شرعی مسا ئل اور ان کا حل


روزے کے متعلق سوالات
روزہ کے احکام
مسواک کرنا تو رمضان المبارک کے دوران مسنون افعال میں سے ہیں۔ لہذا روزہ دار کیلئے دانت صاف کرنے کیلئے مسواک اور ٹوتھ برش کا استعمال جائز ہے، مگر یہ ملحوظ رہے کہ وہ مسواک جس میں رطوبت ہو اور ایسی پیسٹ جس میں اثر اور ذائقہ ہو تو احتیاط کی جائے کہ کہیں اس کا کچھ حصہ بھی کہیں پیٹ میں نہ چلا جائے۔ ورنہ روزہ ٹوٹ جائے گا اور روزہ ٹوٹنے کی وجہ برش یا مسواک نہیں بلکہ ان ریزوں کا پیٹ میں جانا ہے۔ ان خدشات سے بچنے کیلئے یہ عمل اگر سحری کے وقت کیا جائے تو روزہ بھی محفوظ رہے گا اور سنت بھی ادا ہوجائےگی۔
فطرہ میں کیا چیز دی جائے؟ یہ صدقۂ فطرہ شہر میںزیادہ کھائی جانیوالی اجناس میں سے ہونا چاہئے۔مثلاً گندم، جو، کھجور، کشمش ، چاول، پنیر، دودھ ، کھجور سب سے بہتر ہے پھر کشمش اور پھر وہ چیز جو شہرمیں زیادہ کھائی جاتی ہو ۔ فطر جس سے بھی نکالاجائے اس کی مقدار ایک مکمل صاع ہے۔ ایک صاع کی مکمل مقدار نو عراقی رطل ہے ۔تا ہم آٹھ رطل بھی جائز ہے اورپانچ اور ثلث رطل سے کم نہ ہواور یہ مقدار وزن کے حساب سے چھ سو ترانوے (۶۹۳) اور ایک تہائی درہم کے لگ بھگ ہے ان چیزوںکی بازاری قیمت بھی نکالنا جائز ہے تاہم جنس کانکالنا افضل ہے۔ فطرہ دینے کا وقت عید کی رات کی ابتدا سے لیکر نماز عیدکی ادئیگی تک ہے ،عید سے قبل رمضان کے مہینے میں بھی جائزہے ۔ بلاضرورت نماز عیدسے تاخیرجائز نہیں مثلاً کسی مستحق کاانتظار وغیرہ، اگر تاخیر ہو تو قضا بھی واجب ہے۔ ایک فقیرکو ایک صاع سے کم نہ دیا جائے مگر کئی فقیر جمع ہو جائیں اور اس کی گنجائش نہ ہو ۔فطرہ دینے کے معاملے میں پہلے اپنے رشتہ داروںپھر پڑوسیوںکو مخصوص کرنا مستحب ہے اگر وہ مستحق ہوں۔ عشر ، خمس یادیگر میں سے کسی بھی صدقے کو کسی دوسرے شہر کی طرف کسی ضرورت کے بغیر منتقل کرناجائز نہیں مثلاًمستحق نہ ملے، قرابتداری کی مصلحت ہو یا زیادہ حقدار ہو۔
زکوٰۃفطرہ ہربالغ ، عاقل ، مسلمان ،آزاد ،عقلمند ،مالدار جس کی مالداری اپنے اور اہل وعیال کے ایک سال کیلئے کافی ہو، اپنے نفس اوراہل وعیال چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر ،آزاد ہو یا غلام،چھوٹا ہویابڑا سب کی طرف سے اداکرنا واجب ہے ۔ اگروہ تنگدست ہوتو اس کیلئے فطرے کی ادائیگی مستحب ہے۔ فطرہ نکالتے وقت یا مستحق کو پہنچاتے وقت نیت کرنا واجب ہے۔ فطرہ ماہ شوال کاچاند نظرآتے ہی واجب ہوجاتا ہے۔ پس رؤیت ہلال سے قبل کوئی کافرمسلمان ، کوئی بچہ بالغ یا کوئی فقیر امیر ہوجائے تویہ زکوٰۃ ان پر واجب ہے۔ اگرکوئی بچہ پیدا ہو جائے،یاکوئی کسی غلام کا مالک بن جائے توجس پران دونوںکی کفالت واجب ہے اس پر انکا فطرہ واجب ہے۔ اگر چاندنظر آنے کے بعد اور نماز عید سے قبل ایسا ہوا ہو توواجب نہیں البتہ مستحب ہے ۔
