{۲۶} بَا بُ الْحِجْرِ پابندی کابیان


مال اور دیگر معاملا ت میں تصر ف سے روکنے کو حجر کہتے ہیں۔ اسکے اسباب کم سنی ،پاگل پنی ، نادانی ،تنگدستی غلامی اوربیماری ہیں ۔

اسباب حجر
۱۔ کم سنی
بالغ نہ ہونے کی وجہ سے بچوں پر مالی تصرفات اور اس کی حالت سے نامناسب ہر معاملے میں پابندی لگانا مناسب ہے ۔ جب وہ بالغ ہوجائیگا تو اسکے عقود درست ہونگے اگر وہ سمجھدار ہو اور اس نادانی سے دور ہو جس کی علا مت فسق اور فضول خرچی ہے، تو اموال میں تصرف کا اختیار ہوگا۔

علامات بلوغ
بالغ ہونےکی علا ما ت :(۱) مر د اورعورت کیلئے احتلام ہو نا۔ (۲) زیر نا ف سخت بال کا اگنا۔ مردوں میں بارہ سال سے پندرہ سال کی عمر تک بالغ ہو نے کا امکا ن ہو تا ہے اور عورتوں میں نو سال سے پندرہ سال تک کی عمر میں بلو غت کا امکا ن ہو تا ہے ۔
پابندی کے شکار بچے کے سر پرست کو بطور رشک اور حفاظت وغیرہ مصلحت کو مدنظر رکھتے ہو ئے اس کے مال اور دیگر معاملا ت میں تصرف کا اختیا ر ہو تا ہے ۔

ایسے بچے کا سرپرست کون ہوگا؟
سر پرستی کا انحصار با پ اوردادا پر ہوتا ہے اگر چہ وہ جتنے بھی اوپر کیوں نہ چلے جا ئیں ان دونوںکے علاوہ بھائیوں، چچاوں،ماں اور دیگر اقارب سرپر ستی کے حقدار نہیں ہیں اگر یہ دونوں نہیں ہیں تواس کا وصی اس کے مالی امو ر وغیر ہ میں تصر ف کا حقدار ہے۔اگر وصی بھی نہیں ہے تو شرعی حاکم ولی ہے جو عالم ہو ،عامل ہو ایسا دیندار ہو جو مسلما نوں کے درمیا ن حق کے ساتھ فیصلے کرتاہو۔ ایسا حاکم پایا نہیں جا تامگر شاذ ونادر اس لئے دین عملاً نافذ نہیں ہو پایا۔

۲۔ پا گل
مجنون جب تک پاگل رہے اس کیلئے مالی امور وغیرہ میں تصر ف ممنوع ہے اگر اس کی جنونیت اتر جائے تو ممنوع امور اس کیلئے جائزہوجائینگے،اگر جنونیت ختم نہ ہو تو اس کے تمام امور اس کے سرپرست یا وصی یا حاکم شرعی سے معلق رہینگے،جس طرح ابھی بچے کی بحث میںان کا ذکر گزر گیا۔
اگر بچہ بالغ یا پاگل ٹھیک ہو جائے اور دونوں نفع و نقصان سمجھنے کے قابل ہوجائے تو ان کی سر پر ستی کسی بھی و لی کو حاصل نہیں ہے۔

۳۔ نادان
نادان وہ شخص ہے جو اپنے اموال حرام کاموں میں اور فضول خرچ کرتا ہو اور شدید نقصان کیساتھ لین دین کرتا ہو اور اسکو کو ئی پرواہ نہ ہو تو اسکے سر پر ست یا وصی یا حاکم شرعی پر واجب ہے کہ اس پر مال میں تصر ف پر پا بند ی لگادے اور اس پر اور اسکے کفیل پر واجب ہے کہ ان کے حال کے مطابق اسراف اور بخیلوں کی طرح بخل کئے بغیر خرچ کرے۔
نادان سے بعض امور میں معاملا ت درست ہیںمثلاً طلاق، لعان وغیر ہ لیکن خرید و فروخت کے معاملے میں چا ہے دستی یا اد ھاری ‘ اس کی جانب سے تصرف درست نہیں اور جب تک وہ سفاہت سے متصف ہو اور پابندہو اسکا قرضہ لینا اور دینا درست نہیں اگر حاکم اس سے پابندی ہٹا لے اور وہ فضول خرچی کی جانب لو ٹ آئے تو دوسر ی اور تیسری بار حتیٰ کہ اس کی نادانی اصلاح میں تبدیلی تک  پابند کرنا واجب ہے۔

۴۔ مملو ک شخص

غلام کیلئے اپنے آقا کی اجازت کے بغیر مال اور دیگر معاملات میں تصر ف ممنوع ہے سوائے طلاق کے کیونکہ طلاق مالک کی اجا زت کے بغیر بھی واقع ہو جاتی ہے۔ غلام سے آقا کی اجا زت کے بغیر کسی بھی قسم کا عقد نہیں ہو سکتا۔ اس کیلئے خرید و فروخت اور دیگر معاملا ت میں دی گئی حد سے تجا وزجائز نہیںچاہے معاملہ ایجا ب کا ہو یا قبول کا۔ اگر وہ مالک کی اجازت کے بغیر کو ئی معاملہ کرے اور معاملے کی چیز تلف ہو جا ئے تو ضائع ہے کیو نکہ وہ کسی چیز کا مالک نہیں اگر مالک اسے آزاد کر دے تو جو چیز اس کے ہاتھ سے ضا ئع ہو ئی ہے اسکا ضامن ہے چا ہے وہ چیز کم ہو یا زیا دہ۔

