سوال: اللَّهمَّ أَحيِني مِسكينًا، وأَمِتْني مِسكينًا، واحشُرني في زُمرةِ المساكينِ سے کیا مراد ہے۔ تنگدستی یا کوئی اور؟


جواب: امیر کبیر سید علی ہمدانی نے دعوات صوفیہ امامیہ میں نماز مغرب کے بعد یہ دعا مانگنے کی تعلیم فرمائی ہے۔ اس تعلیم کا مرجع حدیث رسول ہے۔
یہ بات درست ہے کہ نبی ﷺ نے مسکین کی حالت میں زندہ رہنے ، مسکینی کی حالت میں وفات پانے اور مسکینوں کے حشر کی دعا فرمائی۔ (صحيح الترمذي:2352)
اس دعائے شریفہ میں مسکین سے مراد غربت کی مانگ نہیں بلکہ یہاں نبی ﷺ کا مقصود تواضع اور اپنے رب کے لئے عاجزی کا اظہار ہے ۔ اس سے نبی ﷺ اپنی امت کو تواضع اختیار کرنے اور کبروغرور سے دور رہنے کی تعلیم دیتے ہیں ۔تو یہاں اس قسم کے مسکین کے درجات کی بلندی اور ان کا اپنے رب سے قربت پر متبنہ کرنا مقصود ہے۔