رمضان کے قضا روزے پے در پے رکھنا اور الگ الگ دونوں جائز ہیں ۔پے درپے بجا لانا افضل ہے بشرطیکہ یہ طریقہ کمزور کرنیوالانہ ہو اور کمزوری کی صورت میں متفرق طریقے سے روزہ رکھنا بہتر ہے ۔فوت شد ہ روزے اگر واجب ہوں تو قضا واجب اور اگر مسنون ہوں تو قضا بھی مسنون ہے سنت روزے کی قضا بجا نہ لائے تو کوئی حرج نہیں ۔ کفارہ : یا غلا م آزاد کرنا ۔ ۲۔ یا مسلسل دو مہینے روزہ رکھنا، روزہ رکھنے کی صورت میں اگر کسی مجبوری کے بغیر توڑدے تو از سر نو رکھنا واجب ہے۔ اگر کسی عذر کی بنا پر توڑا ہو تو اس پر باقی روزے رکھنا اس طرح واجب ہے جس طرح تسلسل کیساتھ ہےاوردہرانے کی ضرورت نہیں ۔۳۔ یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے کہ ہر مسکین کو ایک مد کھانا دے اور ایک مد ایک رطل اور ایک تہائی رطل ہے۔ ایک رطل کا وزن ایک سو تیس درہم ہے اور ہر دس درہم سات مثقال کے برا بر ہیں۔ یہ تمام اوزان رسول اللہ ﷺکے دورمیں مکہ کے درہم اور مثقال کے وزن کے مطابق ہیں تاہم ہمارے اس زمانے میں یہ کسی تبدیلی سے خالی نہیں ہے۔لہذا مد اور رطل میں اضافی مقدار کا لحاظ کیا جائے تاکہ شارع ﷺ نے جو مقدار مقرر کی ہے وہ فوت نہ ہونے پائے کیونکہ کہ اگر زیادہ مقدار اداکی جائے تو اس کی نیکی میں ہی اضافہ ہو جائے گا۔
رمضان میں سنتیں یہ ہیں: ۱۔سحری کرنا ۲۔ غروب آفتاب کے یقین کے بعد افطار میں جلدی کرنا۔۳۔بادل اور پہاڑوں سے ڈھکے افقی علاقوں میں دیر سے کرنا۔۴۔ کھجور یا پانی سے افطار ۔ ۵۔ افطار کے وقت یہ پڑھنا ’’اے رب میںنے تیرے لئے روزہ رکھا ، تجھ پر ایمان لایا ،تیرے رزق سے افطار کیا اور تجھ پر توکل کیا‘‘ ۶۔ دیگر مہینوں کے مقابلے میں کثرت سے تلاوتِ قرآن ۷۔کثرت سے ذکر۔ ۸۔ کثرت سے دعا۔ ۹۔سرد ایام میں پورا مہینہ اعتکاف بیٹھنا۔ آخری عشرے میں زیادہ تاکید ہے ۔ ۱۰۔ مسواک کرنا اگر چہ گیلی لکڑی سے ہی ہو ۔
روزہ واجب کرنیوالی چیزیں: ۱۔بالغ ہونا۲۔عقلمند ہونا ۳۔مسلمان ہونا ۴۔رمضان کے ہلال کا مکمل علم ہونا۔ یہ عمل خود چاند کو دیکھ کر یا کسی عادل کی گواہی سے حاصل ہوگایا ماہ شعبان کے تیس دن پورا ہونے یا غروب آفتاب کے وقت نیرین (سورج و چاند) میںبارہ درجے یا زائد فاصلے کی پہچان سے حاصل ہوگا۔ روزے کی صحت کے لئے حیض و نفاس سے پاک ہونا شرط ہے نہ کہ وجوب کیلئے ۔
جواب: کوئی بھی آذان سوائے صبح کے، وقت سے پہلے دینا جائز نھیں۔ لھذا آذان مغرب ھوتے ھی آپ افطار کر سکتے ھیں بشرطیکہ آذان کے وقت سے پہلے دینے کا شک وشبہ نہ۔ ایسی صورت میں وقت افطار ہونے کا اطمنان ضروری ہے۔ آذان کا سننا ایک مستحب عمل ہے اسی طرح فقہ الاحوط کے روشنی میں غروب آفتاب یقینی ہوتے ہی روزہ افطار کرنا بھی مستحب عمل ہے چنانچہ خاموشی سے اذان بھی سنی جائے تو افطاری بھی کی جائے اس طرح دو مستحب اعمال ایک ساتھ ادا ہوجائیںگے
جواب: روزے کی حالت میں انجکشن چاہے جس نوعیت کا انجکشن ہو روزہ ٹوٹ جائے گا ایسے روزے کا صرف قضا واجب ہے کفارہ نہیں ۔ چنانچہ ایسا انجکشن رات کو لگایا جانا چاہئے.
