصول کی جائے گی تاہم زخمموضحہ سے زیادہ ہوتو قصاص جائز نہیں، موضحہ سے کم ہونے کی صورت میں قصاص جائز ہے۔ طول و عرض میں زخم پیمانے سے ناپا جائے گہرائی میںنہیں اور اس میں دیت یا تاوا ن لینا بھی جائز ہے۔

زخم حارصہ اور دامیہ کی دیت
زخم حارصہ اور دامیہ کی دیت ایک اونٹ یا دس دینار یا سو درہم اور دو گائے یا دس بڑی بکریاں یا بیس چھوٹی بکریاں یا انہیں خصوصیات کے دو کپڑے۔

زخم دامعہ کی نیت
زخم دامعہ میں دو اونٹ یا بیس دینار یا دوسو درہم اور گائے، بکری اور کپڑے میں سے اسی مقدار کی مناسبت سے دیت ہوگی۔

زخم باضعہ اور متلاحمہ کی دیت
زخم باضعہ اور متلاحمہ میں تین اونٹ ہے اور باقیوں میں اسی مقدار سے دیت ہوگی ۔

زخم سمحاق کی دیت
زخم سمحاق میں چار اونٹ ہے باقیوں میںاسی مقدار کے مطابق دیت ہوگی جس کا حساب گزر چکا۔

زخم موضحہ کی دیت
زخم موضحہ میںپانچ اونٹ دیت ہے دیگرچیزوں میں گزشتہ حساب کے مطابق دیت مقرر ہوگی۔

زخم ہاشمہ کی دیت
زخم ہاشمہ میںدس اونٹوں کی دیت ہے دیگر چیزوںمیںگزشتہ حساب کے مطابق دیت مقرر ہوگی۔

زخم منقلہ کی دیت
منقّلہ میں پندرہ اونٹوں کی دیت ہے دیگر اجناس میں گزشتہ حساب کے مطابق دیت مقرر ہوگی۔

زخم مامومہ کی دیت
زخم مامومہ میں مکمل دیت کا ایک تہائی یعنی تینتیس اور ایک تہائی اونٹ ہے باقی میں اسی گزشتہ حساب سے ہے۔

زخم دامغہ کی دیت
زخم دامغہ وہ زخم ہے جو دماغ کی تھیلی کو بھی نقصان پہنچائے اور اس سے وہ زندگی سے زیادہ موت کے قریب ہوتا ہے ۔ اس زخم کیلئے دیت مقرر کی جائے تو زخم مامومہ کی دیت ہے اور عادل کے فیصلے کے مطابق کچھ اضافہ کیاجائیگا تاہم زخمی شخص کیلئے اختیار ہے کہ زخم موضحہ کے برابر قصاص لے اورموضعہ کی مقدار سے زائد کی دیت یعنی اٹھائیس مکمل اونٹ اور ایک تہائی اونٹ طلب کرے ۔

دینار،درہم،گائے،چوپائے اور کپڑے کی دیت لینے کی صورت میںسابقہ تہائی کے مقدار سے دیت مقرر ہوگی اور عادل کے فیصلے کے مطابق اضافہ بھی شامل ہوگا ۔

زخم جائفہ کیا ہوتاہے
زخم جائفہ وہ زخم ہے جو پیٹ یا پیٹھ وغیرہ کی طرف سے پیٹ تک پہنچے ایسے زخم کیلئے ایک تہائی دیت ہے ۔ اگر پیٹ سے پیٹھ تک پہنچے یا ایک طرف سے دوسری طرف پار کر جائے تو اس میںایک دیت کا دوتہائی حصہ دیت ہوگی ۔

زخموں کی دیت میں عورت اور فرد مملوک کا حکم
سر اور جسم کے زخموں میں عورت کیلئے دیت مرد کی دیت کا نصف ہوتی ہے۔ جن زخموں کی دیت مقرر نہیں ان میںکسی عادل شخص کا فیصلہ معتبر ہوگا۔ عادل کے فیصلے پر امام اگر برابری چاہیں تو برابر تاوان بھی عائد کرسکتے ہیں۔ اگر نصف قرار دے تو شرافت،رذالت اور کثرت اور قلت سیاست کوبھی مدنظر رکھے۔ غلام کا حکم یہ ہے اس کی صحت مند حالت کی قیمت لگائی جائے اور زخم لگنے کے بعد قیمت لگائی جائے یوں اس کے زخم کا تاوان واضح ہو جائیگاجو دونوں قیمتوں میںفرق ہے ۔ آزاد آدمی کو زخمی کرنے پر اسکے تاوان کی پہچان صحیح و سالم اور زخمی غلام کی قیمتوں میں فرق کی طرح ہوگی ۔ پس جس طرح غلام کیلئے قیمت کا فرق دیکھا گیا اسی طرح آزاد آدمی کے زخم کی دیت یہی فرق ہے۔
زخم موضحہ میں آزاد کیلئے تاوان اسکی دیت کا بیسواں اور غلام کیلئے اسکی قیمت کا بیسواں ہے ۔ جس میںمقدار نہ ہو تو معاملہ بر عکس ہوگا یعنی رقیق کو مقیس اور آزاد کو مقیس علیہ قرار دیا جائے گا ۔(۱)

( (۱) یعنی غلام کی قیمت کی تفاوت کے ذریعے آزاد آدمی کے زخم کی دیت معلوم کرے گا)