کرونا کا پھیلاو میں اضافہ، کئی صوبوں میں لاک ڈائون


23/03/2020

پاکستان میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ اب تک مختلف شہروں میں 804 افراد اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ 6 افراد اس وبا سے لڑتے لڑتے داعی اجل کو لبیک کہہ چکے ہیں. سندھ ، گلگت بلتستان اور پنجاب میں صوبائَی حکومتوں نے بیماری کے مزید پھیلاو کو روکنے کیلئے لاک ڈاون کا حکمنامہ جاری کیا ہے اور شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ وبا کے خلاف جنگ میں حکومتی کوششوں کا ساتھ دیں۔ حکومت اس سلسلے میں احتیاطی تدابیرسے متعلق عوامی شعور اجاگر کرنے کیلئے الیکٹرانک میڈیا، ریڈیو، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع کے ذریعے مہم بھی چلارہی ہے۔ شہریوں نے کہا گیا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تاکہ وہ خود بھی اس وبا سے محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ ڈاکٹروں سمیت طبی عملہ مختلف اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بیماری کو شکست دینے کیلئے احتیاطی تدابیر پر حتی الامکان عمل کیا جائے۔ اگر کسی کو کھانسی، بخار یا دوسری علامات موجود ہیں تو اپنے آپ کو آئی سولیشن میں رکھے یعنی دس سے پندرہ دنوں تک تنہا رہے تاکہ مزید بیماری نہ پھیلے۔ یہ بات کہ آئس کریم اور دیگر ٹھنڈی چیزوں کے استعمال سے پرہیز کرنا کرونا وائرس کے حملے اور اس سے ہونے والی بیماری سے بچا سکتا ہے۔ یہ معلومات مکمل طور پر بے بنیاد اور غلط ہیں۔ ایسے غلط معلومات نہ پھیلائے جائیں ایسا کرنا نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ انتہائی خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ آپ خود کو اور اپنے گھر والوں کو محفوظ رکھنے کے لئے صرف تصدیق شدہ ذرائع سے حاصل کردہ معلومات پر بھروسہ کرتے ہوئے غیر تصدیق شدہ اور بے بنیاد معلومات پھیلانے سے مکمل طور پر اجتناب کریں۔ آج کی اس دنیا میں جہاں معلومات تیزی سے پھیلائی جارہی ہے، یہ فیصلہ کرنا عام طور پر انتہائی مشکل ہوجاتا ہے کہ ہم خود کو اوراپنے پیاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے درست معلومات کہاں سے حاصل کریں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی صورتِ حال میں اس بات کو بھی احتیاط اور حفاظتی تدابیر کا حصہ بنانا ضروری ہے کہ ہم کوئی بھی بات، خبر یا ایسیمعلومات آگے پھیلانے سے قبل اس کے درست ہونے کا یقین کرلیں۔ اگر ان ہدایات پر عمل پیرا ہوں تو اس وبا کو شکست دینا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اس کے اثرات دس سے پندرہ دنوں کے درمیان خودبخود ختم ہو جاتے ہیں اور مریض صحتیاب ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ان آفات میں محفوظ رکھے۔


دیگر تحریریں