جواب: اگر الٹی عمدا کرے تو روزہ ٹوٹ جاے گا ۔ غیر اختیاری طور پر آنے والی الٹی میں سے کچھ حصہ منہ سےاگر واپس پیٹ میں چلا جاے توبھی روزہ ٹوٹ جائے گا ۔اگر الٹی غیر اختیاری ہو اور کوئی چیز واپس حلق سے نیچے نہ جائےتو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
روزے کے واجبات :(۱)نیت کرنا (۲) طلوع صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک مفطرات سے بچے رہنا۔ نیت ان الفاظ میں کی جائے ۔’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر رمضان کے کل کا روزہ رکھونگا/ گی ۔ یا ’’ میں نیت کرتا/ کرتی ہوں کہ میں روزہ …الخ یا دوسرے کسی اور طریقے سے جس میں یہ معانییعنی وجوب ،قربت اور تعین کو واضح کیا گیا ہو بشرطیکہ نیت حاضر روزے کیلئے ہو۔ اگر قضاء روزہ ہو تو یوں نیت کرے۔ ’’میں اللہ کے قرب کیلئے واجب ہونے پر کل ماہ رمضان کا قضاء روزہ رکھونگا/ گی ‘‘نذر کیلئے ’’میں اللہ کے قرب کیلئے واجب ہونے پر کل نذر کا روزہ رکھونگا/ گی‘‘۔ کفارہ کیلئے: ’’میں اللہ کی قربت کیلئے کل عمداً روزہ توڑنے کے کفارے کا روزہ رکھونگا/ گی یا ’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر کل کفارہ ظہار کا روزہ رکھونگا/ گی ۔ اعتکا ف کیلئے :’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر کل ادا کے طور پر معتکف / خلوت نشین / عزلت نشین ہو کر روزہ رکھونگا/ گی ۔ باقی روزوں کیلئے : ’’میں اللہ کی قربت کیلئے کل مسنون یا مستحب یا نفل یا تطوع کے طور پر روزہ رکھونگا/ گی ۔ نیت کا منا سب وقت غروب آفتاب سے طلوع صبح صادق تک ہے اگر بھول جائے تو زوال تک جائز ہے ۔ رمضان المبارک کی پہلی رات کو پور ے مہینے کیلئے نیت کرنا بھی جائز ہےساتھ ہی اگر ہررات کو نیت دہرائی جائے تو بہتر طریقہ ہے۔ رمضان کی آمد کے حوالے سے مشکوک دن کو رمضا ن ہی کی نیت سے روزہ رکھنا جائز نہیں ۔ اگر کسی نے نفل کی نیت سے روزہ رکھا اور بعد میں ظاہر ہوا کہ رمضان کا پہلا دن ہے تو یہی واجب روزہ کے لئے کا فی ہے اور اگر کسی نے اسی رات یا رمضان کی پہلی رات کو (پورے مہینے کیلئے) ایک نیت نہ کی ہو جبکہ وہ روزہ داروں کی صفات پر قائم ہو اور سورج زوال سے بڑ ھ جائے تو مکروہ طور پر غروب آفتاب سے کچھ پہلے تک نیت جائز ہے۔ زبا ن کو غیبت ، جھوٹ ،بہتان ،افتراء سے اور آنکھوں کو نامحرم کو دیکھنے سے باز رکھنا اور دیگر تمام اعضاء کو بُرے کاموں سے بچائے رکھنا واجب ہے کیونکہ یہ افعا ل اعمال کو ضائع کردیتے ہیں اگرچہ ظاہری طور پر فاسد نہ بھی کر دیں ۔
اپنے تبصرے/ سوالات بھیجنے کے لیے نیچے دیا گیا فارم استعمال کریں۔
شکایات بھیجنے کے لیے یہاں کلک کریں