{۳۱} بَابُ اللُّقْطَۃِ گرے پڑے انسان وغیرہ کا بیان


لقطہ یا تو کو ئی انسان ہو گا یا حیو ان ان کے علا وہ درہم، دینار، کپڑے اوردیگر ساما ن وغیر ہ۔ اگر انسا ن ہو تو اس کو لقیط یاملقوط یا منبوُذ کہا جا تا ہے۔ اگر حیو ان ہو تو اس کو ضالہ اور اگر ان دونوں کے علا وہ دوسری کو ئی چیز ہو تو لقطہ کہلائے گی۔

گمشدہ بچے کا اٹھانا
لقیط وہ لاپتہ بچہ ہے جو کہیں مو جود ہو لیکن اسکا کوئی محافظ نہ ہو ایسے بچے کا اٹھا لینا فرض کفایہ ہے۔ اگر اس کا اٹھانیوالاشخص اکیلا مالدار ہو تو اس بچے کی طعام، پوشاک اور دیگر احتیاجات کا خیا ل رکھنا خود اس پرو اجب ہے اور اگر وہ تنگدست ہو تو اس کو بیت المال یا حکا م یا دیگر مسلمانو ں سے اس کی ضروریات طلب کرنیکا حق ہے۔ اس کو یہ بھی اختیار ہے کہ وہ اس بچے کو کسی شفیق مسلمان کے حو الے کر ے جو اس کی حفاظت کرے یا حکام کے حو الے کرے یا اسکی حفاظت کے طلبگار شخص کے حوالے کرے جسکے دیندار شفیق ہونے کو وہ جانتا ہواور وہ صرف اللہ کی رضا کا ارادہ رکھتا ہو۔ جو شخص دعویٰ کرے کہ بچہ اس کا بیٹا ہے وہ اکیلا ہو اور کسی کو اعتراض بھی نہ ہو تو کسی گواہی کے بغیر اس کے حوالے کیا جائے اگر وہ بچے کی غلامی کا دعویٰ کرے تو حاکم کے پاس گواہی ‘تزکیہ شہود اور اسکی تحقیق تک اسکے حوالے نہیں کیاجائیگا۔

بچے کی دیکھ بھال کامسئلہ

بچے کو اٹھا نےوالااگر آزاد ‘ با لغ ‘عاقل اور مسلمان ہو تو اسکا بچے کا اٹھا نادرست ہے اور اگر وہ غلا م یا بچہ یا پاگل یا کافر ہو تو حاکم اور دیگر مسلمانو ں پر واجب ہے کہ اس سے بچہ لے لے اور اسے کسی دیندار رحمدل مسلمان کے حوالے کرے تاکہ وہ اپنے مال یا بیت المال یا امیروں پر واجب فقیر وں کے مال سے اسکی دیکھ بھال کر سکے ‘ اگر دو یا زائد لوگبچے کی دیکھ بھال پراتفاق کریں تودرست ہے اگربچے کو اٹھانے والے دو افراد جھگڑ پڑیں اور دونو ں مشترکہ دیکھ بھال پر راضی نہ ہو ں تو ظاہراً عادل کو دوسرے پر ترجیح دیجائیگی۔ اگرچہ وہ دیہاتی اور دوسرا شہری ہی کیو ں نہ ہو اور اگر دونوں مسلمان اور صالح ہونے میں برابر ہوں تو دونوں میں قرعہ نکا لاجائے گا اور اسکو ترجیح دی جائیگی۔

لقیط کیساتھ پائی جانیوالی اشیا ءکا حکم

اگر لاوارث بچے کیساتھ درہم ،دینا ر یا دیگر سامان ملے تو وہ اسی لقیط کے ہونگے اور اٹھانے والے پر بر آمد اشیا ء کی حفاظت کرنا اور اسی میں سے بچے پر کسی کمی و بیشی کے بغیر ضرورت کے مطابق خر چ کر نا واجب ہے۔اگر وہ بچہ کسی بازار گلی ،مسجد کے دروازے پر یا کسی راستے میں ملا ہو اور اس کیساتھ ملنے والی چیزیں اسی کی ہونگی۔ اگر کسی مکان یا خیمہ یا خیمہ نما ڈیرہ سے ملا ہو تو جو چیز ان مقامات سے ملے گی وہ اس کے مالک کی ہو گی نہ کی اس بچے کی۔ بچے کے مسلمان یا کافر ہو نے کا تعلق اس جگہ سے ہے اگر وہ مقام اسلامی جگہ ہو تو اسکے مسلمان ہونےکا حکم اور اگر وہ کافروں کی جگہ ہو اور وہاں کو ئی مسلما ن نہ ہو تو اسکے کفر کا حکم لگا یا جا ئیگا۔