۵۔ مریض
بیما ر آدمی کی بیماری اگر مر ض مر گ ہو یا سختی میں مرض الموت جیسی ہو تو اس کیلئے ایک تہائی مال کے علا وہ دیگر مال اور معاملات میں تصر ف ممنوع ہے عارضی لاحق ہو نے والی دیگر بیماریوں مثلاًایک دن کا بخار ،زکام، نزلہ،سر درد اور دیگر بیما ریوں کی صور ت میں اس کا حکم نفوذ احکام اور عقودمیں اور اس کے اقوال و افعال میں تندرست آدمی کے حکم کی طرح ہے۔

۶۔ مفلس
لغوی اعتبار سے مفلس وہ ہے جسکا قیمتی مال ختم اور ردی کا مال رہ جائے اور اس کا مال کھوٹے پیسوں کا ہو۔ شرعاً مفلس وہ ہے مقروض ہو اور اسکے پاس قرض ادا کرنے کا مال نہ ہو ۔ اس تعریف میں قرضہ ادا کرنے سے قاصر اور کم یا زیادہ مال نہ رکھنے والامفلس ہے اور یہ شخص پا نچ شرائط کیساتھ پا بند ہے : (۱)مقروض ہو۔(۲)شرعی حکام میں سے کسی کے پا س اس پر قرضے ثابت ہو جا ئیں۔(۳) قرضوں کی ادائیگی کا وقت پہنچ جا ئے۔(۴) اس کا مال قرضوں کی مقدار سے کم ہو اور (۵)اس کے قرض خواہ حاکم شرع سے اس کو بند کرنے کا مطالبہ کرے۔اگر یہ پانچ شرائط کسی میں جمع ہو جائیں تو اس پر پا بندی لگا ئی جا ئے گی پس حاکم شرع پر اس کو پابند کرنا اور اس کو مال میں تصرف سے روکنا لازم ہے۔ ماسوائے دیگر معاملا ت مثلاًنکا ح ،طلا ق یا اس کیلئے وصیت یا ہبہ والی اشیا ء کی قبولیت وغیر ہ اور ہر اس معاملہ کے جو اس کے ما ل کیلئے ضرر رساں نہ ہو۔ حاکم کیلئے اسکیتفلیس یعنی اس پر پا بندی کی تشہیر کرنا مستحب ہے تا کہ لوگ اس کیساتھ لین دین سے اجتناب کریں۔ اس کے مال کو ضبط کر ے۔
واضح نقصان کے بغیر بازاری قیمتوں پر فروخت کرے اگر اسکے مال سے قرض خواہوں میں سے کسی کا سامان وغیر ہ بر آمد ہو جا ئے تو اسکے مالک کی طرف لوٹا دے دوسرا کوئی قرض خواہ اسکا شر یک نہیں ہو گا۔ اگر اس میں رہن کا مال بھی ہو تو مرتہن حاکم کی اجا زت سے اپنا قرض ادا کر ے اور زائد چیز باقی قرض خواہوں کو واپس کرے۔ مہلت کے حامل قرض خو اہوں کو مدت سے قبل فوری قرض والوں کیساتھ شریک ہونا جائز نہیں ۔
اگر مدت پہنچنے کے بعد ایسا ہو تو ان میں فرق نہیں ۔ حاکم قرض خواہوں کیساتھ برابری کا لحا ظ کرے اور ان میں سے بعض کو ترجیح سے پر ہیز کرے۔ پابند ی کی مدت میں مفلس اور اس کے زیر کفالت افراد کا نفقہ اسکے مال سے ہی ادا کیا جائیگا۔ مناسب ہے کہ ضائع ہونے کے خدشے کے حامل مال کو پہلے فروخت کر ےپھرگروی کا سامان پھر دیگر سامان ،مال و متا ع اورکپڑاپھر زمین فر وخت کر ے ۔
حا کم مفلس کے قرض خواہو ں کو حاضر کر نے کی کو شش کرے تاکہ ان کے قرضو ں کی مناسبت سے اسکا مال برابر تقسیم کر سکے مثلاً اگر کسی قرض خواہ کے ایک ہزار مفلس کے ذمے ہو اور دوسرے کے سو ہو تو سو والے کو مفلس کے مال سے ہزار والے کا دسواں حصہ ملے گا۔ اس تنگدست پر کو ئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی جس کی تنگدستی حاکم کے پا س کسی بھی ذریعے سے ثابت ہو جا ئے یا گواہی کے ذریعے یا قسم کھا کر یا کسی اور ذریعے سے اس کی تنگدستی حاکم کے علم میںآئے ۔